Roshan Worlds: anti

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Showing posts with label anti. Show all posts
Showing posts with label anti. Show all posts

Thursday, May 21, 2020

anti+islam+dajjal+forces,

May 21, 2020 0
anti+islam+dajjal+forces,



دجال کہاں سے نکلے گا!
حضرت اسحاق ابن عبداللہ سے روایت ہے
انھونے فرمایا کہ میں نے انس ابن مالک کو فرماتے ہوۓسنا
کہ اصفہان کے ستر ہزار یہودی دجال کے پیروکار ہونگے_
جن کے جسموں پرسبز رنگ کی چادریں(یاجبے) ہونگے_
صحیح مسلم جلد:٤صحفہ٢٢٦٦
فاٸدہ: جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے
کہ اسراٸیل کے اندرریشم سے ایک خاص قسم کا لباس تیار کیا جا رہاہے جو انکے مذہبی پیشوادجال کے آنے پر پہنیں گے_
حضرت عاٸشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضور میرے پاس تشریف لاۓ تو میں اس وقت بیٹھی ہوٸی رو رہی تھی اپ نے رونے کا سبب پوچھا_میں نے کہا یا رسول اللہ دجال یاد آگیاتھا_اس پر رسول اللہ نے فرمایا کہ اگر وہ میری زندگی میں نکلا تو میں تمہاری طرف سے کافی ہوں اور اگر دجال میرے بعد نکلا تو پھر بھی تمہیں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کا جھوٹا ہونے کیلۓ اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے, وہ اصفہان کے ایک مقام یہودیہ سے نکلے گا
مسند احمد جلد٦ صحفہ ١٧٥ اسنادہ حسن
حضرت عمروابن حریث حضرت ابوبکر صدیق سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا دجال روۓ زمین کے ایک ایسے حصے سے نکلے گا جو مشرق میں واقع ہے اور جس کو خراسان کہا جاتاہے, اس کے ساتھ لوگوں کے کتنے ہی گروہ ہونگے اور ان( میں سے ایک گروہ کے)لوگوں کے چہرے تہہ بتہ پھولی ہوٸی ڈھال کے مانند ہونگے_
ترمذی مسند احمدجلد ١:صحفہ٧, ابن ماجہ جلد:٢صحفہ١٣٥٣, مسند ابی یعلی جلد:١ صحفہ:٣٨
فاٸدہ١: دجال کے ساتھ ایک گروہ ایسا ہوگا جن کے چہرے پھولی ہوٸی ڈھال کے مانند ہونگے کیا واقعی ان کے چہرے ایسے ہونگے یا پھر انہوں نے اپنے چہروں پر کوٸی ایسی چیز پہن رکھی ہوگی جس سے وہ اس طرح نظر آرہے ہونگے? واللہ اعلم
فاٸدہ٢: خراسان:_ اس حدیث میں خراسان کو دجال کے نکلنے کی جگہ بتایا گیاہے_دجال کاخروج پہلی روایت میں اصفہان اور اس روایت میں خراسان سے بتایا گیا ہے_اس میں کوٸی تعارض نہیں کیونکہ اسفہان ایران کا ایک صوبہ ہے اور ایران بھی پہلے خراسان میں شامل تھا_

خراسان کے بارے میں اس لشکر کا بیان گزر چکا ہے جو امام مہدی کی حمایت کیلٸے آٸیگا_لہذا حضرت مہدی کے لشکر کے آثار اگر ہم پورے خراسان میں تلاش کریں تو وہ افغانستان کے اس خطے میں نظر آتے ہیں جہاں اس وقت پختون ابادی زیادہ ہے_لہذا قراٸن کو دیکھتے ہوۓ یہی کہا جاۓ گا کہ حضرت مہدی کی حمایت کرنے والالشکر خراان کے اس حصے سے جاٸیگا جہاں اس وقت طالبان تحریک کا زور ہے_البتہ وہ روایت جس میں دجال کے نکلنے کی جگہ عراق اورشام کے درمیان علاقے کو بتایا گیاہے, اس میں بظاہرتعارض نظر اتا ہے_ اس کی تطبیق یہ ہوسکتی ہے کہ اس کا خروج تو اصفہان سے ہی ہوگا, البتہ اس کی شہرت اور خداٸی کا دعوی عراق میں ہوگا, اسلۓ اس کو بھی خروج کہدیا گیاہے_

