برمودا تکون
بسم الله الرحمن الرحيم
الحمد لله و كفى و سلام
على عباده الذين اصطفى
شیطانی سمندر ۔ ۔ اور
اڑن طشتریاں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Dragon Triangle . Bermuda Triangle . And Flying
Saucers . ( U F O )
دجال و شیطان اور انکے
فتنوں کا تذکرہ ہو اور جہاں ہر طرف انتہائی ابتر حالات پھیلے ہوئے ہوں وہاں برمودا
و شیطانی تکونوں کا ذکر نہ ہو یہ بھلا کیسے ممکن ہے یہ تو کھلا تضاد ہوا ۔ قارئین
آج سے ہم ان موضوعات پر بھی سلسلہ وار پوسٹیں کریں گے ۔ تاکہ جو جانتے ہیں اور جو
نہیں جانتے انکو بھی ان موضوعات کی حقانیت سے آگاہی ہو سکے ۔
قارئین شیطانی سمندر ۔
برمودا تکون اور اڑن طشتریان ایسے موضوعات ہیں جن کے بارے میں اکثر آپ نے سنا اور
پڑھا ہو گا کہ بندے ۔ بحری جہاز ۔ ہوائئ جہاز وغیرہ غائب ہو جاتے ہیں ۔ ان موضوعات
میں دراصل کچھ ایسی چیزیں ہیں جنکو آپس میں گڈ مڈ کر دیا گیا ہے جسکی وجہ سے کوئی
بھی ذی نفس صحیح طرح کسی نتیجے پر پہنچ ہی نہیں پاتا جیسا کہ افسانوی قصے ۔ خوفناک
داستانی ۔ تاریخی شہادتیں ۔ بلکہ غیر شعوری طور پر یہ سب چیزیں اسکے لاشعور میں
ایک ایسی داستان کی شکل اختیار کر جاتی ہیں ۔ کہ جن میں کچھ تجسس کچھ خوف اور کچھ
نئے حقائق اور کچھ افسانوی قصے شامل ہوتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن حقیقت کیا ہے ؟
کیا واقع ہی ایسا ہے ۔ اور ایک مسلمان کو اس مسئلے کو کس روشنی میں دیکھنا چاہیئے
۔ نیز یہ کہ جو کچھ اس علاقے کے بارے میں اس دنیا کو بتایا جا رہا ہے ۔ کیا یہ سب
افسانہ ہے یا حقیقت ۔ چلو مان لیا کہ اگر تو یہ حقیقت ہے تو پھر ایسا کیا ہے اس
پانی کے اندر جو آج ہزاروں بلکہ کہنا چاہیئے کہ لاکھوں انسانوں کو نگل گیا ۔
سینکڑوں جہاز غائب ہو گئے ۔ اور کسی کا کچھ پتا نہیں چلا ۔ کیا ہے یہ سب ۔ کیا ۔۔
ابلیس۔۔ سے اس کا کچھ لنک ہے یا پھر کانا دجال اس علاقے میں موجود ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بڑے بڑے دیو ہیکل
جہازوں کا پرسکون سمندر میں ۔ بغیر کسی حادثے یا خرابی کے اچانک غائب ہو جانا ۔
کبھی مسافروں کا بچ جانا اور جہازوں کا اغوا کر لیا جانا اور کبھی جہازوں کو صحیح
سلامت چھوڑ دینا اور مسافروں کو اغواء کر لینا ۔ ہوائی جہازوں کا دیکھتے ہی دیکھتے
ہوا میں کہیں گم ہو جانا ۔ یہ سب ایسے واقعات ہیں جن کی تشریح آج تک دل کو مطمئن
نہیں کر سکی ۔ اور انکا غائب ہونا اس قدر تیز ہوتا ہے ۔ کہ طیاروں کی پائلٹ اور
جہازوں کا کپتانوں کو ایمر جنسی پیغام بھیجنے کی بھی مہلت نہیں مل پاتی تھی ۔ اور
اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ غائب ہونے والے جہازوں ۔ بحری جہازوں یا
لوگوں کا بھی آج تک کوئی پتا نہیں چل سکا کہ انکو زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا ۔
