Roshan Worlds: anti islam dajjal forces

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Showing posts with label anti islam dajjal forces. Show all posts
Showing posts with label anti islam dajjal forces. Show all posts

Friday, June 5, 2020

anti-islam-dajjal-forces,

June 05, 2020 0
anti-islam-dajjal-forces,




صیہونیت کے فتنے
مندرجہ ذیل تحریرانتہائی پرمغزتحریرہے جوافادہ عامہ کے لئے شائع کی جارہی ہےجوکہ  راوی کی اپنی زبانی ہی ہے معلومات میں اضافے کے لیے لازمی پڑھیں....
ایک لڑکی کا صیہونی فتنے پر سوال اور جواب.
سوال :
سر میں نے ان صہینیوں پہ بہت کچھ پڑھا اور سنا ہے، ہم فیس بک ٹویٹر وٹس ایپ استعمال کرتے ہیں، یہ لوگ ان ایپس کے زریعے ہماری پرسنل تصویریں اور ڈیٹا اپنے ہیڈ کوارٹر میں سٹور کر رہے ہیں. اس کے علاوہ یہ لوگ پوری دنیا سے ہر شخص کا اے ٹی ایم بینک اکاؤنٹ، جہاز میں سفر، الغرض بہت سی چیزوں کا ریکارڈ رکھتے ہیں. تو اس کی کیا وجہ ہے؟ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ اس کے پیچھے ان کا کیا مقصد ہے؟ برائے مہربانی اس پہ بھی ایک پوسٹ لکھیں. جزاک اللّہ

جواب :
آپ نے درست سنا ہے. وہ نہ صرف ان چیزوں کا رکارڈ رکھ رہے ہیں بلکہ وہ ہماری موبائلز میں بھی خفیہ سافٹ ویئرز ڈال کر مسلمانوں کو فروخت کر رہے ہیں.
اس سب کا مقصد پوری دنیا کے لوگوں کے دماغوں میں ہونے والی حرکات کو مانیٹر کرنا، ان کی مسلسل جاسوسی کرنا، ڈیٹا خفیہ ایجنسیوں کو دینا اور سب سے اہم مستقبل میں ایک ایسا سسٹم لانا ہے جس میں پوری دنیا کے بنی نوح انسان کے دماغوں میں پیدا ہونے والی ہر معمولی حرکت بھی ایک سپر کمپوٹر پر وہ جب چاہیں دیکھ سکیں. اور یہ انفارمیشن دجال کے لیے جمع کی جارہی ہے تاکہ وہ دنیا کے لوگوں کو ان کے دماغ وقت سے پہلے پڑھ کر انہیں ایسا جواب دے کہ لوگ اسے خدا ماننے پر مجبور ہوجائیں.
دجال کے لیے ہی ہارپ ٹیکنالوجی کے زریعے مصنوعی بارش کے تجربے کیے گئے، مصنوعی زلزلے پیدا کیے گئے، مصنوعی سمندری طوفان برپا کیے گئے، غیر آباد زمینں آباد کی گئیں، مکہ مدینے میں برف باری کرکے دکھائی گئی. الغرض قدرت کی ہر چیز کا الٹ تخلیق کرکے دجال کی خدائی کے تمام اسباب تخلیق کیے جارہے ہیں تاکہ وہ بس آکے تخت پر بیٹھے اور صیہونیوں کے ساتھ مل کر پوری دنیا پر حکومت کرنا شروع کردے.
ہر دور کے انبیاء (علیہم السلام) نے دجال کے فتنے سے ڈرایا ہے. رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی ہم مسلمانوں کو بار بار دجال کے فتنے سے پناہ مانگنے کی تلقین کی ہے کیونکہ دجال ایسا فتنا ہے کہ جب وہ آئے گا تو اس کے دور میں صبح کا مومن شام کو کافر ہوجائے گا.
یعنی دجال مسلمانوں کو ایسے ایسے سائنسی کرشمے کرکے دکھائے گا کہ انسان کی عقل اسے خدا ماننے پر مجبور ہوجائے گی.

