ایک
صحابی رضی اللہ عنہ اپنے گھر میں تہجد کی نماز میں قرآن پاک پڑھ رہے ہیں طبیعت پر
کیف ہے ذرا انچی آواز سے قرآن پڑھنے کو جی چاہتا ہے گھر کا صحن چھوٹا ہے گھوڑا بھی
بندھا ہے اور ایک چارپائی پر بچہ بھی سویا ہوا ہے جب اونچا پڑھتے ہیں تو گھوڑا
بدکنے لگتا ہے دل میں ڈر سا محسوس ہوتا ہے کہ کہیں بچے کو تکلیف نہ پہچا دے لات نہ
مار دے پھر آہستہ قرآن پڑھنے لگ جاتے ہیں تھوڑی دیر کے بعد پھر طبیعت مچلتی ہے تو
اونچا پڑھتے ہیں گھوڑا بدکتا ہے پھر آہستہ آہستہ پڑھنے لگ جاتے ہیں بس ہی کچھ
تقریبا ساری رات ہوتا رہا جب انہوں نے صبح کے وقت دعا کے لئے ہاتھ اتھائے تو ان کی
نگاہ آسمان پرپڑی کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ روشنیاں نہایت تیزی کے ساتھ ان کے سر سے
دور آسمان کی طرف جا رہی ہیں حیران ہوئے کہ یہ کیا ہے چناچہ صبح نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم رات میرے ساتھ یہ معاملہ ہوتا رہا اونچا پڑھتا تھا تو ڈر محسوس ہوتا تھا کہ
بچے کو تکلیف نہ پہنچ جائے اورآہستہ پڑھتا تھا تو پھر طبیعت مچلی تھی کہ اونچا
پڑھوں جب میں نے دعا کے لئے ہاتھ اتھائے تو نگاہ آسمان کی طرف اتھی میں نے کچھ
روشنیاں دور جاتی ہوئی دیکھیں اللہ تعالی کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ یہ اللہ تعالی کے فرشتے تھے جو تیرا قرآن سننے کے لئے آسمان سے نیچے اتر
آئے تھے اگر تم اونچی آواز سے پڑھتے رہتے تو آج مدینہ کے لوگ ان فرشتوں کو اپنی
آنکھوں سے دیکھ لیتے وہ فرش پر قرآن پڑھتے تھے تو عرش سے فرشتے اتر آتے تھے اللہ
اکبر
No comments:
Post a Comment