اگرچہ بعض ماہرین کے ذریعے یہ باور کروانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ۔ کہ اس جگہ
سمندر کے اس قدر تیز طوفان آتے رہے ہیں ۔ کہ جنکی وجہ سے یہ جہاز ٹکڑے ٹکڑے ہو
جاتے ہیں اور پھر تیز ہوائیں انکو اڑا کر دور دراز کے پانیوں میں بہا لیجاتی ہیں ۔
لیکن اس تشریح کو انسانی ذہن صرف اسلیئے تسلیم نہیں کرتا کہ آج کے اس قدر جدید
ترین ٹیکنالوجی والے دور میں جبکہ ماہرین سمندر کی گہرائیوں میں پہنچ کر بڑی سے
بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی مچھلیوں اور دیگر آبی جانوروں پر تحقیق کرنے کیلئے انکے
جسموں کیساتھ کیمرے لگا کر انکی تمام نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہیں تو کیا آج تک
برمود تکون میں وہ غائب ہونے والے بڑے بڑے جہازوں کا ملبہ تک بھی ڈھونڈ نہیں سکے ۔
انسانی وجودوں کو ڈھونڈنا تو بعد کی بات ہے ۔ بہر حال ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس علاقے میں رونما
ہونے والے تمام حادثات میں ایک قدر مشترک ۔ اہم اور قابل غور ہے ۔ کہ اغواء ہونے
والے لوگوں میں طیاروں کے پائلٹ ۔ اور جہازوں کے کپتان اور مسافروں میں اپنے وقت
کے ماہر اور فنی لوگ اغواء کیئے گئے ہیں ۔ نیز اسکے علاوہ جتنے بھی حادثات واقعات
رونما ہوئے اس وقت موسم بالکل معتدل اور دن کا وقت تھا ۔ چنانچہ یہ بھی نہیں کہا
جا سکتا کہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے یہ سارے واقعات ہوئے ۔ اور نہ ہی موسمی
تبدیلی یا اور کسی قدرتی انہونی کو اس میں دخل ہے ۔ خیر طیاروں اور جہازوں کا انکے
ہیڈ کوارٹرز سے رابطہ اچانک منقطع ہوتا ۔ گویا ریڈیو سگنل کسی نے جام کر دئیے ہیں
۔
اور اکثر محقق اس بات
پر متفق ہیں ۔ کہ شیطانی سمندر اور برمودا تکون میں ایسی پراسرار کشش ہے جو ہماری
اس کشش سے مختلف ہے جسے ہم کشش ثقل کے نام سے جانتے ہیں ۔
یہ بات تو اب کسی سے
بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ برمودا تکون اور شیطانی سمندر ہر کسی کیلئے ایک ایسا
پراسرار علاقہ بن چکا ہے ۔ جس کی حقانیت کو جاننے کیلئے ہر کسی کا تجسس بڑھتا ہی
چلا جا رہا ہے ۔ بعض اسلامی محققین کا کہنا ہے کہ برمودا تکون کے اندر دجال نے
خفیہ پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں ۔ جہاں سے وہ دنیا کے نظام کو کنٹرول کر رہا ہے ۔
اس کے بارے میں بھی ہم تفصیل سے روشنی ڈالیں گے ۔
لیکن پہلے شیطانی سمندر
کے بارے میں جانتے ہیں کہ یہ کیا ہے اور جسکو انگریزی میں...... Devil Sea .... یا پھر ....... Dragon Triangle ..... بھی کہا جاتا ہے ۔
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈریگن تکون ۔ Dragon
Triangle یا شیطانی سمندر ۔ Devil
sea
برمودا تکون کے بارے
میں تو ویسے ہی ایک دنیا جانتی ہے اور اسکے بارے میں بہت کچھ لکھا بھی جاتا رہا ہے
۔ لیکن اسکے بالمقابل ایک اور ایسی تکون بھی ہے جسکے بارے میں بہت کم لوگ جانتے
