Roshan Worlds: How to train children How to Raise Happy Kids How Parents Can Raise a Good Child Guide to Modern Parenting Children Network

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Showing posts with label How to train children How to Raise Happy Kids How Parents Can Raise a Good Child Guide to Modern Parenting Children Network. Show all posts
Showing posts with label How to train children How to Raise Happy Kids How Parents Can Raise a Good Child Guide to Modern Parenting Children Network. Show all posts

Sunday, October 16, 2022

good-people-quotes

October 16, 2022 0
good-people-quotes

 


 

*روضۃالصالحین*

عبداللہ طاہر جب خراسان کے گورنر تھے اور نیشاپور اس کا دارالحکومت تھا تو ایک لوہار شہر ہرات سے نیشاپور گیا اور چند دنوں تک وہاں کاروبار کیا۔ پھر اپنے اہل و عیال سے ملاقات کے لئے وطن لوٹنے کا ارادہ کیا اور رات کے پچھلے پہر سفر کرنا شروع کردیا۔ ان ہی دنوں عبد اللہ طاہر نے سپاہیوں کو حکم دے رکھا تھا کہ وہ شہر کے راستوں کو محفوظ بنائیں تاکہ کسی مسافر کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔

اتفاق ایسا ہوا کہ سپاہیوں نے اسی رات چند چوروں کو گرفتار کیا اور امیر خراسان (عبد اللہ طاہر) کو اسکی خبر بھی پہنچا دی لیکن اچانک ان میں سے ایک چور بھاگ گیا۔ اب یہ گھبرائے اگر امیر کو معلوم ہوگیا کہ ایک چور بھاگ گیا ہے تو وہ ہمیں سزا دے گا۔ اتنے میں انہیں سفر کرتا ہوا یہ (لوہار) نظر آیا۔ انھوں نے اپنی جان بچانے کی خاطر اس بےگناہ شخص کوفوراً گرفتار کرلیا اور باقی چوروں کے ساتھ اسے بھی امیر کے سامنے پیش کردیا۔ امیرخراسان نے سمجھا کہ یہ سب چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں اس لئے مزید کسی تفتیش و تحقیق کے بغیر سب کو قید کرنے کا حکم دے دیا۔

نیک سیرت لوہار سمجھ گیا کہ اب میرا معاملہ صرف اللہ جل شانہ کی بارگاہ سے ہی حل ہے اور میرا مقصد اسی کے کرم سے حاصل ہوسکتا ہے لہٰذا اس نے وضو کیا اور قید خانہ کے ایک گوشہ میں نماز پڑھنا شروع کردی۔ ہر دو رکعت کی بعد سر سجدہ میں رکھ کر اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں رقت انگیز دعائیں اور دل سوز مناجات شروع کردیتا اور کہتا۔ *’’ اے میرے مالک! تو اچھی طرح جانتا ہے میں بےقصور ہوں‘‘*۔ جب رات ہوئی تو عبد اللہ طاہر نے خواب دیکھا کہ چار بہادر اور طاقتور لوگ آئے اور سختی سے اس کے تخت کے چاروں پایوں کو پکڑکر اٹھایا اور الٹنے لگے اتنے میں اس کی نیند ٹوٹ گئی۔ اس نے فوراً *لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ* پڑھا۔ پھر وضو کیا اور اس احکم الحاکمین کی بارگاہ میں دو رکعت نماز ادا کی جس کی طرف ہر شاہ و گدا اپنی اپنی پریشانیوں کے وقت رجوع کرتے ہیں۔ اس کے بعد دوبارہ سویا تو پھر وہی خواب دیکھا اس طرح چار مرتبہ ہوا۔ ہر بار وہ یہی دیکھتا تھا کہ چاروں نوجوان اس کے تخت کے پایوں کو پکڑ کر اٹھاتے ہیں اور الٹنا چاہتے ہیں۔

امیر خراسان عبد اللہ طاہر اس واقعہ سے گھبرا گئے اور انہیں یقین ہوگیا کہ ضرور اس میں کسی مظلوم کی آہ کا اثر ہے

امیر خراسان نے رات ہی میں جیلر کو بلوایا اور اس سے پوچھا کہ بتاؤ! تمہارے علم میں کوئی مظلوم شخص جیل میں بند تو نہیں کردیا گیا ہے؟ جیلر نے عرض کیا۔ عالیجاہ! میں یہ تو نہیں جانتا کہ مظلوم کون ہے لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ میں ایک شخص کو دیکھ رہا ہوں جو جیل میں نماز پڑھتا ہے اور رقت انگیز و دل سوز دعائیں کرتا ہے۔

