ماں کی خدمت سے کبیرہ گناہوں کی معافی
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اوراس نے کہا :’’حضرت ! میں نے ایک جگہ شادی کا پیغام بھیجا لیکن لڑکی نے انکار کردیا۔ایک دوسرے آدمی نے پیام بھیجا لڑکی نے منظور کرلیا۔ یہ دیکھ کر مجھے بڑی غیرت آئی اور میں نے جذبات سے بے قابو ہوکر اس عورت کو مارڈالا ۔ حضرت بتائیے ، اب میرے لیے توبہ کی کوئی شکل ہے؟‘‘حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا:’’یہ بتائوکیا تمہاری ماں زندہ ہے؟‘‘وہ آدمی بولا:’’حضرت!ماں کا تو انتقال ہوچکا ہے‘‘ آپ نے فرمایا :’’جائو سچے دل سے توبہ کرواور جہاں تک تم سے ہوسکے ایسے کام کرو جن سے خدا کا قرب اور اس دنیا کی رضا حاصل ہو‘‘حضرت زید بن اسلم ، حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور پوچھا: حضرت یہ تو بتائیے، اس آدمی سے آپ نے یہ کیوں پوچھا تھا کہ تمہاری ماں زندہ ہے۔ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : خدا کا قرب اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لیے ماں کے ساتھ نیک سلوک سے بڑھ کر مجھے نہیں معلوم کہ کوئی اور عمل بھی ہوسکتا ہے۔
اسی طرح کا ایک واقعہ حضور ﷺ کے زمانے میں بھی پیش آیا ۔ ایک آدمی پیارے رسول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : اے خدا کے رسول! میں ایک بہت بڑا گناہ کر بیٹھا ہوں۔ اے خدا کے رسول ! کیا میرے لیے بھی توبہ کی کوئی صورت ممکن ہے؟ رحمت عالمﷺ نے فرمایا؛’’کیا تیر ی ماں زندہ ہے ؟‘‘اس آدمی نے کہا حضور! والدہ تو زندہ نہیں ہیں۔ پھر آپﷺ نے پوچھا:اچھا تمہاری خالہ ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: خالہ کے ساتھ نیک سلوک کرو۔
ان واقعات سے ماں کی عظمت اور ماں کی خدمت کی دینی اہمیت کا اندزاہ ہوسکتا ہے کہ اگر آدمی بڑے سے بڑا گناہ کرلے تو اس کے عذاب سے بچنے اور خدا کو خوش کرنے کی شکل حضو ر ﷺ نے یہ بتائی کہ ماں کے ساتھ نیک سلوک کیا جائے ۔ اور یہ خدا کی رحمت کی انتہا ہے کہ اگر ماں انتقال کرگئی ہو تو ماں کی بہن کے ساتھ اچھا سلو ک کرکے آدمی اپنی آخرت بنا سکتا ہے ۔ (ماخوذ حسن معاشرت : ص ۵۳)
No comments:
Post a Comment