ہیں جسکو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈریگن تکون ۔ Dragon Triangle یا
شیطانی سمندر Devil
Sea ........... کہا جاتا ہے ۔ اور یہ جاپان میں پائی جاتی ہے
اور برمودا تکون کی طرح یہ بھی حادثات و واقعات کا بہت بڑا مرکز ہے ۔ اور مزے کی
بات یہ ہے کہ جاپان کے لوگ بھی اسکے بارے میں بہت اچھی طرح جانتے ہیں ۔ اور جاپان
کی حکومت نے تمام لوگوں کو اس علاقے سے دور رہنے کا حکم جاری کر رکھا ہے ۔ لیکن
جاپان کی دنیا اس بارے میں کم ہی جانتی ہے ۔ حالانکہ برمودا تکون کی طرح یہاں بھی
بحری جہازوں ۔ آبدوزوں ۔ اور طیاروں کے اغواء کے واقعات بہت بڑی تعداد میں تواتر کیساتھ
ہوتے رہے ہیں ۔ بلکہ محققین کا خیال ہے کہ یہاں پر ہونے والے واقعات کی تعداد
برمودا تکون سے بھی زیادہ ہے ۔ اور یہاں بھی اغواء ہونے والوں کی اکثریت ۔ ماہرین
کپتانوں اور ہوا بازوں یعنی پائلٹس کی رہی ہے ۔ بلکہ ایک بات جو یہاں پر سب سے
زیادہ خطرناک نظر آتی ہے ۔ وہ یہ ہے کہ یہاں غائب ہونے والے جہاز اور آبدوزوں میں
ایسے جہاز اور آبدوزیں شامل ہیں جن میں ایٹمی مواد بھرا ہوا تھا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1. شیطانی سمندر یا ڈریگن تکون کا محل وقوع ۔
یہ علاقہ بحر الکاہل ( Pacific
Ocean ) میں جاپان اور فلپائن کے علاقے میں ہے ۔ یہ تکون
جاپان کے ساحلی شہر یوکوہاما Yokohama سے
لیکر فلپائن کے جزیرے ۔۔۔۔۔۔ گوام ۔۔۔۔۔ ( Guam ) تک اور پھر ۔۔ گوام ۔۔۔۔ سے جاپان کے جزیرے ۔۔۔۔۔ ماریانا ۔۔۔۔۔۔
جزائر تک اور پھر ۔۔۔۔۔ ماریانا ۔۔۔۔۔ سے ۔۔۔۔۔۔ یوکوہاما ۔۔۔۔۔ تک بنتی ہے ۔
ماریانا جزائر پر دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے قبضہ کر لیا تھا ۔ اس کو جاپانی
لوگ اپنی مقامی زبان میں ۔۔۔۔۔ مانواومی ۔۔۔۔ ( Ma . na .Umi ) کہتے ہیں ۔ جسکے معنی ۔۔۔۔۔۔۔ شیطان کا سمندر ۔۔۔۔۔۔۔ بنتے ہیں ۔
برمودا تکون اور شیطانی سمندر پر تحقیق کرنے والوں میں سے ایک بڑا نام ۔۔۔۔ چارلس
برلٹز ۔۔۔۔ کا بھی ہے ۔ انکی ایک کتاب جسکا نام ۔۔۔۔۔۔ ڈریگن ٹرائی اینگل ۔۔۔۔۔۔
ہے اس میں وہ لکھتے ہیں ۔ کہ 1952 سے لیکر 1954 تک جاپان نے اپنے پانچ بڑے فوجی
جہاز اس علاقے میں کھوئے ہیں ۔ اور اغواء ہونے والے افراد کی تعدد ۔۔۔۔ 700 ۔۔۔۔
سے اوپر ہے ۔ اور اس پراسرار واقعے کے ہونے کے بعد جاپانی حکومت نے اس معمے یا
انہونی کا راز جاننے کیلئے ۔۔۔۔۔۔ سو 100 ۔۔۔۔ سے زائد افراد کو ایک جہاز پر سوار
کیا ۔ لیکن اب کی بار بھی یہی ہوا اور شیطانی سمندر کا راز جاننے والے خود ایک
معمہ اور نہ سلجنھے والی گتھی بن گئے ۔ اور اس خطرناک واقعے کے دوسری بار ہونے پر
جاپان نے تشویش ناک اور ڈرے سہمے انداز میں اس علاقے کو انتہائی خطرناک قرار دے کر
اس جگہ رہنے ۔ جانے یا کسی بھی قسم کی سرگرمیاں کرنے پر پابندیاں لگا دیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چونکہ دوسری جنگ عظیم