امیر نے حکم دیا: اسے فوراً حاضر کیا جائے۔ جب وہ شخص امیر کے سامنے حاضر ہوا تو امیر نے اس کے معاملہ کی تحقیق کی۔ معلوم ہوا کہ وہ بے قصور ہے۔امیر نے اس شخص سے معذرت کی اور کہا: آپ میرے ساتھ تین کام کیجئے۔

نمبر۱۔ آپ مجھے معاف کردیں۔

نمبر۲۔ میری طرف سے ایک ہزار درہم قبول فرمائیں۔

نمبر۳۔ جب بھی آپ کو کسی قسم کی پریشانی درپیش ہو تو میرے پاس تشریف لائیں تاکہ میں آپ کی مدد کر سکوں۔

نیک سیرت لوہار نے کہا: آپ نے جو یہ فرمایا ہے کہ میں آپ کو معاف کردوں تو میں نے آپ کو معاف کردیا اور آپ نے جو یہ فرمایا کہ ایک ہزار درہم قبول کرلوں تو وہ بھی میں نے قبول کیا لیکن آپ نے جو یہ کہا ہے کہ جب مجھے کوئی مشکل درپیش ہو تو میں آپ کے پاس آؤں، یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا۔

امیر نے پوچھا: یہ کیوں نہیں ہوسکتا؟ تو اس شخص نے جواب دیا کہ وہ خالق و مالک جل جلالہ جو مجھ جیسے فقیر کے لئے آپ جیسے بادشاہ کا تخت ایک رات میں چار مرتبہ اوندھا کر سکتا ہے تو اسکو چھوڑ دینا اور اپنی ضرورت کسی دوسرے کے پاس لے جانا اصولِ بندگی کے خلاف ہے۔ میرا وہ کون سا کام ہے جو نماز پڑھنے سے پورا نہیں ہو جاتا کہ میں اسے غیر کے پاس لے جاؤں۔ یعنی جب میرا سارا کام نماز کی برکت سے پورا ہوجاتا ہے تو مجھے کسی اور کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے۔

(ریاض الناصحین ص:۱۰۵،۱۰۴)

Tuesday, March 30, 2021

How to raise successful kids

March 30, 2021 0
How to raise successful kids


اولاد  کی  تربیت

کے  رہنما  اصول


اولاد  کی  تربیت
کے  رہنما  اصول




جب بچے ٹین ایج میں داخل ہوں

تو انہیں کچھ باتیں خاص طور پر سمجھائیں

مثلاً

سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اصرار اس بات پر رہا کہ اپنے ناخن ہمیشہ صاف ستھرے اور درست انداز میں کاٹ کر رکھنا اس لئے کہ لوگ سب سے پہلے آپ کے ناخن دیکھتے ہیں

صرف دیکھتے ہیں

کہتے کچھ نہیں مگر نمبر کٹ جاتے ہیں..!

دوسری بات

ڈیڈورنٹ ضرور لگایا کرو

آپ کے پاس سے کوئی بری اسمیل نہیں آنی چاہیے

کیونکہ آپ کے پاس سے بیڈ اسمیل آنے پر

آپ کے دوست، اسکول فیلو، ساتھ سفر کرنے والے ہمسفر

آفس کولیگ اس سے سخت پریشان ہونگے

لیکن

بولیں گے کچھ نہیں..!

کیونکہ یہ بہت پرسنل معاملہ ہے مگر

نمبر کٹ جائیں گے...!

اس کے بعد اپنے دانت بہت اچھی طرح صاف رکھنا

منہ سے آنے والی بدبودار سانس

آپ کے مخاطب کو سخت ناگوار گزرتی ہے

مگر

لوگ بولیں گے نہیں..!

آپ کو کہہ نہیں سکتے کہیں آپ ناراض نہ ہوجائیں

لیکن

نمبر کٹ جائیں گے..!

گردن اور کان کی صفائی بہت توجہ سے کرنی ہے

ناک کے بال ہر ہفتے کاٹنے ہیں

گردن بہت اچھی طرح مل کر دھونی ہے

کوئی میل نظر نہ آئے

کیونکہ

کوئی اس بارے میں سمجھاتا نہیں ہے

دیکھتا ہے مگر خاموش رہتا ہے

لیکن

نمبر کٹ جاتے ہیں..!

پھر

ناک کان منہ میں انگلیاں نہیں ڈالنی

ناخن نہیں چبانے، بار بار ناک چہرا سر نہیں کھجانا

ضرورت ہو تو بہت نفاست سے سلیقے سے

ایسا کرسکتے ہیں

مثلاً ناک میں خارش ہورہی ہے

تو انگلی سے نہیں الٹے ہاتھ کی پشت سے آہستہ سے

کھجا سکتے ہیں

سیدھے ہاتھ سے تو ھرگز نہیں

جس سے آپ نے کسی سے ہاتھ ملانا ہے

اس سے بہتر ہے رومال یا ٹشو پیپر ضرور ساتھ رکھنا

کیونکہ

نمبر..............!





