Roshan Worlds: Tauheed-sunnat

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Showing posts with label Tauheed-sunnat. Show all posts
Showing posts with label Tauheed-sunnat. Show all posts

Tuesday, April 13, 2021

masaileramazan

April 13, 2021 0
masaileramazan


روزہ اور جدید میڈیکل مسائل




رمضان المبارک کا کیلنڈر ڈاون لوڈ کرنے کے لیے نیچے بٹن پر کلک کریں










روزہ اور جدید میڈیکل مسائل




  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:143
برائے ڈاکٹر حکیم ، میڈیکل اسٹور اور مریض حضرات )
محترم ومکرم جناب
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
روزہ کے حوالے سے یہ چند جدید میڈیکل مسائل ہیں جو آپ کی خدمت میں  پیش ہیں تاکہ آپ کے علم میں رہے کہ کن چیزوں سے روزہ ٹوٹتا ہے اور کن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتاتاکہ ہم مریض حضرات کو گائیڈ کرکے بلاوجہ گنہگار نہ ہوں یہ یاد رہے کہ رمضان کے روزے کے بدلے اگر کوئی پوری سنفگی روزے رکھے تو رمضان کے روزے کےثواب کے برابرنہیں ۔

آنکھ اور کان میں دواڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اگرچہ اس کا مزہ گلے میں محسوس ہو۔

ناک میں دواڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔

روزے کی حالت میں انجکشن لگوانے یا گلوکوز کی بوتل (ڈرپ ) لگوانے یا خون لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگرچہ وہ انجکشن V( رگ میں  ) یا  I.M ( گوشت میں ) لگوایا جائے ۔

روزے کی حالت میں دمہ کا مریض انہیلر کا استعمال کرے یا پھیپھڑوں کی تکلیف میں نیبولائزر  استعمال کرے یا C.U میں مریض کو آکسیجن دواسمیت کےا ستعمال سے روزٹوٹ جاتا ہے لیکن آکسیجن بغیر دواکےا ستعمال کی جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔

مسواک کا استعمال روزے کی حالت میں جائز ہے ۔ لیکن ٹوتھ پیسٹ ، موتھ واش، لسڑین ، گلے کے ڈراپس ، گلیسرین استعمال کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتاہے ۔ بہتریہ ہے کہ یہ چیزیں افطاری کے بعدا ستعمال کروائی جائیں ۔

نسوار، گٹکا ،س پاری ، زبان کے نیچے دل کی تقویت کی گولی یازبان کے نیچے سپرے کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔

روزے میں دانت نکلوانا ای دانت پر دوا لگوانے میں غالب گمان ہے کہ وہ دوائی گلے میں جائے گی تو ا س سے روزہ ٹوٹ جائے گا بہتر یہ ہے کہ یہ کام مغرب کے بعد کیاجائے ۔

انڈوسکوپی یا انجیو گرافی جس میں صآرف کیمرہ ڈال کر پیٹ  ، آنتوں ، دل کا معائنہ کیاجاتاہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگر اس کے ساتھ دوا بھی داخل کی جائے توروزہ ٹوٹ جاتا ہے ۔

ٹیسٹ وغیرہ کے لیے جو خون کا سیمپل لیاجاتا ہے یا کینولا پاس کرنے کے لیے جو خون نکالاجاتاہے یا شوگر چیک کرنے کے لیے جو خون  نکالاجاتاہے یاکسی کو خون کا عطیہ کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن خون عطیہ کرنےسےا گر کمزوری ہونے کا خطرہ ہوتو جس سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہے تویہ مکروہ ہے لیکن ان سب صورتوں میں وضو ٹوٹ جاتا ہے

روزے کی حالت میں نکسیر پھوٹنے سے یا رگ پھٹ جانے سے جوخون بہتا ہے اس سے روزیہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگر وہ بہتا ہوا خون ہے تو وضوٹوٹ جاتا ہے اگر جماہوا خون ہے وضونہیں ٹوٹتا۔

روزے میں قے ( الٹی ) ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اگر چہ منہ بھر کرہولیکن اگر اس کو دبارہ نگل لیاتوروزہ ٹوٹ جائے گا اور صرفق ضا ( ایک دن کا روزہ رکھنا پڑےگا  ) لازم ہوگی کفارہ نہیں لیکن اگر وہ خودبخود واپس چلی گئی توروزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ا گر خود قے کی یا کروائی توروزہ ٹوٹ جائے گا۔