یہاں دجال کے نکلنے کامقام اسفہان میں یہودیہ نامی جگہ بتایا گیا ہے_بخت نصر نے جب بیت المقدس پر حملہ کیا تو بہت سے یہودی اصفہان کے اس علاقے میں آکر اباد ہوگۓ تھے, چنانچہ اس علاقے کا نام یہودیہ پڑگیا_ یہودیوں کے اندر اصفہانی یہودیوں کا ایک خاص مقام ہے_ ان کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے جس میں آتا ہے کہ دجال کے ساتھ ستر ہزار اصفہانی یہودی ہونگے_ پرنس کریم آغاخان فیملی کا تعلق بھی اصفہان سے ہے_اور اس خاندان نے برصغیر میں جو خدمات اپنی قوم کے لٸے انجام دی ہیں اور دے رہے ہیں وہ اس پاۓ کی ہیں کہ اگر اس دور میں دجال آجاۓ تو یہ خاندان دجال کے بہت قریبی لوگوں میں شامل ہوگا_ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی شخصیات ہیں جو اصفہانی یہودی ہیں اور اس وقت عالم اسلام کے معاملات میں بہت اثرورسوخ رکھتی ہیں_
کتاب:تیسری جنگ عظیم اور دجال
تالیف:مولانا عاصم عمر

anti+islam+dajjal+forces(hattin)

May 21, 2020 0
anti+islam+dajjal+forces(hattin)

HATTIN





حطین

یہ تاریخ کا وہ منظر ہے ،جب جولائی 1187ء کو حطین کے میدان میں سات صلیبی حکمرانوں کی متحدہ فوج کو جو مکہ اور مدینے پر قبضہ کرنے آئی تھی ، ایوبی سپاہ نے عبرتناک شکست دے کر مکہ اور مدینہ کی جانب بری نظر سے دیکھنے کا انتقام لے لیا تھا اور اب وہ حطین سے پچیس میل دور عکرہ پر حملہ آور تھا،سلطان صلاح الدین ایوبی نے یہ فیصلہ اِس لیے کیا تھا کہ عکرہ صلیبیوں کا مکہ تھا،سلطان اُسے تہہ تیغ کرکے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا انتقام لینا چاہتا تھا،دوسرے بیت المقدس سے پہلے سلطان عکرہ پر اِس لیے بھی قبضہ چاہتا تھا کہ صلیبیوں کے حوصلے پست ہوجائیں گے اور وہ جلد ہتھیار ڈال دیں،چنانچہ اُس نے مضبوط دفاع کے باوجود عکرہ پر حملہ کردیا اور 8جولائی 1187ء کو عکرہ ایوبی افواج کے قبضے میں تھا،اِس معرکے میں صلیبی انٹلیجنس کا سربراہ ہرمن بھی گرفتار ہوا،جسے فرار ہوتے ہوئے ایک کماندار نے گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری کے وقت ہرمن نے کماندار کو خوبصورت لڑکیوں اور بہت سے سونا دے کر فرار کرانے پیش کش کی تھی،مگر کماندار نے اُسے رد کردیا،ہرمن کو جب سلطان صلاح الدین ابوبی کے سامنے پیش کیا گیاتو اُس نے گرفتار کرنے والے کماندار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سلطان سے کہا”سلطان معظم !اگر آپ کے تمام کماندار اِس کردار کے ہیں جو مجھے پکڑ کر لایا ہے تو میں آپ کو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ آپ کو بڑی سے بڑی فوج بھی یہاں سے نہیں نکال سکتی،اُس نے کہا، میری نظر انسانی فطرت کی کمزوریوں پر رہتی ہے،میں نے آپ کے خلاف یہی ہتھیار استعمال کیا،میرا ماننا ہے کہ جب یہ کمزوریاں کسی جرنیل میں پیدا ہو جاتی ہیں یا پیدا کردی جاتی ہیں تو شکست اُس کے ماتھے پر لکھ دی جاتی ہے ، میں نے آپ کے یہاں جتنے بھی غدار پیدا کیے، اُن میں سب سے پہلے یہی کمزوریاں پیدا کیں،حکومت کرنے کا نشہ انسانوں کو لے ڈوبتا ہے،سلطان معظم!آپ کے جاسوسی کا نظام نہایت ہی کارگر ہے ،آپ صحیح وقت اور صحیح مقام پر ضرب لگاتے ہیں،مگر میں آپ کو یہ بتا نا چاہتا ہوں کہ یہ صرف آپ کی زندگی تک ہے۔