اسی طرح

جسم کے مخصوص حصوں پر کبھی ٹچ نہ کرنا

چند مزید ھدایات جو کہ یاددہانی کے لئے اکثر دھراتے رہیں

گھر سے باہر جاتے وقت

منہ اٹھائے جھاڑ جھنکار روانہ مت ہو

اپنا منہ ہاتھ دھو کر بال بنا کر درست لباس

اچھے شوز پہن کر جاؤ چاہیے قریب کی مارکیٹ سے کچھ سامان ہی کیوں نا لانا ہو

شوز کی پالش اور صفائی کا خاص خیال رکھیں

آپ کی شخصیت کے بارے میں لباس سے زیادہ آپ کے شوز بتاتے ہیں

آدھے پونے پاجامے، ادھوری شرٹس سخت معیوب لگتی ہیں

خاص طور پر مسجد جاتے ہوئے

شلوار قمیض میں میں ہونا چاہیئے

آدھے بازو کی چھوٹی شرٹ اور جینز کی قمیض آپ سے پیچھے کھڑے نمازیوں کو بہت پریشان کرتی ہے ان کی توجہ متاثر ہوتی ہے

وہ بھی

کچھ کہہ نہیں سکتے

مگر

آپ کی تربیت پر دل ہی دل میں کوستے ضرور ہیں

گھر کے اندر کا لباس بھی

باوقار ہونا چاہئے










ماں باپ اور بہنوں کے کمروں میں

کبھی دروازہ بجائے بغیر نہیں جانا

بہنوں کے کمرے میں بلاوجہ نہیں بیٹھنا

اپنے میلے کپڑے خود دھونا سیکھو

انہیں واش روم میں لٹکا چھوڑ کر مت آو

اپنی ضرورت کی پرسنل چیزیں اپنی الماری میں رکھیں

جب یہ ٹین ایج میں داخل ہوئے تو بازار سے ریزر بلیڈز لا کر دیئے اور اپنے بازو پر بال صاف کر کے سمجھایا کہ کس طرح

اپنے جسم کے اندرونی حصوں کے بال ہر ہفتے صاف کرنے ہیں

اپنی اور دوسروں کی پرسنل اسپیس کا بہت خیال رکھنا

پرسنل اسپیس ناپنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ

اپنا ہاتھ پورا بازو کھول لیں

یہ اندازاً ڈھائی سے تین فٹ بنتا ہے

نا کبھی کسی کی پرسنل اسپیس میں جائیں

یعنی تین فٹ دور رہ کر بات کریں

نہ کسی کو زیادہ قریب آنے دیں

یقیناً سفر میں کار بس جہاز کی سیٹ کا معاملہ زرا مختلف ہے لیکن اس کے بھی آداب ہیں اور سفر کے سب آداب سیکھنا چاہیے






بچوں کو

سمجھایا ہے کہ کسی کو فون کریں یا

کسی کے پاس جائیں

سب سے پہلے

ایک سانس میں

یہ چار باتیں بتا دیں

سلام، نام، جگہ، کام

یعنی پہلے سلام کریں

پھر اپنا اور اپنے ادارے کا نام بتائیں

پھر آنے کا مقصد بتا کر اجازت لیں کہ

آپ سے بات ہوسکتی ہے..؟

میں اندر آسکتا ہوں..؟

یا کرسی پر بیٹھ سکتا ہوں..؟

اجازت ملے تو ٹھیک ورنہ پھر کبھی صحیح..!

بغیر اجازت کسی کی میز سے ایک بال پین یا ٹشو تک نہیں اٹھانا

کیونکہ

" یہ جرم کے زینے کا پہلا قدم ہے"







ایک بات

جو اکثر بتائی کہ بیٹا

کسی سے فون پر بات کریں یا کسی کے پاس جائیں

اپنے چہرے پر ہلکی سی حقیقی مسکراہٹ ضرور رکھیں

یہ مسکراہٹ آپ کے لئے بے شمار دروازے کھول دیتی ہے

کسی سے ہاتھ ملاؤ تو پورا ہاتھ ملاؤ

گرم جوشی سے اس کے ساتھ ساتھ نظریں بھی ملائیں

یہ نہیں کہ منہ ادھر ہاتھ اودھر

بات کسی اور سے..!

جب دسترخوان پہ بیٹھیں تو ایک دوسرے کا لحاظ کر کے کھائیں ۔

وطن کے سارے بچوں کو

میں اپنا بچہ ہی سمجھتا ہوں

ان بچوں کی اچھی تربیت ان کے لئے ہمارا

سب سے اچھا تحفہ ہے.




