great+parents - Roshan Worlds

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Sunday, June 2, 2019

great+parents


عظیم ماں کی تربیت لوگوں کی تقدیریں بدل دیتی ہے

سوداگروں کا ایک قافلہ بغداد کی طرف جارہا تھا۔ ان کے ساتھ ایک نو عمر لڑکا بھی تھا۔ جس کو اس کی ماں نے کچھ ہدایات دے کر اس قافلے کے ساتھ اس لیے کردیا تھا کہ حفاظت کے ساتھ یہ اپنی منزل پر پہنچ جائے اور دین کا علم حاصل کرکے خدا کے بندوں کو خدا کی ہدایات او ر روشنی دکھائے۔
قافلہ اطمینان سے چلا جارہا تھا کہ ایک جگہ کچھ ڈاکوئوں نے اس پر حملہ کردیا ۔ قافلے والوں نے اپنامال واسباب بچانے کے لیے بڑی چالیں چلیں کہ کسی طرح ان ڈاکوئوں سے اپنا مال بچالیں لیکن ڈاکو نہ ان کی چالوں میں آئے اور نہ ان کی رحم کی اپیلوں سے ان کے دل پسیجے ۔ قافلے کے ایک ایک آدمی سے انہوں نے سب کچھ چھین لیا ۔ 
ڈاکو جب اپنا کام کرچکے تو ان میں سے ایک نے اس نوعمر غریب اور پریشان حال بچے سے پوچھا۔
ڈاکو:کہومیاں تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟
نوعمر لڑکا:جی ہاں میرے پاس چالیس دینار ہیں۔
ڈاکو: تمہارے پاس چالیس دینار ہیں!(ڈاکو کو یقین نہ آیا کہ اس خستہ حال اور غریب کے پاس بھلا چالیس دینار کہاں سے آئے او ر اگر ہوتے بھی تو یہ ہمیں کیوںبتاتا۔ ڈاکو نے سوچا اور عجیب وغریب لڑکے کو اپنے سردار کے پاس لے گیا)
ڈاکو:سردار!اس لڑکے کو دیکھئے ، کہتا ہے کہ میرے پاس چالیس دینار ہیں۔
سردار:میاں صاحب زادے کیا تمہارے پاس واقعی دینار ہیں؟
نوعمر لڑکا:جی ہاںمیرے پاس چالیس دینار ہیں۔
سردار : بھلا تمہارے پاس دینار کہاں رکھے ہیں؟سردار نے غریب لڑکے کو حیرت سے دیکھتے ہوئے پوچھا۔
نوعمر لڑکا :جی میری کمر سے ایک تھیلی بندھی ہوئی ہے، اس میںہیں۔
سردار نے لڑکے کی کمر سے تھیلی کھولی، دینا ر گنے ۔واقعی چالیس دینار تھے۔ سردار حیرت سے کچھ دیر اس لڑکے کو دیکھتا رہا پھر بولا صاحب زادے !تم کہاں جارہے ہو؟
نوعمر لڑکا:میں دین کا علم حاصل کرنے کے لیے بغداد جارہا ہوںْ
سردار:کیا وہاں تمہارا کوئی جاننے والا ہے؟
نوعمر لڑکا:جی نہیں وہ ایک اجنبی شہر ہے ، میری امی نے مجھے یہ چالیس دیناردیئے تھے کہ میں اطمینان کے ساتھ علم دین حاصل کر سکوں اس اجنبی شہر میں میری ضروریات کا کون خیال کرے گا اور کیوں کسی کا احسان اٹھائوں۔
سردار بڑی دلچسپی اور حیرت کے ساتھ نو عمر لڑکے کی باتیں سن رہا تھا۔ اس کی سنجیدگی بڑھتی جارہی تھی۔ وہ سوچ رہا تھا ، اس نوعمر لڑکے نے یہ رقم چھپائی کیوں نہیں اگر یہ نہ بتاتا تو میرے کسی ساتھی کو گمان بھی نہ ہوتا کہ اس پریشان حال مفلس لڑکے کے پاس بھی کچھ ہوسکتا ہے۔ اس لڑکے نے یہ کیوں نہ سوچا کہ میں ایک اجنبی مقام پر جارہا ہوں ، میرے مستقبل اور تعلیم کا دارومدار اسی رقم پر ہے۔ آخر اس نے یہ رقم چھپائی کیوں نہیں۔ بچے کی سادگی اور سچائی نے اس کے ضمیر کو جھنجوڑنا شروع کیا ، اور اس نے پوچھا: صاحب زادے !تم نے یہ رقم چھپائی کیوں نہیں؟ اگر تم نہ بتاتے اور انکار کردیتے تو ہمیں شبہ بھی نہ ہوتا کہ تمہارے پاس بھی کوئی رقم ہوسکتی ہے۔
نوعمر لڑکا:جب میں گھر سے نکل رہا تھا تو میری ماں نے مجھے یہ نصیحت کر دی تھی کہ بیٹا کچھ بھی ہو تم جھوٹ ہرگز نہ بولنا۔ بھلا میں ماں کے حکم کو کیسے ٹال دیتا ۔
سردار کے اندر کا انسان جاگ گیا۔ وہ سوچنے لگا یہ نوعمر لڑکا اپنی ماں کا ایسا اطاعت گزار ہے کہ وہ اپنا مستقبل تباہ ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہے لیکن ماں کا حکم ٹالنے کے لیے تیار نہیں اور میں کتنے عرصے سے برابر اپنے پروردگا ر کے حکموں کوروندتا رہا ہوں، اس نے لڑکے کو گلے لگایا، اس کے دینار اس کو واپس کیے، قافلے والوں کا سامان واپس کیا اور خدا کے حضور سجدے میں گر کر گڑگڑانے لگا۔ سچے دل سے اس نے توبہ کی اور خدا کی رحمت نے اسے اپنی آغوش میں لے لیا، یہ ڈاکو پھر اپنے وقت کا ایک زبردست ولی بنا اور خدا کے بندوں کو لوٹنے والا خدا کے بندوں کو دین کی دولت تقسیم کرنے والا بن گیا ۔ عظیم ماں کی تربیت نے صرف نوعمر لڑکے کو ہی اونچا نہیں اٹھایا بلکہ ڈاکوئوں کی بھی تقدیر بدل دی ۔ یہ وہی ہونہار لڑکا ہے جس کو ساری اسلامی دنیا عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے جانتی ہے اور جس کا نام آتے ہی دل عقیدت واحترام سے جھک جاتے ہیں۔

No comments:

close