الٹراساؤنڈ کروانے سےا یکسرے ،ا یم ، آئی ،آر ، سٹی اسکین ،ا ی سی جی ، اے ٹی ٹی وغیرہ کروانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

روزے کی حالت میں سیمین ٹیسٹ ( مادہ منویہ کا ٹیسٹ ) چاہے وہ جماع کے ذریعہ مادہ منویہ کو خارج کیاجائے یاہاتھ سے خارج کیاجائے دونوں صورتوں میں روزہ ٹوٹ جائے گا جماع کی صورت میں قضاا ور کفارہ دونوں لازم ہوں گےا ور ہاتھ سے خارج کرکے سیمپل  دینے پر صرف قضالازم ہوگی کفارہ نہ ہوگا ۔

مردوعورت کو خواب میں احتلام ہوجانے کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹتاہے۔

پیشاب بند ہونے کی وجہ سے پیشاب کے راستے سے نلکی داخل کرکے پیشاب نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

بعض عورتیں اپنی مختلف بیماریوں کیو جہ سے شرم گاہ میں دوایا گولی رکھتی ہیں جس سےروزہ ٹوٹ جاتاہے ۔ا گر کسی وجہ سے ضرورت ہوتومغرب کے بعد ا س کو استعمال کریں ۔

زہریلی چیز جیسے ( سابنپ ، بچھو، بھڑ ) وغیرہ کے ڈس لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

مرگی کے مریض کوروزے کی حالت میں دورہ پڑجائے یا روزہ دار بے ہوش ہوجائے یاروزہ دار پاگل ہوجائے توروزہ نہیں ٹوٹتا۔

ڈائیلیسز ( گردے کی صفائی سے روزہ نہیں ٹوٹتا

جسم پر وکس ، وینٹوجینواور ڈکلوران جل سے مالش کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

شوگر کے مریض جن کی شوگر لواور ہائی ہوتی ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتایہ دونوں مریض  بھی روزہ رکھ سکتے ہیں ۔ا س کا طریقہ یہ ہے کہ یہ حضرات رات کو بیدار رہ کر کھاپی لیں اور دن کو سوجائیں ۔ ظہر کے وقت بیدار وہوکر غسل کریں اور نماز ظہر اداکریں پھر تلاوت کریں ۔ اپنا زیادہ وقت ائیرکولر اور ائیر کنڈیشن کے سامنے گزاریں ۔ عصر کے وقت  پھر غسل کرلیں پھر افطاری کے معاملات میں مصروف ہوجائیں ان شاء اللہ آپ آسانی کے ساتھ روزہ رکھ سکیں گے۔ پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے دودھ سپرائیٹ یا ستواور دودھ کا استعمال انتہائی مفید ہے ۔

روزہ توڑنااس حالت میں جائز ہے جب اپنی ہلاکت کایا کسی عضو کے ضائع ہونے کا خطرہ ہویاحاملہ عورت کواپنا یااپنے بچے کونقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتوروزہ توڑدینا جائز ہے۔ چاہے مریض کا خود تجربہ ہویااس کو مسلمان ماہر ڈاکٹر بتائے کہ روزے کونہ توڑنے کی صورت میں نقصان کاخطرہ ہےتوروزےکوتوڑدیناجائزہے، صرف قضاء لازم ہوگی ،عقل مند وہ آدمی ہے جو کسی کی دنیا کی بہتری کے لیے اپنی آخرت خراب  نہ کرے ، کسی انسان  کی معمولی خوشی کے لیے الہ تعالیٰ کو ہرگز ناراض کریں ،اللہ ہم سب کوآسانیاں بانٹنے والا بنادے ۔

الجواب حامداومصلیاً

نمبر 1کے متعلق عرض ہے کہ آنکھ میں دواڈالنے سے توروزہ نہیں ٹوٹتا ،ا لبتہ کان میں دواڈالنے کے متعلق تفصیل ہے کہ اگر کان کا پردہ سالم ہو، پھٹا ہوا نہ ہوتوکان میں دواڈالنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا، ہاں اگر کسی شخص کے کان کا پردہ پھٹا ہواہوتوایسی صورت میں بغیر مجبوری کے روزے کی حالت میں کان میں دواڈالنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ ( ماخذہ التبویب : 1309/4)