کھانے سے پہلےدونوں ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا

با آواز بلند

بسم الله الرحمن الرحيم

اور کھانے کی دعا

پڑھ لیں

تاکہ سب کو یاد آجائے

بھول جائیں تو

"بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ پڑھ لیں

کھانے سے پہلے جتنا چاہو پانی پی لو

بعد میں ایک گھنٹہ تک نہیں پینا

کھانا منہ بند کر کے کھاؤ ، چپ چپ کی آواز نا آئے

جب تک بڑے کھانا نا نکال لیں آپ شروع مت کرو

پہلی بار باؤل سے صرف ایک چمچہ سالن نکال کر دوسروں کو موقع دو

پھر چاہے پانچ بار تھوڑا تھوڑا کھانا لے لو

ہر لقمے پر الْحَمْدُ لِلَّهِ کہو

اپنے اطراف میں نظر رکھو کسی کو کچھ چاہیے

تو فوراً پیش کرو

خاص طور پر مہمان کو کہنا نہ پڑے مانگنا نہ پڑے خود دھیان رکھو اور پیش کرو

کھانے کی سب سے اچھی چیز دوسرے کو پیش کرو

پلیٹ اور چمچے کی آواز کم سے کم آئے

ایسا عام طور پر چاول کھاتے وقت ہوتا ہے

بہتر ہے ہاتھ سے کھائیں یا چمچہ اور کانٹا دونوں

استعمال کیئے جایئں تو آواز کم آتی ہے

کوشش کرو اپنی کھانے کی پلیٹ خود دھو کر رکھو ،

نہیں تو اتنا صاف کر دو کہ دھونے والے کو کراہت نہ آئے









پھلوں کے چھلکے اور منہ سے نکلے بیج ، ہڈیاں

کسی ٹشو پپپر میں رکھ کر خود کسی پرندے، جانور

چیونٹیوں کی مخصوص جگہ پر رکھ کر آؤ

کچن میں واپس کبھی نہ نہیں بھیجنا

پھل کھا کر چھلکےالٹ کر رکھو

خاص طور پر استعمال شدہ ٹشو

ہرگز واپس جانے والی پلیٹ میں مت رکھو

یاد رہے

ان سب باتوں میں مجھ سے چار گنا زیادہ

خضر میران کی والدہ کی تربیت ہے

روٹی کیسے توڑنی ہے ،

نوالہ کیسے بنانا ہے ، روٹی کا ہر حصہ کھانا ہے

کنارے چھوڑ کر اپنی پسند کا حصّہ نہیں کھانا

ہاتھ خراب نا ہوں ، کپڑوں پر گرانا نہیں

پھر دستر خوان کیسے سمیٹنا ہے

بچے ہوئے کھانے کو ڈسٹ بن میں نہیں ڈالنا

کھانے کے بعد

ایک بار پھر ہاتھ اور ہونٹوں پر صابن لگا کر دھونا

رب العالمین

کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے بعد

کھانا پکانے سجانے والے کا شکریہ اور کھانےکی تعریف ضرور کرنا

کوئی کھانا پسند نا ہو تو نخرے مت کرنا ،

خاموشی سے جتنا کھا سکو کھا کر اٹھ جانا

کھانے کے وقت شکایات نہیں کرنی

یہ کبھی مت بولنا

"نمک زیادہ ہے"، "کھٹا ہے"، " نمک کم ہے"، "گاڑھا ہے"، "پتلا ہے"، "کچا ہے"، وغیرہ وغیرہ۔

انسان کی تربیت اور جبلت کا صحیح اندازہ کھانے کے دوران ہی ہوتا ہے، خودغرض، لالچی لوگوں کی طرح کھانے کی اچھی اچھی چیزیں ڈھونڈ کر

اپنی پلیٹ میں جمع کر کے مت رکھنا

کھانے کی دعوت کو خوش دلی سے قبول کرنا

اور

بنا بلائے، بغیر دعوت کے ھرگز ھرگز نہ جانا

کھانے کا وقت ہو بھوک لگی ہو میزبان پوچھے

تو غیر ضروری تکلف مت کرنا

اور ندیدوں کی طرح طلب بھی نہیں کرنا

صبح کا ناشتہ فجر کے بعد

دوپہر کا لنچ ظہر سے پہلے اور

رات کے کھانے کا درست وقت عشاء کی نماز سے پہلے ہے

وقت پر کھانا کھا لینا ورنہ اس وقت کا ناغہ کرنا بہتر ہے

کسی کی دعوت پر جاؤ تو

ان کے رزق میں برکت کی دعا ضرور کرو

بوفے سسٹم میں انتظار کرو

جب زیادہ تر لوگ لے چکیں پھر اٹھو

اپنے ساتھ جانے والے بزرگوں

اور ساتھ والوں کے لئے ان سے معلوم کر کے لے آؤ

اتنا لاؤ جو کھا سکو

یاد رکھو ایک ایک لقمے کا حساب دینا ہوگا








 

close