وہ زمین کو حکم دے گا سونا نکال، اناج نکال تو زمین باہر نکال دے گی، آسمان کو حکم دے گا بارش برساو تو ہارپ ٹیکنالوجی سے فورا برسات شروع ہوجائے گی، یہاں تک کہ مردے کو بھی زندہ کرکے عام انسانوں کو بےوقوف بنائے گا. آجکل سائنس اسی پر "کلوننگ" کے نام سے تجربے کر رہی ہے جس میں کسی نوجوان کا سر کاٹ کر مرنے والے کسی بوڑھے کے جسم پر فٹ کرکے اسے دوبارہ زندگی دے جائے. یعنی جب یہ ٹیکبالوجی اپنے عروج پر پہنچ جائے گی تو دجال منٹوں میں مردے زندہ کردے گا. تو انسان کے پاس اسے خدا ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچے گا.
دجال کے فتنے سے کیسے محفوظ رہا جائے؟
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
"جو کوئی ہر جمعے کے دن"سورہ کہف" کی ابتدائی دس آیات تلاوت کرے گا، وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا".
ایک دوسری حدیث مبارکہ میں آخری دس آیات کا بھی ذکر ہے. بہتر ہے آپ شروعاتی اور آخری دس دس آیات لازمی حفظ کرلیں اور روزانہ اپنی نماز میں دہراتے رہیں. ذہ نصیب اگر پوری سوری کہف حفظ کرلیں تو دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں بیڑا پار ہوجائے گا. ان شاءاللہ
کبھی آپ نے سوچا کہ آخر "سورہ کہف" کی ان ابتدائی دس آیات میں ایسا کیا ہے جو وہ ہمیں صیہونیوں اور دجال کے فتنے سے مکمل محفوظ بنادیتی ہیں؟
آئیے میں سمجھاتا ہوں اس کے پیچھے چھپا راز.....
سورہ کہف کی ابتدائی آیات میں"اصحاب کہف" کا ذکر ہے. اصحاب کہف ایک ایسے وطن میں رہتے تھے جہاں فتنہ ہی فتنہ تھا، وہ فتنہ اتنا سخت تھا کہ اگر لوگ اس وقت کے نبی حضرت سیدنا عیسی(علیہ السلام) کا نام بھی لیتے تو بادشاہ انہیں سرعام کوڑے مار مار کے قتل کروا دیتا تھا. اصحاب کہف اس شہر کے معززین میں سے چند نیک سیرت اللہ کے بندے تھے. وہ بادشاہ اور اس کے پھیلائے فتنے سے شدید تنگ تھے. وہ فتنہ ایسا تھا کہ اس سے راہ فرار کرنا تقریبا ناممکن تھا. ان کو اپنا ایمان سلامت رکھنا بہت مشکل لگ رہا تھا. ٹھیک اسی طرح جس طرح آج کا مسلمان دجال کے فتنے سے راہ فرار کر ہی نہیں سکتا جبکہ دجال آجائے تو اسے خدا ماننے پر مجبور ہوجائے گا..

اصحاب کہف اس فتنے سے بچنے کے لیے اللہ(عزوجل) سے دعا مانگتے ہیں. یہ دعا سورہ کہف کی دسویں آیت پر آتی ہے. بہت چھوٹی اور انتہائی خوبصورت دعا ہے.
پہلے سورہ کہف کی 9 اور 10 آیت سنیے
بسم اللہ الرحمن الرحیم.
اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِۙ-كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا (9) اِذْ اَوَى الْفِتْیَةُ اِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوْا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا (10)
ترجمہ: کنزالایمان :
کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے ہماری ایک عجیب نشانی تھے جب ان جوانوں نے غار میں پناہ لی پھر بولے "اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے کام میں ہمارے لیے راہ یابی (راہ پانے) کے سامان کر".
دعا کے الفاظ صرف یہ ہیں جو آپ لازمی حفظ کرلیں ( رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةً وَّ هَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا) جس کا آسان ترجمہ ہے کہ ( اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے اور ہمارے کام میں ہمارے لیے آسانی پیدا فرمادے.).
دعا عربی میں کریں مگر ترجمہ ذہن میں لازمی ہونا چاہیے ورنہ دعا کا اثر مکمل نہیں رہے گا.
اللہ(عزوجل) نے اصحاب کہف کی یہ دعا قبول فرمائی اور انہیں 3 صدیاں اور 9 سال یعنی ٹوٹل 309 سال تک اس دنیا کی نظر سے یوں غائب کردیا کہ وہ رہے تو زندہ ہی ایک "وادی رقیم کے غار" میں لیکن کسی کو ہمت نہیں ہوئی کہ کوئی اس غار میں جھانک کر بھی دیکھ سکے.
اللہ(عزوجل) نے 309 سال تک انہیں نیند سلادیا جبکہ ان کی آنکھیں کھلی ہوئی ہوتی تھیں. انہیں نیند سلاکر اس فتنے سے بچالیا جس سے بچنے کے لیے انہوں نے دعا کی تھی.
اللہ نے 309 سال بعد انہیں دوبارہ نیند سے اٹھایا تو وہ آپس میں کہنے لگے کہ شاید ہم ایک دن ہی سوئے تھے یا اس سے بھی تھوڑا کم.
انہیں دوبار اٹھانے کا واقعہ بھی بہت زبردست ہے. خیر بعد میں اللہ(عزوجل) نے انہیں دوبارہ موت دی اور یہ معزز ہستیاں آج بھی اسی غار میں موجود ہیں. یہ غار ہی ان کی قبر ہے مگر اللہ نے قیامت تک اس غار میں گھسنے یا انہیں دیکھنے کو بنی نوح انسان پر حرام کردیا ہے یعنی انسان سے اس غار کو اوجھل کردیا گیا ہے. اس غار کی حفاظت پر اللہ نے فرشتہ مقرر کر رکھا ہے جو غار میں جھانکنے والوں کو دہشت زدہ یا پھر ہلاک کردیتا ہے.

