Ghusal ka Tariqa - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Wednesday, April 17, 2019

Ghusal ka Tariqa









 غسل کے آداب اور سنتیں

عن أبی ھریرۃ رضی اﷲعنہ قال قال رسول اﷲا إذاجلس أحدکم بین شعبھا الأربع ثم جھدھا فقد وجب الغسل وإن لم ینزل۔…حضرت ابوہریرہ رضی اﷲعنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اﷲا نے ارشاد فرمایا:کہ جب تم میں سے کوئی شخص عورت سے ہم بستر ہو تو اس پر غسل واجب ہو گیا خواہ منی نہ نکلے ۔
صبح اٹھنے کے بعد بعض مرتبہ غسل جنابت (جو فرض ہے) کرناہوتاہے ۔اسی طرح اگر خواب میں احتلام ہوجائے اور صبح اٹھ کر کپڑوں پرمنی کا اثر دیکھے تو غسل واجب ہوگا اور اگر خواب میں احتلام ہوامگر صبح اٹھ کر کپڑوں پر کچھ بھی اثر نہ دیکھا تو غسل واجب نہیں ہوگا اور اگر احتلام اسے یا د نہیں مگر جب صبح اٹھا تو کپڑو ں پر ایسے آثار دیکھے جیسے کہ احتلام ہواہو جب بھی غسل واجب ہوگا۔ واضح رہے کہ یہی مسئلہ عورتوں کے لئے بھی ہے کیونکہ بعض عورتوں کو بھی احتلام ہوتاہے ۔
اس مسئلہ کی مزید تفصیلات کے لئے کسی فقیہ کی طرف رجوع کیاجائے ۔ کیونکہ یہاں مسائل پر بحث کرنا مقصو دنہیں بلکہ غسل کی فرضیت اور اس کا مسنون طریقہ بیان کرنا مقصو دہے ۔قرآن مجیدمیں ایک مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے فرمایا:{یاأیھااٰلذ ین امنوا لاتقربوا الصـلا ۃ وانتم سکاری حتی تعلموا ماتقولون ولاجنبا إلاعابری سبیل حتی تغتسلوا  وإن کنتم مرضی أو علی سفر أوجاء أحد منکم من الغائط أولامستم النساء فلم تجد وا مآء فتیمموا صعید ا طیبافامسحوا بوجوھکم وإیدیکم إن اﷲ کان عفواغفورا} اے ایمان والو! جس وقت تم نشہ میں ہونماز کے نزدیک نہ جاؤ، یہاں تک کہ تم سمجھنے لگو جو کہتے ہو اور جنابت کی حالت میںبھی (نماز کے پاس نہ جاؤ)جب تک کہ غسل نہ کرلوہاں اگر بحالتِ سفر رستے پرجارہے ہو(اورپانی نہ ملنے کے سبب غسل نہ کرسکوتو تیمم کرکے نماز پڑھ لو)۔ اور اگر تم مریض ہو یا سفر میں ہویا کوئی شخص بیت الخلاء سے ہوکر آیاہے یاعورتوںسے ہم بستر ہوئے ہواورتمہیں پانی نہ ملے توپاک مٹی لو پھر ملو اپنے منہ کو اور ہاتھوں کو ( یعنی تیمم کرلو) بے شک اﷲ معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے ۔ دوسرے مقام پر سورۃ المائد ہ میں فرمایا:{وإن کنتم جنبا فاطھروا}اور اگر تم کو جنابت ہو تو خوب اچھی طرح پاک ہولو۔
ان ارشاداتِ باری تعالیٰ اورفرمانِ رسول ا سے معلوم ہوا کہ جنبی ہونے کی بناء پر غسل فرض ہوجاتاہے الا یہ کہ کوئی مجبوری ہو مثلاً بیمارہے پانی کے استعما ل سے جان کا خطرہ ہے یا بیماری کے بڑھنے کا خطرہ ہے یا پانی کے حصول میں دشواری ہے مثلاً جائے پانی پر دشمن کے حملہ کا خطرہ ہے یا پانی نہیں مل رہاہے تو ایسی تمام صورتوں میں تیمم کرلے ۔

