امریکہ میں مظاہرے اور
کرونا
کتنی کمال کی بات ہے کہ 2 لاکھ لوگ کرونا سے موت
کے گھاٹ اُتر گئے کوئی نہیں بولا. مگر ایک شخص پر جگہ جگہ مظاہرے تو ہونے لگے.
ساتھ میں بنا ماسک اور سوشل ڈسٹینس کے مظاہرے ہونے لگے..
اب یہاں سوچنے والی یہ بات ہے کہ اگر کرونا سے 2
لاکھ لوگ مرے ہوتے تو واہاں ایک بھی شخص اپنے گھر سے نکلتے ہوئے ہزار بار سوچتا کہ
نکلا تو مر جاؤں گا. اور اگر مجبورً نکلنا بھی پڑ گیا تو ماسک سینیٹائزر وغیرہ کا
ضرور استمال کرتا.. مگر یہ کیا کہ جس ملک میں 2 لاکھ کرونا سے مرے واہاں کرونا کا
ذرا بھی ڈر نہیں ذرا بھی خوف نہیں..
اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا یے کہ کیا سچ میں 2
لاکھ لوگ کرونا سے مرے تھے. اگر ہاں. تو اب مظاہروں کے بعد مرنے والوں کی
تعداد 10 لاکھ سے بھی تجاوز کر جانی چاہیئے کیوں کہ اب لوگ لاکھوں کی تعداد میں
گھروں سے نکل کر ایک ہی جگہ جمع ہوتے ہیں. اور گورنمنٹ کے خلاف نعرے لگاتے ہیں..
اُن میں سے اگر ایک کو بھی کرونا ہوا تو ظاہر سی
بات ہے لاکھوں لوگوں تک منتقل ہو جائے گا. کیوں کہ کہا یہ جا رہا ہے کہ کرونا
اچھوت ہے ایک سے دوسرے میں پھیلتا ہے..
تو اب مظاہروں کے بعد کرونا مریضوں کی تعداد
بڑھنے کے بجائے کم کیوں ہوگئی..
دوسری بات اگر کرونا اچھوت ہے اور جاندار پر اثر
اندوز ہوتا ہے تو اب تک کروڑوں پرندے اور کروڑوں جانور مر چکے ہوتے. مگر کہیں بھی
کسی جانور یا پرندے کی کرونا سے موت کی کوئی خبر نہیں..
تیسری بات کہ چین کی ایک ریپورٹ کے مطابق کرونا
اگر کسی جگہ پر ہو تو واہاں 3 گھنٹے کھڑا رہتا ہے اور اتنا ہلکہ ہے کہ جس جگہ کی
ہوا ہو اُس جگہ ہوا کے ذریعے ہوا کے ساتھ چلنے لگتا ہے.. مطلب ہم اگر لاک ڈاؤن بھی
کریں گھروں سے نہ بھی نکلیں تو کرونا ہمارے گھروں تک ہوا کے ذریعے با آسانی پہنچ
جائے گا.. اور اب تو پورے پاکستان میں تیز آندھیاں اور طوفان چل رہے ہیں. مطلب
پورے پاکستان میں کروڑوں لوگ کرونا سے متاثر ہو چکے ہوتے. اور قریباً 8 کروڑ موت
کے گھاٹ اُتر چکے ہوتے.. مگر سب ہی زندہ بھی ہیں. اور صحت مند بھی..
پھر لوگ کہنے لگتے ہیں کہ رجب عکاس صاحب آپ
حکومت اور سیاست کے بارے کچھ نہ لکھا کریں.
مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ حکومت کر کیا رہی ہے.
اکانومی تباہ کرکے رکھ دی. 3 مہینوں سے کاروبار بند کروا کر پورے ملک میں نچلے
طبقے کو بغیر کرونا کے بھی خود کشی کرنے پر مجبور کر دیا.
جس کرونا سے 3 مہینوں میں صرف 1700 لوگ مرے ہیں.