قارئین.... !
آپ کو یہ واقعہ بتانے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ آپکو سمجھایا جاسکے کہ اصحاب کہف کی دعا کا دجال اور فتنہ صیہونیت سے بچانے میں کتنا اہم روحانی کردار ہے. اسی لیے ہمیں رسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے دجال کے فتنے سے محفوظ رہنے کے لیے ہر جمعے کو "سورہ کہف" کی تلاوت کرنے کی لازمی تلقین کی ہے.
میرے اللہ کا کروڑھا احسان کہ رب کائنات نے ناچیز کو یہ پوری سورہ حفظ کرنے کی توفیق دی. شاید یہی وجہ ہے کہ ناچیز پر صیہونیوں کے تمام وار کھل کر عیاں ہوجاتے ہیں اور ناچیز انہیں ان کی زبان میں ہی مؤثر جواب دیکر ان کے خفیہ عزائم بےنقاب کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہے. . یہ سب اللہ کی وہ رحمت ہے جس کو پانے کے لیے اصحاب کہف نے اوپر بیان کی گئی دعا کی. اگر آپ بھی یہی دعا کریں تو اللہ آپ پر بھی رحمت کا نزول فرمادے گا ویسے بھی اسکی رحمت تو بہانے لاش کرتی ہے، آپ بہانہ بن کر اللہ سے مانگ لیں.
اگر آپ صیہونیوں کے فتنہ دجال سے بچنا چاہتے ہیں تو اس دعا کو لازمی یاد کیجیے اور ہر نماز میں دوسری دعاؤں کے ساتھ ایک یہ دعا مانگنے کو بھی اپنا معمول بنا لیجیے اور ہر جمعہ کو پوری سورہ کہف لازمی تلاوت کیجیے. ہوسکے تو ایک مرتبہ مکمل سورہ ترجمہ اور تفسیر کے ساتھ ضرور پڑھیے، یقین کیجیے آپ پر علم کے ایسے دروازے کھلیں گے کہ آپ حیران رہ جائیں گے. آپ پر صیہونی دجالی فتنہ اور پروپیگنڈہ کا وار بلکل بھی اثر نہیں ہوگا، اللہ اپنی رحمت سے آپ کو دجال کے فتنے سے ہمیشہ کے لیے محفوظ فرمادے گا. ابتدائی دس آیات تو بس آج ہی حفظ کرلیجیے کیونکہ ان دس آیات کی وجہ سے ہم دجال کے فتنے سے ہمیشہ محفوظ ہوجاتے ہیں.
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ بھی تاکید کی ہے کہ جب دجال آئے تو فورا شہروں کو چھوڑ کر پہاڑوں پر چلے جانا. اسکے قریب بلکل بھی نہ جانا ورنہ اسے خدا ماننے پر مجبور ہوجاوگے.
نوٹ کریں یہاں اصحاب کہف کی طرح ہم مسلمانوں کو بھی پہاڑوں کے غاروں میں چھپنے کی تلقین کی جارہی ہے.
شاید اس میں ایک اشارہ ہے کہ دجال پہاڑوں پر نہیں آئے گا، یا اس کی طاقت پہاڑوں پر نہیں چل سکے گی، یا پھر وہ پہاڑی علاقوں کو چھوڑ کر صرف شہروں پر حکومت کرے گا. واللہ اعلم ورسولہ عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تحریر : یاسررسول


dajjal-forces

June 05, 2020 0
dajjal-forces




یہودی لابی کی مکاریاں

اس وقت دنیا میں تین مذاہب ایسے ہیں جسکا ایمان ہے کہ دجال کا ظہور ہوگا یہودی عیسائی اور مسلمان۔ یہودی اور اور کچھ عیسائی اس کو نجات دہندہ سمجھتے ہیں جب کہ مسلمانوں کے لئے یہ اک فتنہ ہوگا ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ دجال آئےگا غیر مذہب (یہودیوں کے علاوہ) لوگوں کو قتل کریگا اور ساری دنیا پہ ہماری بادشاہت قائم ہوجائیگی یعنی ہم ہی مختار کل بن جائیگے ۔اور اس کے لیے یہودی کچھ تیاری کرچکے ہیں کچھ کر رہے ہیں کچھ کرینگے مثلا پرنٹ میڈیا۔ الیکٹرونکس میڈیا اور سوشل میڈیا پر پورا نہیں تو تقریبا قبضہ یہودی کمپنیوں کا ہے جو ان لوگوں کے بغیر کوئی بھی صحیح خبر نہیں چلاتے ۔
(حدیث شریف کا مفہوم ہے قیامت کے نزدیک دجل فریب کا زور ہوگا ) جیسے ہم دیکھ رہے ہیں اج کل کیسے ٹی وی پہ بیٹھ کر اینکر حضرات سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے میں لگے ہوتے ہیں مختلف مسلک کے علماء کو ٹی وی پہ بلا کر ان کو آپس میں لڑواتے ہیں اور فرقہ وارانہ مسائل پیدا کرتے ہیں اور خانہ جنگی کو ہوا دیتے ہے۔
فیشن شو کے نام پہ فحاشی یا فحاشی کے نام پہ فیشن شو کراتے ہیں جس کو ہم من و عن فورا سے پہلے قبول کرتے ہے جس میں سر فہرست خواتین کا کپڑے پہن کے بھی بے حجابی اور نوجوان طبقے کا عجیب طریقے سے بال کٹوانا اور ڈاڑھی میں مختلف ڈیزائن بنوانا ہے۔ہم دیکھ رہے ہیں یہ سب کچھ اور بہت کچھ۔ خواتین کے کپڑے باریک سے باریک ہوگئے سر سے دوپٹہ تقریبا اتر چکا ہے اس کے علاوہ بٹ کوائن یا کرپٹو کرنسی یا ایسی بہت سی شاخیں ویب سائٹ میں لوگوں کو مبتلا کر کے ابھی سے ڈیجیٹل کرنسی کے لئے ان کی ذہن سازی کرنا بھی شامل ہیں۔۔

