زکوٰۃ کے متعلق انتہائی اہم معلومات
زکوٰۃ کے متعلق انتہائی اہم معلومات
عوام، تاجر، زمیندار اور جانور پالنے والوں،سب کے لیے
*کچھ رقوم اور ان کی زکوۃ*
40ہزار پر ایک ہزار روپے
40000 ÷ 40=1000
80 ہزار پر دو ہزار روپے
80000÷40=2000
ایک
لاکھ پر ڈھائی ہزارروپے
100000÷40=2500
دولاکھ
پر پانچ ہزارروپے
200000÷40=5000
تین
لاکھ پر ساڑھے سات ہزار زکوٰۃ
300000÷40=7500
چارلاکھ
پر دس ہزار روپے
400000÷40=10000
پانچ
لاکھ پر ساڑھے بارہ ہزار روپے
500000÷40=12500
دس
لاکھ پر پچیس ہزارروپے
1000000÷40=25000
بیس
لاکھ پر پچاس ہزار روپے
2000000÷40=50000
تیس
لاکھ پر پچھتر ہزارروپے
3000000÷40=75000
40 لاکھ پر ایک لاکھ روپے
4000000÷40=100000
50 لاکھ پر ایک لاکھ 25 ہزار
روپے
5000000÷40=125000
ایک
کروڑ پر ڈھائی لاکھ روپے
10000000÷40=250000
*زکوۃ
ان چیزوں پر واجب ہے*
سونا
چاندی
سونے
چاندی کے زیورات
نقدی
یا نقد پذیر دستاویزات
مال
تجارت
بیچ
کر نفع کمانے کی نیت سے لیا گیاپلاٹ
کاروبار
کی نیت سے خریدی گئی تمام چیزیں
کمیٹی
کی جمع کرائی گئی اقساط
دیا
گیا قرض جس کی واپسی کی امید ہو
انشورنس
اور پرائز بانڈ کی اصل رقم
شئیرز
زمین
کی پیداوار
باہر
چرنےوالےجانور
*ان چیزوں پر زکوۃ واجب
نہیں*
ضروریات
زندگی
رہنے
کا مکان
واجب
الادا قرضے
استعمال
کی گاڑیاں
ضرورت
سے زائد سامان جو تجارت کے لیے نہ ہو
پہننے
کے کپڑے
یوٹیلیٹی
بلز
ملازمین
کی تنخواہیں
زکوٰۃ ادا نہ کرنے کا وبال
1۔زکوٰۃکا انکار کرنے والاکافر ہے۔(حم
السجدۃآیت نمبر6-7)
2۔زکوٰۃادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت
عذاب دیا جائےگا۔(التوبہ34-35)
3۔زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کاشکار
ہوجاتی ہے۔(طبرانی)
4 ۔زکوٰۃاداکرنے والےقیامت کے دن ہر قسم کےغم
اورخوف سےمحفوظ ہوں گے۔(البقرہ277)
5۔زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات
کی بلندی کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔(التوبہ103)
زکوٰۃکس پر واجب ہے؟
ہرعاقل،بالغ،مال
دارمسلمان مردہویاعورت پر زکوٰۃ واجب ہے۔
بشرط
یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔۔۔
نوٹ۔۔۔۔سود،
رشوت ،چوری ڈکیتی، اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال استعمال کرنا درست نہیں،
اسے بغیر ثواب کی نیت کیےاللہ کی راہ میں صدقہ کرنا واجب ہے۔ ان سے زکوۃدینے
کابالکل فائدہ نہیں ۔۔۔
صرف
حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ ۔صدقہ قابل قبول ہے۔۔
سونے
کی زکوٰۃ:
88گرام یعنی ساڑھےسات تولے
سونا پر زکوۃ واجب ہے۔(ابن ماجہ1/1448)
نوٹ۔سونا
محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکوۃ واجب ہے۔(سنن ابوداؤد)
چاندی
کی زکوٰۃ:
612گرام یعنی ساڑھےباون تولے
چاندی پر زکوۃواجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔(ابن ماجہ)
زکوٰۃ
کی شرح:
زکوۃ
کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن ڈھائی فیصد ہے۔(صحیح بخاری کتاب الزکوۃ)
کرایہ
پردیے گئے مکان پر زکوٰۃنہیں لیکن اگراس کاکرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک
پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھراس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔اگر کرایہ
سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃنہیں۔شرح زکوٰۃ ڈھائی فیصد ہوگی۔
گاڑیوں
پر زکوٰۃ:
کرایہ
پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اس کے کرایہ پر ہےوہ بھی اس شرط کےساتھ کہ
کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔
نوٹ:
گھریلو استعمال والی گاڑیوں،جانوروں،حفاظتی ہتھیار۔مکان
وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں۔ (صحیح بخاری)
سامان
تجارت پر زکوٰۃ
دکان
کسی بھی قسم کی ہو اس کےسامان تجارت پر زکوٰۃدینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ
مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔
کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟
ماں
باپ اور اولاد کو زکات نہیں دی جاسکتی۔۔۔
،اسی طرح میاں بیوی کو زکوۃ نہیں دے سکتا۔۔۔ اس
کے علاوہ سب مستحق مسلمانوں کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔بیوی میاں کو دے سکتی ہے۔
والدین،اولاد اور بیوی پر اصل مال خرچ کریں زکوۃ نہیں۔۔
نوٹ:
(ماں باپ میں دادا دادی ،
نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں،نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔۔۔
زکوٰۃکےمستحق لوگ
1۔مساکین(حاجت مند)
2۔غریب
3۔حکومت کی طرف سے زکوۃوصول کرنےوالے نمائندے
4۔مقروض
5۔نومسلم جو غریب ہو۔
6۔قیدی
7۔ مجاہدین
8۔مسافرجس کے پاس فی الحال نصاب نہ ہو۔
(سورۃالتوبہ60)
No comments:
Post a Comment