ضابط المفطرات ( صفحہ 411)
(2،3،4)۔۔درست ہے
5)  نمبر 5 کے کاحکم یہ ہے کہ روزے کی حالت میں مسواک کا استعمال نہ صرف جائز بلکہ مستحب  ہے، جہاں تک روزے کی حالت میں توتھ پیسٹ ، ماوتھ  واش، لسٹرین ،بنجیلا، گلے کے ڈراپس اور گلسرین استعمال کرنے کا تعلق ہے تو اگر ان چیزوں کے استعمال سے ان کے کچھ اجزاء لعاب میں شامل ہوکر حلق میں چلے جائیں توروزہ ٹوٹ جائے گا ، لیکن اگر ان چیزوں کے
اجزاء حلق میں نہیں گئے تو روزہ اگرچہ نہیں ٹوٹے گا ، تاہم بلاضرورت  روزے میں ان چیزوں کا استعمال مکروہ ہے اس لئےان اجتناب کیاجائے اور رات کو ان کا استعمال کیاجائے  ( جواہر الفقہ 3/518)
ردا لمختار (2/396)
6۔7) ۔۔نمبر 6۔ 7 کاحکم بھی نمبر 5 میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق ہے ۔
8) انڈوسکوپی میں ہماری معلومات کے مطابق  پیٹ ، آنتوں اور دل وغیرہ کے معائنہ  کے لیے کیمرہ استعمال کرتےوقت  عام طور پر کیمرے  پر منہ کے راستے سے پانی وغیرہ ڈالاجاتا ہے تاکہ کیمرہ کے گلے سے گزر کر بدن  کے متعلقہ حصے پر پہنچنے تک کیمرے پر بدن کی جواندرونی رطوبات لگ گئی ہوں وہ صاف ہوجائیں ۔ا س تفصیل کی روشنی میں روزے کی حالت میں انڈوسکوپی کرانے سے روزہ ٹوٹ جائیگا اورا س روزے کی قضاء  لازم ہوگی ۔ا س لیے بوقت  ضرورت یہ عمل رات کو کیاجائے ۔
انجیوگرافی  ہماری معلومات  کے مطابق چونکہ ران کی رگ میں تار ڈال کر کی جاتی ہے ،ا ور رگ کے ذریعے جسم میں دواڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا لہذا انجیوگرافی  میں دوااستعمال کرنے کی صورت میں بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
9۔ 10) درست ہیں
11) نمبر 11 بھی درست  ہے البتہ آخر میں جویہ لکھا ہے کہ ” اگر خود قے کی یا کروائی توروزہ ٹوٹ جائے گا”توا س میں روزہ اس وقت ٹوٹے گا جب قے منہ بھر کر ہو۔
12) درست ہے، البتہ  اے ٹی ٹی سے مراد ETTہے تو اس کے حکم میں تفصیل ہے کیوں کہ ہماری معلومات کے مطابق یہ ایک ٹیوب  ہوتی ہے جوآکسیجن دینے کے لیے منہ کے ذریعے سانس کی نالی میں ڈالی جاتی ہے ،ا س میں کبھی دواڈالی جاتی ہے اور کبھی نہیں ڈالی جاتی ، لہذا اس کے استعمال کے وقت اگر اس میں دوا یاپانی وغیرہ ڈالاجائے توروزہ توٹ جائے اگ لیکن اگر اس کے ذریعے صرف آکسیجن دی جائے جس میں کوئی دوا شامل نہ ہو اور کوئی دوایاپانی وغیرہ نہ دیاجائے توایسی صورت  میں ETTکے استعمال سے روزہ نہیں ٹوٹے گا  ۔
13۔ 14)  درست ہے ۔
15)  مرد کی پیشاب کی جگہ میں نلکی ڈالنےسے مطلقاً روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
البتہ عورت  کی پیشاب کی جگہ میں اگر خشک نلکی ڈالی جاتی ہو تو اس سےروزہ نہیں ٹوٹے گا ،ا ور اگر نلکی پر کوئی دوائی لگائی جاتی ہوتو اس سے روزہ ٹوٹنے کا مدار اس پر ہے کہ عورت  کی اندام نہانی (فرج داخل ) اور معدہ یا آنتوں کے درمیان راستہ ہے یا نہیں ؟ اور اس مسئلہ کا تعلق علم طب اور تشریح الابدان سے ہے ۔
مشائخ حنفیہ ؒ کے  نزدیک چونکہ  عورت کی اندام نہانی اور معدہ  یا آنتوں کے درمیان راستہ  ہے اس لیے وہ مذکورہ صورت میں دوائی کے فرج داخل تک پہنچ جانے کی وجہ سے روزہ ٹوٹنے کے قائل ہیں ۔ لیکن چونکہ یہ مسئلہ طبی ہے اورطبی تحقیقی میں تبدیلی آنے کی وجہ سے  مذکورہ مسئلے کے حکم کی تبدیلی آسکتی ،ا س لیے  اگر عصر حاضر کے ڈاکٹروں کا اس پر اتفاق ہوکہ عورت کی اندام نہانی اور معدہ یا آنتوں کے درمیان راستہ  نہیں ہےا ور اندام نہانی میں  داخل ہونے والی دوایا کوئی اورچیز یقینا ً معدہ یاآنتوں تک نہیں پہنچتی  ہے تو ایسی صورت میں عورت کی شرمگاہ میں تر نلکی ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ لیکن کتب فقہ میں انگلے کے گیلا ہونے کی صورت میں قضا کو واجب قراردیاگیاہے لہذا احتیاط اسی میں ہے کہ ایک روزے کی قضا کرلی جائے ۔نیز روزے کی حالت میں سخت مجبوری کے علاوہ یہ عمل نہ کیاجائے ۔ ( ماخذہ التبویب  بتصرف : 825/62)
الفتاوی الھندیہ (1/204)
16) جدید طبی تحقیق کے مطابق چونکہ عورت کی شرمگاہ اور معدہ اور آنتوں کے درمیان راستہ نہیں ہے اس لیے خواتین کے شرمگاہ میں دوائی رکھنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا تاہم عورت دوادن میں نہ رکھے ،رات کو رکھے توزیادہا حتیاط کی بات ہے اور اگر دن میں رکھ لے تو یہ بہتر ہے ۔
ضابطۃ المطرات  ص 95)
17تا 22)  درست ہیں
واللہ سبحانہ وتعالیٰ  اعلم بالصواب وعلمہ واحکم
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