اک اور بہت بڑا المیہ جسکو ہم سب ایک سہولت سمجھ رہے ہیں (حقیقت میں ہے بھی سہولت اگر دیکھا جائے ) لیکن سوچ بہت دور کی تھی جو تقریبا کامیاب ہوگئی کچھ حد تک۔۔ کچھ دوستوں کو اختلاف ہو سکتا ہے ۔۔۔لیکن صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو ہر انسان کو اس کی مملوکہ دولت سے محروم کرنا ہے۔اوردراصل اس کے پیچھے ایک اصول کار فرماہے دولت ایک ہی قسم ہاتھوں میں گردش کرتی رہے اورباقی لوگ اپنی ضروریات پوری کریں اورسرنگوں رہیں جس کہا جائے کہ یہ نیوورلڈآرڈر کاحصہ ہے۔ (انسانوں کوغلام بنا کے رکھنا) یقیناًیہ کسی آسمانی مذہب کی تعلیم تونہیں ہوسکتی البتہ شیطانی راہ ضرورہے۔
جب سے قران مجید کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے سوفٹویئر میں آچکا ہے میں کافی لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ قران مجید کو کتاب میں نہیں پڑھتے بلکہ موبائل آئی پیڈ لیپ ٹاپ وغیرہ میں پڑھتے ہے اچھی بات ہے لیکن دوسری سائڈ پہ اس کے نقصانات بھی کافی ہے۔

ہمارے گھروں کے اندر الماری میں پڑے قران پہ مٹی جمتی رہے گی کوئی کھولنے والا نہیں ہوگا کیونکہ موبائل میں جوہے ۔ پلے سٹور پہ ایسے قران ایپلیکیشن موجود ہیں جو غیر مسلم نے ڈیولپ کیے ہیں پہلے ترجمہ میں ترمیم کیا تھا اب قرانی آیات میں بھی یہ لوگ قیامت تک آیات میں ردبدل نہیں کرسکتے تھے لیکن جب ایپ کا ریٹ بڑھ جاتا ہے یعنی مارکیٹ ہوجاتی ہے تو اگلا قدم اٹھایا جاتا ہے ۔اور ہم نے انجانے میں لوڈ بھی کئے اور پڑھتے بھی تھے جو حافظ حضرات ہے یا جس نے ترجمہ کے ساتھ پڑھا ہو ان کو پتہ چل جاتا لیکن ایک لاعلم آدمی  کو کہاں پتہ چلتا.۔۔۔ اب ضروری نہیں کہ کوئی مجھ سے اتفاق کرے، لیکن ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ جب کوئی نئی چیز نیا حکم نئی کتاب نیا موبائل نیا سوفٹوئیر تو پہلے والا تقریبا ناپید ہوجاتا ہے اللہ نہ کریں نعوذباللہ اگر قران کے کتابی شکل میں ایسا ہوگیا (حالانکہ قران ہمارے بچوں بڑوں علماء کے سینوں میں محفوظ ہے حفاظت کی ذمےداری اللہ نے لی ہے)۔ تو کیا ہوگا ہم قران کی کتاب ڈھونڈتے رہیں گے یا حافظ علماء حضرات کے پیچھے بھاگیں گے سوفٹوئیر ختم ہو چکا ہوگا ( یہاں جو میں سمجھانا چاہ رہا ہوں اسکا ذمےدار ہوں )۔۔۔۔

اج کل اک ٹک ٹاک یا پپجی ٹائپ کے گیمز کو دیکھیں یا کارٹون جیسے چھوٹا بیم۔ موٹو پتلو۔ اور بہت سارے ۔ یہ بظاہر تو گیم ہیں لیکن یہی سب ہماری اور ہمارے بچوں کی گیم بجا رہے ہیں ۔یعنی کہ ان کی ذہنی سوچ کومکدرکررہےہیں۔ ٹک ٹاک نے چاردیواری کو توڑ کے نوجوان نسل کس بےحجاب کر دیا خاص طور پر لڑکیوں کو۔ پپجی گیم میں کافی چیزیں شرک کی ہیں کھیلنے والے اگر غور کریں تو پتہ چل جائیگا۔ باقی یہی کارٹون جو انے والے دجال کی فرسٹ فارم ہے تو کیا یہی بچے کل کو دجال کا ساتھ نہیں دینگے کیونکہ دجال کو بھی ہر چیز پہ قدرت حاصل ہوگی سوائے کچھ کاموں کے( اللہ تعالی کے امر سے) اور یہی کارٹون بھی ہر کام کرسکتے ہیں یہودی ابھی سے ہمارے بچوں کی ذہن سازی کر رہے ہیں ۔۔۔۔اوریہ آج کے بچے کل کے جوان ہیں جب ان کاسامنا ان نادیدہ طاقتوں سے ہوگاتو یہ ان کے سامنے ٹھہرنہیں پائیں گے۔
اللہ ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے امین ثم امین

