دو بھائیوں میں محبت و احترام کا ایک خوبصورت واقعہ
ایک دن استاد محترم موتی تقی عثمانی صاحب نے درسگاہ میں فرمایا:
"آج مجھے سفر پر جانا ہے،اس لیے کل نہیں آسکوں گا."
استاد جی کو جب کہیں سفر پہ جانا ہوتا ہے تو اکثر طلباء کو ایک دن قبل بتا دیتے ہیں۔
ان کے جانے کہ بعد جب حضرت استاد محترم مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب (رحمہ اللہ تعالی) تشریف لائے تو فرمایا :
"میں بیمار ہوں، بڑی مشکل سے درسگاہ آیا ہوں لیکن ناغے کی بے برکتی سے بچنے کے لیے آیا ہوں.سبق پڑھانے کے بعد ہسپتال جانا ہے."
کچھ دیر بعد ان کو فون آیا.
فون اٹھایا،
بات ہوگئی.
فون بند کیا تو مسکرا کر فرمایا:
"سبق کے دوران فون نہیں اٹھاتا لیکن بعض لوگوں کا فون تو اٹھانا پڑتا ہیں یہ تقی عثمانی صاحب تھے، کہا کہ آپ کو ہسپتال جانا ہے تو میں آپکے ساتھ چلا جاتاہوں لیکن انکو سفر پہ بھی جانا ہے، میں نے منع کیا."
آپ کے لیے عام سی بات ہے ناں؟
لیکن ہمارے لیۓ عام سی بات نہیں تھی.
ایک پچھتر سالہ بوڑھا پیرانہ سالی میں اپنے بڑے بھائی کا ہاتھ پکڑ کر سہارا دینا چاہتا ہے.خود لڑکھڑا کر چلتا ہے لیکن بڑے بھائی کو اکیلے جانے نہیں دیتا.
احساس ہے،
درد ہے، محبت و احترام ہے.
جسکی عملی دنیا میں مثال مشکل ہے.
ایک عجیب منظر تھا بخدا!
جس سے آنکھیں اشکبار ہوئیں.
تبھی تو ان اکابر کے قدموں سے پڑنے والے دھول کو ہم اپنے لئے سرمایہ گراں مایہ سمجھتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment