قبیلہ عرب کی ایک لڑکی ایک لڑکے پر عاشق ھو گئی عشق کا بھوت دونوں کے سر پر چڑھ کر ناچنے لگا...مختصر یہ کہ دونوں نے بھاگ کر شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔
لڑکی نے کہا : میرے پاس ایک تیز رفتار اونٹنی ھے ھم رات کو ندی پار کر کے دوسرے شہر روانہ ہوجائیں گے۔
لڑکے نے بھی ہاں کر کے رضا مندی کا اظہار کیا، رات کے پچھلے پہر وقت مقررہ پر دونوں ندی کنارے اکٹھے ھوئے۔
لڑکی بولی : میں اونٹنی پر سوار ھوتی ھوں تم اسے پیچھے سے ھانکتے ھانکتے ندی پار کرو پھر اوپر بیٹھ جانا ندی پار کر کے۔
لڑکے نے کہا : مگر ایسا کیوں میں بھی تمھارے ساتھ ھی بیٹھ جاتا ھوں ہانکنے کی کیا ضرورت ھے خود بخود چل تو رھی ھے۔
لڑکی نے کہا : اسکا باپ بھی ھمارا پالتو اونٹ تھا
اسکی عادت تھی کہ وہ بیچ ندی میں جا کر بیٹھ جاتا"
پانی دیکھ کر مست ھو جاتا اور مارنے پیٹنے پر بھی ڈھیٹ بنا رھتا۔
یہ اونٹنی بھی پانی میں جا کر بیٹھ جاتی ھے عادت ھے اسکی بھی تو اس لئے تم سے کہہ رھی ھوں کہ اسکو پیچھے سے ہانکتے جانا پھر نہیں بیٹھے گی
اور ھمارا وقت بچ جاۓ گا۔
ھم صبح ھونے سے پہلے شہر سے دور نکل جائیں گے۔
لڑکے نے کچھ دیر لڑکی کہ چہرے پر نظریں گاڑھے رکھیں اور پھر ٹھنڈا لمبا سانس لیا۔
جیسے کوئی پختہ ارادہ کرچکا ھو اور بولا :
"ھم بھاگ کر شادی نہیں کریں گے مقدر ھوا تو نکاح ھوجائے گا نہیں تو جو رب کی رضا تم واپس اپنے گھر چلی جاؤ?
لڑکی نے کہا : مگر کیوں اچانک کیا ھو گیا تمھیں؟
اس پر لڑکے نے کہا : اس اونٹنی کے باپ کی خصلت اس میں منتقل ھو گئی تو کیا میری خصلتیں میری بیٹی میں اور آنے والی نسل میں منتقل نہیں ھوں گی۔
آج میں تمھارے ساتھ بھاگ رھا ھوں کل میری بیٹی کسی اور کیساتھ بھاگ جاۓ گی
یہ کہہ کر لڑکا واپس پلٹ گیا۔
دنیا مکافات عمل ھے.
***جیسا کرو گے ویسا بھرو گے***
No comments:
Post a Comment