Thursday, May 21, 2020

anti+islam+dajjal+forces,

May 21, 2020 0
anti+islam+dajjal+forces,



دجال کہاں سے نکلے گا!
حضرت اسحاق ابن عبداللہ سے روایت ہے
انھونے فرمایا کہ میں نے انس ابن مالک کو فرماتے ہوۓسنا
کہ اصفہان کے ستر ہزار یہودی دجال کے پیروکار ہونگے_
جن کے جسموں پرسبز رنگ کی چادریں(یاجبے) ہونگے_
صحیح مسلم جلد:٤صحفہ٢٢٦٦
فاٸدہ: جیسا کہ پیچھے گزر چکا ہے
کہ اسراٸیل کے اندرریشم سے ایک خاص قسم کا لباس تیار کیا جا رہاہے جو انکے مذہبی پیشوادجال کے آنے پر پہنیں گے_
حضرت عاٸشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضور میرے پاس تشریف لاۓ تو میں اس وقت بیٹھی ہوٸی رو رہی تھی اپ نے رونے کا سبب پوچھا_میں نے کہا یا رسول اللہ دجال یاد آگیاتھا_اس پر رسول اللہ نے فرمایا کہ اگر وہ میری زندگی میں نکلا تو میں تمہاری طرف سے کافی ہوں اور اگر دجال میرے بعد نکلا تو پھر بھی تمہیں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کا جھوٹا ہونے کیلۓ اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے, وہ اصفہان کے ایک مقام یہودیہ سے نکلے گا
مسند احمد جلد٦ صحفہ ١٧٥ اسنادہ حسن
حضرت عمروابن حریث حضرت ابوبکر صدیق سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا دجال روۓ زمین کے ایک ایسے حصے سے نکلے گا جو مشرق میں واقع ہے اور جس کو خراسان کہا جاتاہے, اس کے ساتھ لوگوں کے کتنے ہی گروہ ہونگے اور ان( میں سے ایک گروہ کے)لوگوں کے چہرے تہہ بتہ پھولی ہوٸی ڈھال کے مانند ہونگے_
ترمذی مسند احمدجلد ١:صحفہ٧, ابن ماجہ جلد:٢صحفہ١٣٥٣, مسند ابی یعلی جلد:١ صحفہ:٣٨
فاٸدہ١: دجال کے ساتھ ایک گروہ ایسا ہوگا جن کے چہرے پھولی ہوٸی ڈھال کے مانند ہونگے کیا واقعی ان کے چہرے ایسے ہونگے یا پھر انہوں نے اپنے چہروں پر کوٸی ایسی چیز پہن رکھی ہوگی جس سے وہ اس طرح نظر آرہے ہونگے? واللہ اعلم
فاٸدہ٢: خراسان:_ اس حدیث میں خراسان کو دجال کے نکلنے کی جگہ بتایا گیاہے_دجال کاخروج پہلی روایت میں اصفہان اور اس روایت میں خراسان سے بتایا گیا ہے_اس میں کوٸی تعارض نہیں کیونکہ اسفہان ایران کا ایک صوبہ ہے اور ایران بھی پہلے خراسان میں شامل تھا_

خراسان کے بارے میں اس لشکر کا بیان گزر چکا ہے جو امام مہدی کی حمایت کیلٸے آٸیگا_لہذا حضرت مہدی کے لشکر کے آثار اگر ہم پورے خراسان میں تلاش کریں تو وہ افغانستان کے اس خطے میں نظر آتے ہیں جہاں اس وقت پختون ابادی زیادہ ہے_لہذا قراٸن کو دیکھتے ہوۓ یہی کہا جاۓ گا کہ حضرت مہدی کی حمایت کرنے والالشکر خراان کے اس حصے سے جاٸیگا جہاں اس وقت طالبان تحریک کا زور ہے_البتہ وہ روایت جس میں دجال کے نکلنے کی جگہ عراق اورشام کے درمیان علاقے کو بتایا گیاہے, اس میں بظاہرتعارض نظر اتا ہے_ اس کی تطبیق یہ ہوسکتی ہے کہ اس کا خروج تو اصفہان سے ہی ہوگا, البتہ اس کی شہرت اور خداٸی کا دعوی عراق میں ہوگا, اسلۓ اس کو بھی خروج کہدیا گیاہے_