 

رمضان المبارک کی خصوصی تیاری

۱۔ اپنے کمرہ کی ترتیب کو تھوڑا سا بدل دیں اور اسکو صاف کر لیں۔

۲۔ اپنی نمازوں کے کپڑوں دھو لیں نیز جائے نماز کو بھی دھو کر ان سبکو خوشبو لگا دیں۔

۳- اپنے کمرہ میں ایک چھوٹا سا کونہ عبادت کیلئے بنا لیں چاہے کمرہ چھوٹا اور تنگ ہی ہو۔

۴- نماز کے کپڑے، جائے نماز اور قرآن مجید اُس کونہ میں رکھ دیں اور اُسی جگہ میں الله کو پکاریں اور گریہ زاری کریں تاکہ وہ جگہ آپکے حق میں قیامت کے دن گواہی دے۔

۵- رمضان کے ہر ہفتہ میں حج و عمرہ ادا کرنا چاہتے ہیں تو ہفتہ میں ایک دن یا زیادہ مقرر کر کے فجر پڑھ کر سورج کے طلوع ہونے تک دعا اور تسبیح و استغفار و قرآن کی تلاوت کرنے سے آپکو مقبول حج و عمرہ کا ثواب ملیگا۔

۶- ایک سیوِنگ باکس بنا لیں اور اُس پر "رمضان سِیوِنگز" لکھ لیں اور اس میں ہر روز پیسہ کی مناسب مقدار ڈالتے جائیں اور اُسے اچھے کاموں جیسے عید کے کپڑے یا یتیموں کو إفطار وغیرہ کرانے میں لگا دیں۔

۷- کوئی سورہ جو آپ کو پسند ہو اور آپکو محسوس ہو کہ وہ آپکے دل سے بہت قریب ہے، آپ اسکے حفظ کیلئے الله سے عہد کر لیں تو آپکو اس فضیلت والے مہینہ میں بہت بڑا أجر ملیگا۔

 

۸- کثرت سے استغفار کریں اپنی حاجات استغفار سے شمار کر کے مانگیں مثلاً الله آپکو صالح اولاد عطا فرمائے یا آپکی پریشانی کو دور فرمائے یا.....، یا..... اور بہت چیزیں ہیں جنکا حل صرف استغفار ہے۔

 

۹- تین بھائیوں یا دوستوں کیلئے دعا روزانہ مخصوص کر لیں یعنی روزانہ مثلاً فلاں، فلاں اور فلاں کیلئے دعا کریں اور اُن سے بھی درخواست کریں کہ وہ بھی آپکے لئے دعا کریں تو پھر آپ اسکا اچھا نتیجہ اور اثر آخر رمضان میں خود دیکھ لینگے کہ فرشتے بھی آپکے لئے وُہی اعمال لکھ دینگے۔

۱۰- ایک بہت اچھی بات یہ کہ اگر آپ ہر روز کسی مفلس خاندان کو اپنے إفطار میں شریک کر لیں، وہ اس طرح کہ اپنے کھانے کی مقدار کو بڑھا دیں اور انھیں إطلاع کر دیں کہ انکا إفطار آپکی طرف سے ہے۔

۱۱- قرآن کی خوب تلاوت کیساتھ یہ نیت کرنے سے کہ آپ تین ختم کرینگے تو اگر نہ بھی ہو سکے تو بھی نیت کی وجہ سے قرآن کے ایک ایک حرف پر دس نیکیاں ملیں گی تو رمضان میں تو اجر کتنے گُنا ہوگا لہذا موقع سے فائدہ اٹھائیں۔

 

۱۲- ہر روز کچھ رقم رکھ چھوڑیں اور ہر دس دن میں کسی یتیم کو صدقہ و خیرات کر دیں، اچھی مناسب رقم کی مقدار ہر روز اس فضیلت والے مہینہ میں اُن خواہشات کیلئے جوڑ رکھیں جنکو پورا کرنیکی نیت رکھتے ہوں۔

اے الله ہمیں رمضان تک پہنچا دے، رمضان کو زندگی کا موقع سمجھیں اور اس ماہِ خیر کو غنیمت سمجھیں، پس دنیا تو فانی ہے اور ہر چیز فانی ہے اور سوائے اعمال کے ہرگز کچھ باقی رہنے والا نہیں۔


Sunday, June 2, 2019

lifestyle

June 02, 2019 0
lifestyle


سنت نبوی کو اپنی زندگی میں اجاگر کیجئے

آج کل کے مشینی دور کا عام انسان خود بھی ایک مشین کی طرح زندگی گزار رہا ہے۔ کام کاج کی زیادتی اور معاشی ومعاشرتی پریشانیوں نے اسے الجھا رکھا ہے، پر آسائش زندگی کے باوجود اسے وسائل اور اطمینان قلب کی کمی کا شکوہ رہتا ہے۔ ایک طرف مادی ترقی نے اسے اپنی ذات کے خول میں بند کردیا ہے، دوسری طرف سائنسی علوم نے عقل کو اس قدر مسحور کررکھا ہے کہ دینی علوم کی اہمیت دلوں سے نکلتی جارہی ہے، اپنی زبان سے’’دین ودنیا برابر‘‘ کا نعرہ لگانے والے بھی عملا دنیا دارانہ زندگی بسر کررہے ہیں۔ رسم ورواج ٹوٹنے پر تڑپتے ہیں اور سنت نبوی کے چھوٹنے پرٹس سے مس نے ہوتے۔ مسلمان نوجوان فرنگی تہذیب کے اس قدر دلدادہ بن چکے ہیں کہ لباس وطعام اور نشست وبرخاست میں فرنگی طور طریقوں کو اپنا نا روشن خیالی کی علامت سمجھتے ہیں۔ کفر والحاد نے مسلمان معاشرے پر اپنے مکروہ سائے ڈالنے شروع کردیے ہیں۔جبکہ جدید تعلیم نے جلتی پر تیل کا کام کردیا ہے۔ بقول اکبر الہ آبادی
خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقی سے 

لب خندہ سے نکل جاتی ہے فریا د بھی ساتھ

ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراغت تعلیم

کیا پتہ تھا کہ چلا آئے گا الحاد بھی ساتھ

آج کل کے مسلمان بچے ماں باپ کی گود ہی سے انگریزی زبان کے الفاظ اس طرح سیکھ رہے ہیں جس طرح ماضی میں کلمہ طیبہ اور قرآن کی آیتیں سیکھا کرتے تھے۔ جب بچے کی اٹھان ہی ایسی ہوتو کیا گلہ اور شکوہ کہ بچہ بڑاہوکر ماں باپ کا نافرمان بنتا ہے۔
طفل سے بو آئے کیا ماں باپ کے اطوار کی 
دودھ تو ڈبوں کا ہے اور تعلیم ہے سرکار کی
بعض عورتوں کا تویہ نظریہ ہوتا ہے کہ بچہ بڑا ہوکر خودبخود سنور جائے گا، لہٰذا بچہ کی بری حرکات وسکنات دیکھ کر خود تھوڑا ، بہت ڈانٹ لیتی ہیں، باپ کو روک ٹوک نہیں کرنے دیتیں۔ حالانکہ بچپن کی بگڑی عادتیں جوانی میں بھی پیچھا نہیں چھوڑتیں۔ بچہ سیال فولاد کی طرح بچپن میں جس سانچے میں ڈھل جائے ساری عمر اس طرح رہتا ہے ۔ رہی سہی کسر کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم پورا کردیتی ہے جس سے نوجوان طبقہ’’مان کر چلنے‘‘کے بجائے ’’منوا کر چلنے ‘‘کا عادی ہوجاتا ہے، اب اگر انہیں روک ٹوک کی جائے تو یہ ماں کو دقیانوس سمجھتے ہیں اور باپ سے یوں نفرت کرتے ہیں جیسے پاپ سے نفرت کی جاتی ہے۔
ہم ایسی سب کتابیں قابل ضبطی سمجھتے ہیں
جن کو پڑھ کر بچے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں
اکثرنوجوان جب یونیورسٹیوں کی تعلیم پاکر نکلتے ہیں تو دین کے ہر مسئلے کو عقل کی ترازو پر تولنا ان کا محبوب مشغلہ بن چکا ہوتا ہے۔پھر اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک جانے کا موقع مل جائے تو عموما’’ظلمات بعضھا فوق بعض‘‘ (اندھیرے دراندھیرے) والا معاملہ ہوجاتا ہے۔ ایسے حضرات کو اپنی اصلاح کے بجائے دین کی اصلاح کی فکر زیادہ ہوتی ہے۔ میاں بیوی خوددین کے مطابق ڈھلنے کے بجائے دین کو اپنی مرضی وسہولیت کے مطابق ڈھالتے رہتے ہیں۔
خدا کے فضل سے میاں بیوی دونوں مہذب ہیں
انہیں غصہ نہیں آتا انہیں غیرت نہیں آتی
دین کی سچی محبت رکھنے والے حضرات کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ان کی اولاد کی اچھی تربیت کیسے ہو؟ جن گھروں میں اولاد کی تربیت کے لیے کوشش ہوبھی رہی ہیں ، وہاں خاطر خواہ نتائج مرتب نہیں ہورہے۔انھیں بھی علمی تعاون کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔
(۲۹)برش، منجن اور ٹوتھ پیسٹ سے مسواک کا ثواب نہیں ملے گا
خیال رہے کہ جہاں تک نظافت اور دانتوں کی صفائی اور ستھرائی کا حکم ہے ، وہاں تک تو دانتوں کی صفائی کے لیے کوئی بھی چیز استعمال کرے ، نظافت اورصفائی کا حصول ہوجائے گا اور عام نظافت اورصفائی کے حکم کی تعمیل کا نیت کے پائے جانے کا ثواب مل جائے گا ۔ مگر مسواک کی جو فضیلت ہے اس سے نماز کا ثواب ۷۰۔۷۵ گنا بڑھ جاتا ہے، یہ فضیلت اور اخروی ثواب احادیث میں مسواک کی قید سے مقید ہونے کی وجہ سے اسی سے متعلق رہے گا۔اسی طرح مسواک کے جو بنیادی صحیح فوائد ہیں، وہ منجن وٹوتھ پیسٹ سے حاصل ہوجائیں گے۔