میں جاپان کو اپنے پانچ طیارہ بردار جہازوں سے ہاتھ دھونا پڑا ۔ اور اسکے علاوہ
۔۔۔۔۔ 340 ۔۔۔۔۔ طیارے ۔۔۔۔۔۔ 10 جنگی جہاز ۔۔۔۔ 10 جنگی کشتیاں ۔۔۔۔۔۔۔ 9 اسپیڈ
بوٹس ۔۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ 400 خود کش طیارے بھی اسی تکون کے علاقے میں تباہ ہوئے ۔
جنگ کے دوران ممکنہ طور پر کوئی بھی کہہ سکتا ہے کہ یہ سب دشمن اتحادیوں کی جانب
سے کیا گیا ہو گا ۔ لیکن اس بحری دستے کے بارے میں کیا تشریح کی جائے جو بغیر کسی
حادثے کے غائب ہو گیا حالانکہ وہاں پر ابھی تک نہ تو امریکی جہاز پہنچے تھے اور نا
ہی برطانوی جہاز ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس جنگ کے بارے میں
ماہرین کی بھی یہی رائے ہے کہ یہ حادثہ کم سے کم کھلے دشمن کی جانب سے ہر گز نہیں
تھا ۔کیونکہ ایک محقق کے بقول ۔
It is extremely doubtful that they were sunken by
enemy because they were in home and they were not british or american ships in
this water during the beginningof the war .
ترجمہ ۔
یہ بات انتہائی مشکوک
ہے کہ ان جہازوں کو دشمن نے ڈبو دیا ہو ۔ کیونکہ یہ جہاز اپنی سمندری حدود میں تھے
اور ابھی وہاں پر امریکی یا برطانوی جہاز نہیں پہنچے تھے ۔ تو کیا یہ کہا جا سکتا
ہے کہ اس علاقے میں کوئی اور قوت بھی چھپی ہوئی موجود تھی ۔ جو اس جنگ میں موجود
امریکہ اور اسکے اتحادیوں کو کامیاب دیکھنا چاہتی تھی ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر
ہے کہ برمودا تکون اور شیطانی سمندر میں اتنی زیادہ مماثلت پائے جانے کے بعد کیا
یہ کوئی مان سکتا ہے کہ یہ محض اتفاق ہے ۔۔۔۔۔ ہر گز نہیں ۔۔۔۔۔۔ مشہور محقق چارلس
برلٹز کہتے ہیں ۔
The mysterious disapearances in the Bermuda and
Dragon Triangles are not the coincidental . Since both areas are so similar .
The same phenomenon might be behind the lost ships and planes .
ترجمہ ۔ برمودا اور
شیطانی سمندر میں پراسرار طور پر غائب ہو جانا اتفاقی نہیں ہو سکتا ۔ جبکہ دونوں
علاقوں میں مماثلت پائی جا رہی ہے ۔ ان جہازوں اور طیاروں کے غائب ہونے میں ایک ہی
نظریہ کار فرما نظر آ رہا ہے ۔
( کتاب ڈریگن ٹرائی اینگل ۔ رائٹر و محقق چارلس
برلٹز ) ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہازوں کی نا معلوم
منزل ۔
قارئین یہاں ہم اس تکون
میں ہونے والے چندحادثات کے بارے میں ذکر کریں گے تاکہ غائب ہونے والوں کی تفصیل
کے بارے میں جانا جا سکے ۔
1 ۔ جاپانی پٹرول بردار
جہاز ۔۔۔ کایو مارو ۔ 5 ( Kio
Maro No 5 ) یہ ایک بڑا پٹرول بردار جہاز تھا ۔ جسکا عملہ 31
اکتیس افراد پر مشتم تھا اور اس پر پانچ سو ٹن پٹرول لدا ہوا تھا ۔ اور اس میں 9
سائنسدان بھی سوار تھے ۔ اور اس جہاز کا اپنے مرکز سے رابطہ ۔۔۔۔ 24 ستمبر 1952
۔۔۔۔ کو ہوا تھا ۔ اسکے بعد اسکا کچھ پتا نہ چل سکا کہ یہ کہاں غائب ہو گیا ۔
2 ۔ جاپانی مال بردار
جہاز ۔ خورشیو مارو 2 ۔ یہ بھی بڑا مال بردار جہاز تھا اور اس پر بھی 525 ٹن مال
لدا ہوا تھا ۔ اور اسکو بھی اسکے عملے سمیت سمندر نگل گیا ۔ اور اسکا بھی کچھ پتا
نہ چل سکا ۔ اور اسکا اپنےمرکز سے آخری رابطہ 22 اپریل 1949 کو ہوا تھا ۔
3 ۔ فرانسیسی جہاز
۔۔۔۔۔۔۔ جیرا نیوم ۔۔۔۔۔۔ اور اس جہاز نے 24 ستمبر 1973 کو یہ آخری پیغام بھیجا
تھا کہ موسم خوشگوار ہے ۔ اسکے بعد یہ جہاز اپنے 29 افراد کے عملے کیساتھ ہمیشہ
کیلئے کسی کی ۔۔۔۔۔ گمنام خدمت ۔۔۔۔۔۔ پر چلا گیا ۔
4 ۔ مال بردار جہاز ۔۔۔
بانا لونا ۔۔۔۔ یہ لائبیریا کا مال بردار جہاز تھا اور اس پر تیرہ ہزار چھ سو سولہ
13616 ٹن وزن تھا ۔اور عملے کی تعداد 35 تھی ۔ نومبر 1971 میں یہ بھی شیطانی سمندر
کی بھینٹ چڑھ گیا ۔
5 ۔ مال بردار جہاز ۔۔۔۔
ماسجو سار ۔۔۔۔ یہ جہاز بھی لائبیریا کا تھا ۔ اس جہاز کا واقعہ بہت عجیب ہے ۔
کیونکہ عینی شاہدین کے مطابق یہ جہاز بھی شیطانی سمندر میں تھا کہ اچانک آگ بھڑک
اٹھی ۔ لیکن یہ آگ جہاز کے اندر سے نہیں بلکہ پانی سے جہاز کی طرف بڑھی تھی ۔ کچھ
لوگوں نے اسی وقت اسکی تصاویر نکال لیں جس میں سے صاف نظر آ رہا ہے کہ جہاز کے
چاروں طرف پانی کی لہروں میں آگ ہے یا پانی میں آگ نے جہاز کو چاروں طرف سے گھیر
رکھا ہے ۔ اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس جہاز میں کوئی قابل اشتعال مادہ نہیں
تھا اور اس سے بھی زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس جہاز کو گھیرنے والی آگ مثلث کی
شکل میں تھی ۔ اس میں 24 افراد سوار تھے اور یہ واقعہ 1987 میں پیش آیا ۔
6 ۔ مال مردار جہاز ۔۔۔۔
صوفیا باباس ۔۔۔۔ یہ جہاز جاپان کے شہر ٹوکیو کی بندر گاہ سے چلا اور کچھ فاصلے پر
جا کر دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا لیکن غائب نہیں ہوا ۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ
سمندروں کے سینے چیرنے والی اور مریخ اور دیگر سیاروں پر کمندیں ڈالنے والی ٹیکنالوجی
اسکا راز جاننے سے بھی قاصر رہی ۔ سبب نامعلوم ۔ تفتیش بند ذرا غور تو کیجئیے کہ
کیا تھا یہ ۔
7 ۔ یونانی جہاز ۔۔۔۔
اجیوس جیرجیز ۔۔۔۔۔ یہ ایک بڑا تجارتی جہاز تھا جو کہ اپنے عملے سمیت ہی اغوا کر
لیا گیا ۔ اور اس پر 16565 سولہ ہزار پانچ سو پینسٹھ ٹن وزن لدا ہوا تھا ۔ نہ جہاز
کا پتا چلا اور نہ ہی عملے کا اور نہ ہی اس پر لدے پھندے اس قدر وزنی سامان کا
کوئی بھی اثر پانی کی سطح پر نظر آیا ۔ خیر ...
اللہ ہم سب کو دجال
اسکے فتنوں سے بچائے اور قبر و جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے اور ہمارا خاتمہ
بالایمان کرے آمین ۔
و أخر الدعوانا أن
الحمد لله رب العالمين .
No comments:
Post a Comment