یہاں دجال کے نکلنے کامقام اسفہان میں یہودیہ نامی جگہ بتایا گیا ہے_بخت نصر نے جب بیت المقدس پر حملہ کیا تو بہت سے یہودی اصفہان کے اس علاقے میں آکر اباد ہوگۓ تھے, چنانچہ اس علاقے کا نام یہودیہ پڑگیا_ یہودیوں کے اندر اصفہانی یہودیوں کا ایک خاص مقام ہے_ ان کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے جس میں آتا ہے کہ دجال کے ساتھ ستر ہزار اصفہانی یہودی ہونگے_ پرنس کریم آغاخان فیملی کا تعلق بھی اصفہان سے ہے_اور اس خاندان نے برصغیر میں جو خدمات اپنی قوم کے لٸے انجام دی ہیں اور دے رہے ہیں وہ اس پاۓ کی ہیں کہ اگر اس دور میں دجال آجاۓ تو یہ خاندان دجال کے بہت قریبی لوگوں میں شامل ہوگا_ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی شخصیات ہیں جو اصفہانی یہودی ہیں اور اس وقت عالم اسلام کے معاملات میں بہت اثرورسوخ رکھتی ہیں_
کتاب:تیسری جنگ عظیم اور دجال
تالیف:مولانا عاصم عمر

STORY OF IBN SAYYAD

May 21, 2020 0
STORY OF IBN SAYYAD




ابن الصياد(الصافی)


من هو ابن صياد ؟ وهل هو المسيح الدجال ؟ وماذا حدث له مع رسول الله في المدينة وأين اختفى في آخر عمره وما هي حقيقته
اليكم بعض من أسرار وخفايا ابن صياد أو المسيخ الدجال كما سمه سيدنا عمر بن الخطاب والله اعلم
في الوقت الذي هاجر فيه سيدنا محمد صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة المنورة كان اتولد طفل من عشرة أعوام لرجل يهودي اسمه عبد الله ابن صاف أو صياد أو صائد فهذا الرجل اليهودي سمى ابنه علي اسم جده فلما كبر الطفل وبلغ من العمر 14عام ظهرت عليه حاجات غريبة بل الطفل دا بقا يتحدث بأشياء عجيبة ومخيفة
وادعي أنه يتحدث مع مخلوقات غريبة وشياطين بل وصل به الأمر إلى أن ادعى انه هو المسيح الدجال بل وصلت به الدرجة أنه ادعى النبوة وطلب من سيدنا محمد أن يشهد أنه رسول الله فيما بعد ..
فانتشر خبره في جميع أنحاء المدينة وبدأوا الصحابة رضوان الله عليهم يتساءلون ويشكون في أمره
حتى وصل خبره لسيدنا محمد وفي يوم كان سيدنا محمد في المسجد كعادته .. فدخل عليه سيدنا عمر ومعه رهط من الصحابة فذكر له أن ابن صياد الطفل الذي لم يبلغ الحلم يجوب الأسواق ويخبر الناس باشياء عجيبة وغريبة والناس أصابها الذعر والخوف منه فهنا قرر الرسول أنه يروح له بنفسه ويتبين أمره
فأخذ معه سيدنا عمر و الصحابه الي كانوا معه
وراح إلى مكان ابن صياد الطفل الصغير
لكن في الطريق نزل سيدنا جبريل عليه السلام بالوحي على رسول الله وانزل عليه سورة الدخان في نفس الوقت
لكن سيدنا محمد خبئها في صدره ولم يخبر أحد بالوحي .. حتي وصل إلى ابن صياد فكان يلعب مع الصبية فلما رآه الرسول ضربة بيديه وقال له هل تشهد أني رسول الله فنظر له ابن صياد وعلى رغم صغر سنه قال ورد علي الرسول .. اني اشهد أنك رسول الأميين ويقصد العرب ..
ثم قال للرسول وهل تشهد أني رسول الله
فرد عليه الرسول قائلا .. أعوذ بالله آمنت بالله ورسوله ثم سأله هذا السؤال .. ماذا ترى فقال ابن صياد يأتيني صادق وكاذب فهنا قال له الرسول خلط عليك الأمر ثم نظر له الرسول وقال له إني خبأت لك شيء في صدري ما هو
فضحك ابن صياد وقال ..أنه الدخ أنه الدخ .. فقال له الرسول أخسئ لن تعدو قدرك
يعني مش هتعدي منزلتك انت اخرك كده
وبعد ذلك اخبر الرسول الصحابة اللي حضروا الموقف وقال لهم لقد انزل علي سورة الدخان
المهم سيدنا عمر لما سمع منه هذا الحديث قال واستأذن من الرسول أنه يقطع عنقه فرسول رد عليه وقال له .. لو كان هو المسيح الدجال لن تقدر عليه ..
لان الذي سيقتله هو المسيح عيسى بن مريم عليه السلام في آخر الزمان ام لو لم يكن هو فليس هناك خير في قتله ..
ويموت النبي بعد ذلك ويعيش ابن صياد بعد موت النبي و يكبر ويتزوج .. بل ويدخل الاسلام ..
لكن الصحابة رضوان الله عليهم .. مازالوا يشكون في أمره وانقسموا الى قسمين قسم قال إنه هو المسيح الدجال والقسم الآخر قالوا إنه دجال من الدجاجلة حتي سيدنا محمد قد خفي عليه أمره ولم ينزل عليه الوحي ليخبره بأمره .. حتي سيدنا عمر بن الخطاب رضي الله عنه كان يقسم بالله أمام الرسول أن ابن صياد هو المسيح الدجال وكان النبي لا ينكر عليه هذا وفي يوم كان سيدنا عبد الله بن عمر بن الخطاب يتجول في شوارع المدينة فرأى من بعيد ابن صياد فتقدم نحوه فلما نظر إليه فإذا به أعور العين
فلم يصدق كاد يصعق وسأل نفسه مئات المرات هل هذا هو المسيح الدجال بالفعل كما اعتقد ابي ..
فهنا وجه إليه هذا السؤال وقال له يا ابن صياد من متى وعينك هكذا ألم تكن سليمة ليلة أمس فرد عليه ابن صياد وقاله أن لا اعلم من متى انا صحيت من النوم لقيتها كده هنا غضب ابن عمر وقال له يعني عينيك التي في رأسك ولا تعلم عنها شيء
هنا اراد ابن صياد أن يغضبها وقال لو أراد الله لجعلها في عصاك ... فغضب ابن عمر وضربه بالعصي حتى تكسرت عليه .. فهنا حدث شيء عجيب وغريب فإذا بابن صياد يغضب وينتفخ كمثل الرجل الاخضر بتمام فلما رأى ذلك ابن عمر أغمي عليه وفقد وعيه ..فلما فاق راح البيت فلما رأته أخته حفصة بنت عمر بن الخطاب وزوجت رسول الله وقد علمت ما حدث قالت له لماذا أغضبته الم تسمع من رسول الله أنه سيخرج لغضبة يغضبها .. Description: 😱Description: 😱
معنى هذا الكلام أن المسيح الدجال هيكون عايش وسط الناس فيغضب غضبة ويبقي المسيح الدجال منها ويظهر للناس ..
المهم وكما أخبرتكم أن ابن صياد أسلم وتزوج وانجب اولاد .. بل ذهب إلى الحج فجمعه الطريق بصاحبي أبو سعيد الخدري رضي الله عنه .. وتحدث معه حتى اشتكي له معاملة الناس له لأن الناس مكنتش عايزه تمشي معاه ولا عايزه تتكلم معاه كانت الناس بتبعد عنه حتي سيدنا أبو سعيد الخدري هو الآخر .. تخيل ابن صياد اشتكاله ازاي اقترب منه وهو جالس يستظل تحت الشجرة وقال له يا ابو سعيد انا وددت أن اربط حبل في تلك الشجرة واخنق نفسى لارتاح من الكلام الي الناس بتقوله عليا ده مش انت صاحب رسول الله واعلم باحاديثه هنا قال أبو سعيد بلا فرد عليه ابن صياد الم يقول إن الدجال كافر وانا الان مسلم .. والم يقول إنه لا يولد له وأنا تركت اولادي في المدينة فقال أبو سعيد بلا
ثم اتبع كلامه وقال والم يقول إن المسيح الدجال لا يدخل مكة ولا المدنية وأنا الان في طريقي الي مكة وبيتي في المدينة ..
فقال بلا ابو سعيد الخدري ثم قال في نفسه لقد شعرت بالارتياح من جانبه ورققت له .. لكن ابن صياد انقلب مره اخري ورجع الي ما كان عليه وقال له يا ابو سعيد اني والله لاعلم مكان المسيح الدجال الآن وإني لاعلم من أبوه ومن أمه ومتي سيخرج ولو عرض عليا أن أكون أنا هو ما رفضت
فقال له أبو سعيد الخدري تبا لك صائر اليوم ...
ولم تنتهي قصة ابن صياد بعد ولقد ذكر معظم الصحابة أنه قد ارتد عن الإسلام وبل مات جميع أولاده وفي يوم الحرة خرج يقاتل مع المسلمين جيش الحجاج بن يوسف الثقفي الذي كان يهاجم المدينة حينها ولم يرجع ولم يعثر أحد علي جثته ولم يعثر عليه احد بين الأحياء لقد اختفي وذهب الي كهفه في الجزيرة المفقودة والله اعلم
وهنا انقطع خبر ابن صياد وانتهت قصته بتفاصيل .. لكن بقي راي وأحد فيه وهو رأي ابن حجر العسقلاني ..
حيث أنه قال إن هذا يقصد ابن صياد هو قرين الدجال من الشياطين ولقد ذهب الي الدجال في كهفه ليخرج معه في آخر الزمان ... وفي المقال الآخر ساخبركم بقصة تميم الداري الصحابي الوحيد الذي راي المسيح الدجال علي حقيقته بالتفاصيل الدقيقة ....
Who is the son of a fisherman? And is he the antichrist? And what happened to him with the messenger of God in the city and where he disappeared at his last age and what is his truth
Here are some of the secrets and secrets of the son of a hunter or the antichrist as named by our lord omar bin khattab and God knows
At the time when our Lord Muhammad (peace be upon him) from Makkah to Madinah was a child of ten years ago for a Jewish man named Abdullah ibn net, Hunter or hunter, this Jewish man named his son after his grandfather, when the child grew up and He's 14 years old, strange things have come to him, but the child is so talking strange and scary things
He claimed that he was talking to strange creatures and demons, but he came to claim that he was the antichrist, but even reached the point that he called prophecy and asked our Lord Muhammad to testify that he is the messenger of God later..
You are spreading it all over the city and the companions of Rizwan Allah have started to wonder and doubt