اس دور میں خصوصا جدید تعلیم یافتہ لوگوں میں اور نئی عمر اور نئے ذہن والے لوگوں میں برش اور پیسٹ رائج ہے، اس سے وہ دنیا وی صفائی ونظافت تو حاصل کرلیں گے مگر مسواک کی سنت او ر اس کے ثواب سے محروم رہیں گے۔ افسوس کہ اب تو مدارس کے ماحول نے بھی مسواک کے بجائے ٹوتھ پیسٹ کو اختیار کرلیا ہے۔اسلام کے طور اور طریقہ کو چھوڑ کر مغربیت پر فدا ہورہے ہیں۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ ممنوع ہے مگر سنت کے ثواب سے محروم اور حضرات انبیاء کرام ﷺ کے طریق سے تو ہٹ کرہے۔ کتب فتاویٰ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ چنانچہ فتاویٰ رحیمیہ میں ہے:
’’جب مسواک کی موجودگی میں انگلیاں جن کے لیے آنحضرت ﷺ کا عمل اور قول ثابت ہے، مسواک کے قائم مقام نہیں ہوسکتیں تو برش وغیرہ کیسے مسواک کے قائم مقام ہوسکتے ہیں۔ اس لیے کہ سنت درخت کی مسواک ہے۔‘‘
(توضیح المسائل ، صفحہ ۳۵،فتاویٰ رحیمیہ،جلد ۱،صفحہ ۱۲۶)
اسی طرح فضائل مسواک میں آیا ہے:
’’منجن کا استعمال جائز ہے ۔لیکن محض منجن پر اکتفا کرلینے سے مسواک کی فضیلت حاصل نہ ہوگی‘‘(صفحہ ۷۳)
سعایہ میں حاشیہ ہدایہ جونفوری کے حوالے سے ہے کہ’’انگلیوں سے ملنا مسواک ملنے اور پائے جانے کی صورت میں سنت ادا کرنے والا نہ ہوگا۔‘‘(صفحہ۱۱۷)
ان اکابر کی تصریحات سے معلوم ہو ا کہ نظافت اور صفائی اور چیز ہے، سنت کا ثواب اور چیز ہے۔منجن اور ٹوتھ پیسٹ کے استعمال سے عام صفائی وپاکیزگی حاصل ہوجائے گی مگر مسواک کا ثواب نہ ملے گا۔ لہٰذا سنتے کے ثواب اور اس کی تاکید وترغیب کے پیش نظر امت مسلمہ کا فریضہ ہے کہ مسواک کی سنت کو ترک نہ کریں۔منجن اور پیسٹ کے علاوہ خصوصا نماز کے اوقات میں مسواک کا اہتمام رکھیں تاکہ نبیوں والا طریقہ ماحول میں رائج ہو۔
(۳۰)مسواک کرتے وقت یہ نیت کیجئے
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ مسواک کرتے وقت یہ نیت کرے کہ ’’خدا کے ذکر اور تلاوت کے لیے منہ صاف کرتا ہوں۔‘‘ اس کی شرح احیاء میں ہے کہ محض ازالہ گندگی کی نیت نہ کرے بلکہ اس کے ساتھ یعنی صفائی کی نیت کے ساتھ ذکر وتلاوت کی نیت کرے تاکہ اس کا بھی ثواب ملے۔(اتحاف السادہ، جلد ۲،صفحہ ۳۴۸)
(۳۱)مسواک کرنے کا مسنون طریقہ
علامہ ابن نجیم نے البحر الرائق میں لکھا ہے کہ مسواک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مسواک دانت کے اوپر ی حصہ اور نچلے حصہ اور تالو پر ملے اور مسواک ملنے میں دائیں جانب پہلے کرے پھر بائیں جانب کم از کم تین بار اوپر کے دانتوں کو اسی طرح تین بار نیچے کے دانتوں کو ملے، مسواک دائیں ہاتھ سے پکڑ کر لمبائی اور چوڑائی دونوں میں کرے۔