تیمم کرنے کا طریقہ 

پہلے پاکی کی نیت کرے، پھرپاک مٹی پر ہلکے سے دونوں ہاتھ مارے اور پورے منہ پر پھیرلے۔ اسی طرح دوبارہ پاک مٹی پر ہاتھ مار کے پورے ہاتھ کہنی سمیت پھیرلے۔ تو اس طرح تیمم غسل کے قائم مقام ہوجاتاہے۔ ان مسائل کے بارے مزید تفصیلات کے لئے کتبِ فقہ کی طرف رجوع کیاجائے۔
جس گھر میں جنبی ہو ،وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے .بعض لوگ غسل کرنے میںسستی کر جاتے ہیں یہ انتہائی ناپسندیدہ بات ہے حدیث شریف میں فرمایا گیاہے کہ اگر فجر ہوجانے کے بعد آدمی غسل جنابت نہ کرے اورجنابت کی حالت میں پڑارہے تو اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
ایک اور روایت میں حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسو ل اﷲا نے فرمایا:لاتدخل الملائکۃ بیتا فیہ صورۃ ولاکلب ولاجنب …جس گھر میں کسی (جاندار) کی تصویر یا جنبی یا کتاہوتو اس گھر میں رحمت کے فر شتے داخل نہیں ہوتے ۔
فائدہ!جاننا چاہیے کہ جنابت نجاست حکمی ہے یعنی شریعت نے اس کونجس کہا ہے اور اس پر غسل واجب قرار دیاہے لہٰذا حالت جنابت میں آدمی حقیقۃًنجس نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جنبی کا جھوٹا ناپاک نہیں ہوتاہے اور نہ ہی اس کا پسینہ ناپاک ہوتاہے اس لئے جنبی کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا، ملناجلنا ، مصافحہ کرنا، کلام کرنا ، کھاناکھانا یا اسی طرح کے دوسر ے معاملات کرنے میں کسی قسم کی کوئی قباحت نہیں ہے ۔

غسل کرنے کا مسنون طریقہ 

ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ: رسول اﷲا جب غسل جنابت کا ارادہ فرماتے توپہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے پھر وضو کرتے جس طرح نماز کے لئے وضو کیاجاتاہے پھر انگلیاں پانی میں ڈالتے پھر انھیں نکال کر اپنے بالوں کی جڑوں میں خلال فرماتے پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے تین چلو پانی لے کر سر میں ڈالتے اور پھر اپنے تمام بدن پر پانی بہاتے ۔
مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ جب آپ ا غسل شروع کرتے اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے پھراستنجا کرتے اور اس کے بعد وضو فرماتے ۔خلاصہ یہ ہوا کہ غسل میں پورے جسم کو دھونا فر ض ہے حتی کہ ایک با ل کے برابر بھی جگہ خشک نہ رہ جائے۔ ناک اور منہ کے اندرونی حصے چونکہ جسم کے ظاہری حصے کہلاتے ہیں اس لئے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا غسل جنابت میں فرض ہے۔یوں غسل جنابت میں تین فرض ہوئے : (۱)کلی کرنا(۲)ناک میں پانی ڈالنا(۳) پورے جسم پر پانی ڈالنا۔باقی تمام افعال جو روایات مذکورہ میں ہیں’’سنن‘‘کہلاتے ہیں۔

 غسل کے آداب اورسنتیں

۱- جسم کے جس حصے پر ناپاکی لگی ہوئی ہو ، اس کو تین مرتبہ دھونا۔۲- پیشاب اورپاخانہ دونوں سے استنجے کرنا(خواہ ضرورت ہویانہ ہو)۔ ۳- شرمگاہ اور نجاست وغیرہ دھو نے کے بعد بائیں ہاتھ کو مٹی سے رگڑنا (مٹی پاس نہ ہونے کی صورت میں صابن وغیرہ سے خوب صاف کرنا) ۔۴- غسل سے پہلے پورا وضو کرنا اگر نہانے کا پانی قدموں میں جمع ہورہاہے توپھر وضوء میں پیروں کو نہ دھوئے بلکہ آخر میںیہاں سے ہٹ کرپاؤںدھوئے( پانی کی نکاسی کی صورت میں پہلے ہی دھولے)۔۵- پہلے سر پر پانی ڈالنا پھر دائیں اورپھر بائیں کندھے (پر اتنا پانی ڈالنا کہ قدموں تک پہنچ جائے )پھر بدن کو ہاتھوں سے ملنا اس طرح تین بارکرنا ۔۶- غسل کے بعد کپڑے کو جسم سے پونچھنا بھی ثابت ہے اور نہ پونچھنا بھی لہٰذا جو بھی صورت اختیار کریں سنت ہونے کی نیت سے درست ہے۔ 
فائدہ !چار صورتوںمیں غسل کرناسنت ہے :۱۔ نماز جمعہ کے لئے غسل کرنا ۔۲۔ عیدین کے لئے غسل کرنا ۔۳۔ حج یا عمرے کے احرام کے لئے غسل کرنا ۔۴۔ حج کرنے والے کو عرفہ کے دن بعد زوال آفتاب غسل کرنا ۔
فی الجملہ غسل کے تین فرض ،چھ سنتیں اور چار صورتوں میں غسل کرنا سنت ہوا ۔ ان  صورتوں کے علاوہ بھی غسل کریں تواس نیت سے کہ صفائی اﷲ اور اس کے رسول اکو محبوب ہے انشاء ا ﷲ سنت کا ثواب ملے گا۔
اﷲ تعالیٰ ہمیں ان سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین


No comments:

close