ہم نے آپ کے یہاں جو بیج بودیا ہے ،وہ ضائع نہیں ہوگا،آپ چونکہ ایمان والے ہیں اِس لیے آپ نے بے دین عناصر کو دبالیا،لیکن ہم نے آپ کے امراء کے دلوں میں حکومت،دولت ،لذت اور عورت کا نشہ بھردیا ہے،آپ کے جانشین اِس نشے کو اتار نہیں سکیں گے اور میرے جانشین اِس نشے کو تیز کرتے رہیں گے۔
سلطان معظم ! یہ جنگ جو ہم لڑرہے ہیں ،یہ میری اور آپ کی ،یا ہمارے بادشاہوں کی اور آپ کی جنگ نہیں،یہ کلیسا اور کعبہ کی جنگ ہے،جو ہمارے مرنے کے بعد بھی جاری رہے گی،اب ہم میدان جنگ میں نہیں لڑیں گے،ہم کوئی ملک فتح نہیں کریں گے،ہم مسلمانوں کے دل و دماغ کو فتح کریں گے،ہم مسلمانوں کے مذہبی عقائد کامحاصرہ کریں گے، ہماری لڑکیاں ،ہماری دولت،ہماری تہذیب کی کشش جسے آپ بے حیائی کہتے ہیں،اسلام کی دیواروں میں شگاف ڈالے گی،پھر مسلمان اپنی تہذیب سے نفرت اور یورپ کے طور طریقوں سے محبت کریں گے،سلطان معظم! وہ وقت آپ نہیں دیکھیں گے ،میں نہیں دیکھوں گا ،ہماری روحیں دیکھیں گی۔

سلطان صلاح الدین ایوبی،جرمن نژاد ہرمن کی باتیں بڑے غور سے سن رہا تھا،ہرمن کہہ رہا تھا،”سلطان معظم !آپ کو معلوم ہے کہ ہم نے عرب کو کیوں میدان جنگ بنایا ؟ صرف اِس لیے کہ ساری دنیا کے مسلمان اِس خطے کی طرف منہ کرکے عبادت کرتے ہیں اور یہاں مسلمانوں کا کعبہ ہے،ہم مسلمانوں کے اِس مرکز کو ختم کررہے ہیں،آپ آج بیت المقدس کو ہمارے قبضے سے چھڑالیں گے ،لیکن جب آپ دنیا سے اٹھ جائیں گے،مسجد اقصیٰ پھر ہماری عبادت گاہ بن جائے گی،میں جو پیشین گوئی کررہا ہوں ،یہ اپنی اور آپ کی قوم کی فطرت کو بڑی غور سے دیکھ کر کررہا ہوں،ہم آپ کی قوم کو ریاستوں اور ملکوں میں تقسیم کرکے انہیں ایک دوسرے کا دشمن بنادیں گے اور فلسطین کا نام و نشان نہیں رہے گا،یہودیوں نے آپ کی قوم کے لڑکوں اور لڑکیوں میں لذت پرستی کا بیج بونا شروع کردیا ہے،اِن میں سے اب کوئی نور الدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی پیدا نہیں ہوگا …!(واللہ تعالٰی اعلم

close