طحطاوی علی المراقی میں طریقہ مسواک بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دانت کے اندرونی حصہ اور دانت کے باہری حصہ دونوں جانب کرے اور منہ کے اوپری حصہ میں بھی کرے۔(طحطاوی علی المراقی، صفحہ ۳۸)
علامہ شامی نے لکھا ہے کہ مسواک دانتوں کے باہری حصہ پر گھما گھما کر کرے او ر چّوے دانت کے اوپری حصہ کے اور دونوں دانتوں کے جوڑ میں بھی کرے۔(شامی، جلد ۱ صفحہ ۱۱۴)
(۳۲)مسواک پکڑنے کا مسنون طریقہ 
مسواک پکڑنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کی خنصر (سب سے چھوٹی انگلی) کو مسواک کے نیچے کرے اور بنصر(اس کے بغل والی)او ر سبابہ یعنی انگشت شہادت مسواک کے اوپر رکھے اور انگوٹھا مسواک کے سرے کے نیچے رکھے، اور مسواک دائیں ہاتھ سے پکڑے۔
( عن ابن مسعود: السعایہ، صفحہ ۱۱۹، عمدۃ القاری،جلد ۳،صفحہ ۱۷۵)
(۳۳)مسواک کی موٹائی کتنی ہو؟
مسواک کی موٹائی چھوٹی انگلی کے برابر ہو۔(السعایہ ، صفحہ ۱۱۸عمدۃ القاری،صفحہ ۱۸۵)
مطلب یہ ہے کہ ایسی ہو کہ سہولت سے کچلا جائے اور نرم ہو۔ اگر اس سے موٹا ملے تو نہ چھوڑے ، لے لے کر اسے بھی کیاجاسکتا ہے۔
(۳۴)مسواک کی لمبائی کتنی ہو؟
مسواک ایک بالشت سے زائد نہ ہو ورنہ اس پر شیطان سوار ہوجاتا ہے، ہاں مسواک کرتے وقت چھوٹا ہوجائے کوئی حرج نہیں۔
(السعایہ صفحہ ۱۱۹)
(۳۵)مسواک کو بچھا کر نہ رکھیے بلکہ کھڑی کرکے رکھیے، جنون سے حفاظت ہوگی
مسواک کو بچھا کر نہ رکھیے ، بلکہ کھڑی کرکے رکھیں۔(السعایہ، صفحہ ۱۱۹،الشامی،صفحہ ۱۱۵)
مسواک کو دھو کر رکھے اور پھر کرتے وقت دھوئے ۔ مسواک زمین پر نہ رکھے کہ جنون کا اندیشہ ہے ، بلکہ طاق یا کسی اونچے مقام ،دیوار وغیرہ پر کھڑی رکھیے۔ (شامی جلد ۱،صفحہ : ۱۱۵)
حضرت سعیدبن جبیر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص مسواک کو زمین پر رکھنے کی وجہ سے مجنون ہوجائے تو وہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے کہ یہ خود اس کی اپنی غلطی ہے۔
(۳۶)مسواک کرنے میں مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھیے
ورنہ کئی بیماریوں کا اندیشہ ہے
مسواک کو مٹھی میں پکڑ کر نہ کرے اس سے مرض بواسیر پیدا ہوتاہے۔ (السعایہ، صفحہ ۱۱۹)
مسواک کو لیٹ کر نہ کرے کہ اس سے تلی بڑھتی ہے۔ (طحطاوی، صفحہ ۳۸)
مسواک کو چوسے نہیں کہ اس سے نابینائی ، اندھا پن آتا ہے۔ہاں مگر مسواک نئی ہو تو پہلی مرتبہ صرف چوسا جاسکتا ہے۔
(السعایہ، صفحہ ۱۹۹)
پہلی مرتبہ نئی مسواک کو چوسنا جذام اور برص کو دفعہ کرتا ہے۔موت کے علاوہ تمام بیماریوں سے شفا ہے ، اس کے بعد چوسنا نسیان پیدا کرتا ہے۔(اتحاف السادہ ، صفحہ ۵۳۱،شامی جلد ۔۱صفحہ ۱۱۵)
(۳۷)بلا اجازت دوسرے کی مسواک استعمال کرنا مکروہ ہے
مسواک کرنے سے پہلے بھی دھوئے اور کرنے کے بعد بھی دھو کر رکھے۔ ورنہ شیطان مسواک کرنے لگتا ہے۔(طحطاوی، صفحہ ۳۷)
مسواک کو ہمیشہ اپنے پاس جیب وغیرہ میں رکھنا بہتر ہے، تاکہ جب جہاں نماز وضو کا موقع ہو مسواک کی فضیلت کے ساتھ ہو۔
(فضائل مسواک ،صفحہ ۷۹)
close