Until his experience reached our lord mohamed and one day our master Muhammad was in the mosque as usual.. Our Master Omar entered him and with him rahat from the companions, he told him that the son of a child hunter who did not reach the dream roaming the markets and tells people wonder things And strange and people got scared and scared of him, here the messenger decided to go to him himself and find out
He took with him omar and his friends who were with him
And he went to the place of the little fisherman's son
But on the way, our lord jibril came down in the neighborhood on the messenger of Allah and download the surah of smoke at the same time
But our Lord Muhammad hid it in his chest and didn't tell anyone in the neighborhood.. until he reached the son of a fisherman, he was playing with the boys, so the messenger saw him a hit with his hands and said to him, do you witness that I am the messenger of God, and he was a son of A year said and replied to the messenger.. I testify that you are the messenger of the
Then he said to the messenger and do you witness that I am the messenger of God Description: 😱
The Messenger replied.. I seek refuge in God, I believed in God and his messenger and then asked him this question.. What do you see, the son of a fisherman comes to me honest and a lie, here the messenger said to him that I hid something in My chest what
The Son of a fisherman laughed and said.. It's the smoke smoke.. The Messenger said to him, you will not be your destiny
I mean you don't miss your house you took you this long
And then the messenger told the companions who attended the situation and said to them he came down on surah smoke
The important thing is our lord omar when he heard from him, he said and permission from the messenger that he cut his neck, he replied to him and said to him.. if he was the antichrist, you wouldn't be able to
Because the one who will kill him is Jesus Jesus bin Mary peace be upon him in the last time or if it is not him there is no good in killing him..
And the prophet dies after that and lives the son of a hunter after the death of the prophet and grows up and gets married.. even enters Islam..
But the companions Rizwan God on them.. they still doubt about him and we turned us into two sections he said he is the antichrist and the other section said he is a antichrist, even our Lord Muhammad has hidden his command and did not come down revelation to tell him about him.. Even our Lord Omar Ibn Al-Khattab, God bless him, was swear to God in front of the messenger that the son of a hunter is the antichrist and the prophet was not denied this and one day our Lord Abdullah bin Omar bin khattab roaming the streets of the city and saw from afar the son of a hunter q progress So when he looked at him, he had one eye-eye
He didn't believe almost struck and asked himself a hundred times is this the antichrist already as my father thought..
Here he asked him this question and he said to him, son of a fisherman from when and your eye was like this, wasn't it sound last night, the son of a fisherman said that I don't know from when I woke up from sleep I found it like this here the anger of the son of Omar and said to him I mean The one in your head you know nothing about
Here the son of a fisherman wanted to piss her off and said if God wanted to make it in your stick... the son of Omar got angry and hit him with sticks until it broke him.. Here's something strange and strange, so the son of a fisherman gets angry and he's like The Green man in front of him, when he saw that, the son of Omar passed out and lost consciousness.. when he went to the house, when his sister saw him, the girl of Omar Ibn Omar Ibn Al-Khattab and the wife of the messenger of God, and she knew what happened she said to him why she The Messenger of God he will go out to anger his anger.. Description: 😱Description: 😱
The meaning of this word is that the antichrist will live among people in anger and keep the antichrist from it and show people..
The important thing is and as I told you that the son of a fisherman was safer and married and had children.. He went to Hajj, he collected the way with my friend Abu said al-Khudri.. and talk to him until I complain to him treating people for him because people didn't want You walk with him and you don't want to talk to him, the people were away from him, even our lord abu said al-Khudri is the other.. Imagine the son of a fisherman, how he came near him sitting under the tree and said to him, Abu said, I wanted to tie a rope in those The Tree and I hang myself to rest from the talk to people saying olya, this is not you, the owner of the messenger of God, and I know his talk here said abu said without an individual on him, the son of a hunter didn't he say that he is not born Him and I left my children in the city he said abu said without
Then follow his words and said and didn't he say that the antichrist does not enter Mecca nor civic and I am now on my way to Mecca and my house in the city..
He said no abu said al khudri then he said in himself I felt good on his side and I killed him.. but the son of a fisherman turned again and came back to what he was and said to him, Abu said, I swear to God to know the place of antichrist now Me to know from his father and his mother and when he will come out and if he offers me to be me is what I refused
Abu said abu said the drug screw you today...
The story of the son of a hunter is not over yet and most of the companions reported that he had worn out about Islam and all his children died and on the day of free he came out fighting with Muslims the army of pilgrims bin Yusuf Al-(who was attacking the city then and did not come back and no one found a body His and no one found him among the living he disappeared and went to his cave in the lost island and God knows
And here is the news of the son of a fisherman and his story ended with details.. But there is one opinion left in him and it is the opinion of the son of stone
Since he said this means the son of a hunter is the antichrist of demons and he went to the antichrist in his cave to go out with him in the last time... and in the other article I will tell you the story of tamim dari the only one who saw the antichrist on his truth in the details ....
close