اُس سے ڈرایا جا رہا یے اور لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے. مگر جس شوگر بلیڈ پریشر ہارٹ
اٹیک. ٹی بی. ٹائیفیڈ. کینسر. اور اس طرح کے کئی مرض سے 3 مہینے میں 1 لاکھ لوگ مر
رہے ہیں. اُس کا کہیں ذکر بھی نہیں. اُس سے کبھی کسی کو ڈرایا نہیں گیا. ٹی بی بھی
تو ایک سے دوسرے میں پھیلتی ہے اُس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کیوں نہیں کرتے.
اور ہواؤں پر لاک ڈاؤن کیوں نہیں کرتے کہ یہ
ہوائیں ہمارے گھروں تک کرونا وائرس لا رہی ہیں اور اب تک 22 کروڑ لوگ ہوا کے ذریعے
کرونا سے متاثر ہوئے ہیں. ہوا پر لاک ڈاؤن کب ہوگا..
ورلڈ بینک سے تمہیں کتنا پیسہ ملے گا. 40 ہزار
ڈالر.. یا 1 لاکھ ڈالر. یا پھر 2 کروڑ ڈالر..
مگر لاک ڈاؤن کی وجہ سے جو روز کے پاکستان کا
لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو رہا یے اُس کا زمہ دار کون..
چند ایک میڈیا کے کُتوں کی وجہ سے جو دشمنوں سے
پیسا کھا رہے ہیں اور حکومت پر بلا وجہ چیخنا شروع کرتے ہیں. اُن کی وجہ سے پورے
ملک کی معیشت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے. کیا آپ اُن کو 2 ٹوک جواب دینے سے بھی
قاصر ہیں کہ جس بیماری سے چند ایک لوگ مر رہے ہیں اُس کی وجہ سے ہم پورے ملک کی
معیشت کو تباہ کر رہے ہیں. مگر جہاں اور طرح کی کئی بیماریوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ
مر رہے ہیں اُن کا کہیں کوئی ذکر نہیں.
حکومت آپ کی ہے. جو میڈیا جھوٹ بولے بند کراؤ.
جو غلط پروپگنڈہ کرے بند کرو. جو ملک کے خلاف دشمنی کرے اور میڈیا کی طاقت کے زور
پر غلط بولے بند کرو. حکومت آپ کی ہے. آپ نے سوشل میڈیا پر نگاہ رکھنے کو کئی
سروسز بنائی ہیں. آپ ہر ادارے سے نا واقف ہیں. سندھ اپنی مرضی کر رہا ہے تو پنجاب
اپنی مرضی. کہیں کوئی وزیراعظم کی باتوں پر عمل نہیں کر رہا. اُتارو اُن کو
وزارتوں سے. بند کرو یہ ملک کو تباہ کرنے کا ڈرامہ. ملک
چلانا ہے کوئی گلی ڈنڈا نہیں کھلینا کہ چل ایک واری فیر...
عقل سے کام لو. دنیا کا منہ لال دیکھ کر اپنا
منہ لال نہ کرو. اُن کے منصوبے کیا ہیں یہ اگر آپ کو پتا نہیں ہیں تو پتا لگانے کی
کوشش کریں. یوں ملک کی عوام سے ڈرامہ کرنا بند کریں. امریکہ
میں کرونا سے ایک بھی شخص نہیں مرا. جاؤ واہاں جا کر تحقیق کرو. اگر مرا ہے تو اب
مظاہروں سے لاکھوں لوگ اور مرتے. مگر مر کیوں نہیں رہے. کیا اب واہاں کرونا ختم ہو
چکا ہے. یا پھر اُن کے ڈرامے پر پانی پھر چکا ہے.
تحقیق کرواؤ اور اپنے ملک کو بہتری کی طرف لے کر
جاؤ. چند ایک لوگوں کی وجہ سے اپنی معیشت تباہ نہ کرو..
اللّه پاک اس حکومت کو عقل و شعور عطا فرمائے
تحریر رجب عکاس
No comments:
Post a Comment