Roshan Worlds: islam

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Showing posts with label islam. Show all posts
Showing posts with label islam. Show all posts

Tuesday, April 26, 2022

phrases of islam

April 26, 2022 0
phrases of islam


  شش کلمے

اَوّل کلمہ طیّب

لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ.

’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘




دوسراکلمہ شہادت

اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهٗ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهٗ.

’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘





تیسراکلمہ تمجید

سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُللہِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُوَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ.

’’اللہ پاک ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کی توفیق نہیں مگر اللہ کی طرف سے عطا ہوتی ہے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘





چوتھاکلمہ توحید

لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَهٗ لَاشَرِيْکَ لَهٗ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْیِیْ وَيُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَعَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ.

’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے، وہی زندہ کرتا اور مارتاہے اور وہ ہمیشہ زندہ ہے، اسے کبھی موت نہیں آئے گی، بڑے جلال اور بزرگی والا ہے۔ اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘





پانچواں کلمہ اِستغفار

اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهٗ عَمَدًا اَوْ خَطَاً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ لَآاَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ.

’’میں اپنے پروردگار اللہ سے معافی مانگتا ہوں ہر اس گناہ کی جو میں نے جان بوجھ کر کیا یا بھول کر، چھپ کر کیا یا ظاہر ہوکر۔اور میں اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس گناہ کی جسے میں جانتا ہوں اور اس گناہ کی بھی جسے میں نہیں جانتا۔(اے اللہ!) بیشک تو غیبوں کا جاننے والا، عیبوں کا چھپانے والا اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگرا للہ کی مدد سے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘




چھٹا کلمہ ردِّ کفر

اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُ بِهٖ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهٖ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ.

’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی شے کو جان بوجھ کر تیرا شریک بناؤں اور بخشش مانگتا ہوں تجھ سے اس (شرک) کی جسے میں نہیں جانتا اور میں نے اس سے (یعنی ہر طرح کے کفر و شرک سے) توبہ کی اور بیزار ہوا کفر، شرک، جھوٹ، غیبت، بدعت اور چغلی سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور بہتان باندھنے سے اور تمام گناہوں سے۔ اور میں اسلام لایا۔ اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘




اِیمانِ مفصّل

 

اٰمَنْتُ بِاللہِ وَمَلٰئِکَتِهٖ وَکُتُبِهٖ وَرُسُلِهٖ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَيْرِهٖ وَشَرِّهٖ مِنَ اللہِ تَعَالٰی وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ.

’’میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور قیامت کے دن پر اور اس پر کہ اچھی بُری تقدیر اللہ کی طرف سے ہے اور موت کے بعد اُٹھائے جانے پر۔‘‘

اِیمانِ مجمل

اٰمَنْتُ بِاللہِ کَمَا هُوَ بِاَسْمَآئِهٖ وَصِفَاتِهٖ وَقَبِلْتُ جَمِيْعَ اَحْکَامِهٖ اِقْرَارٌ  بِاللِّسَانِ وَتَصْدِيْقٌ بِالْقَلْبِ.

’’میں ایمان لایا اللہ پر جیسا کہ وہ اپنے اسماء اور اپنی صفات کے ساتھ ہے اور میں نے اس کے تمام احکام قبول کیے، زبان سے اقرار کرتے ہوئے اور دل سے تصدیق کرتے ہوئے۔







Thursday, April 15, 2021

rozay-kay-adaab

April 15, 2021 0
rozay-kay-adaab


 

روزے کے آداب

مفسر قرآن حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ نے فرمایا۔

’’ادب دو قسم کا ہوتا ہے، ایک اخلاقی اور دوسرا تعزیری۔ ہم لوگ اخلاقی ادب ہی سکھاتے ہیں کہ ماہ رمضان میں سرعام دن کے وقت کھانے پینے یا سگریٹ نوشی سے اجتناب کیا جائے، ایسا کرنا بے ادبی اور گستاخی ہے۔ ایک اسلامی ملک میں تو اس بات کا خاص اہتمام ہونا چاہئے تاکہ پتہ چلے کہ مسلمان اس ماہِ مبارک کا ادب و احترام بجا لاتے ہیں۔ ہاں اگر کوئی شخص بیمار ہے یا کوئی دوسری مجبوری ہے تو سرعام کھانے پینے کی بجائے گھر میں بیٹھ کر پردے میں کھائے پئے۔ سرعام کھانا پینا تو بے ادبی اور گستاخی ہے۔ البتہ ایسی بے ادبی کرنے والوں سے نپٹنا حکومت کا کام ہے جو روزے کی گستاخی کرنے والوں پر تعزیر لگائے تا کہ کوئی مسلمان روزے کی بے ادبی نہ کرے۔ یہ تعزیری ادب ہو گا۔

بے ادبی کی سزا:

ہمارے ہاں دینی مدارس میں پڑھائی جانے والی ’’نور الایضاح‘‘ نامی فقہ کی پہلی کتاب ہے جو چھوٹے بچوں کو پڑھائی جاتی ہے، اس میں عبادات یعنی طہارت، نماز، زکوٰۃ، روزہ، حج وغیرہ کا ذکر ہے۔ یہ بہت عمدہ کتاب ہے جس کے مصنف بڑے فیقہہ اور محدث تھے۔ یہ کتاب آج سے چار سو سال پہلے لکھی گئی تھی جب دنیا میں مسلمانوں کی سلطنتیں موجود تھیں۔ اس کتاب کے مصنف کتاب میں لکھتے ہیں تارک الصلوٰۃ عمدًا کسلًا یعنی جان بوجھ کر محض سستی کی بنا پر نماز کے تارک پر تعزیر لگائی جائے اور جسمانی سزا دی جائے۔ یہ سزا دینا میرا اور آپ کا کام نہیں بلکہ حکومت، انتظامیہ، کوتوال شہر یا پولیس کا کام ہے کہ وہ ایسے شخص کی چھترول کرے۔ فرماتے ہیں کہ ایسی مار ماری جائے کہ متعلقہ شخص کے جسم سے خون بہہ نکلے۔ مقصد یہ ہے کہ لوگ نماز، روزے کی بے حرمتی کی جرأت نہ کر سکیں۔ خود حضرت عمر بن الخطابؓ نے اپنے دور خلافت میں تمام صوبائی گورنروں کو سرکلرجاری کیا تھا اِنّ من اھم امور کم عندی الصلوٰۃ یعنی تمہارے کاموں میں سے میرے نزدیک اہم ترین کام نماز کا نظام قائم کرنا ہے۔ جس نے نماز کی حفاظت کی وہ دین کے باقی احکام کی بھی حفاظت کرے گا اور جس نے نماز ہی کو ضائع کر دیا وہ باقی احکام دین کو بھی ضائع ہی کرے گا۔

ایک صاحب نے مجھے خط لکھا ہے کہ حکومت نے روزے کے احترام کے بارے میں آرڈیننس جاری کیا ہے جو گزشتہ رمضان المبارک سے نافذ العمل ہے اور اس پر کہیں دکھاوے کیلئے کچھ تھوڑا بہت عمل بھی ہوجاتا ہے، مگر صحیح معنوں میں کما حقہٗ اس آرڈیننس پر عمل در آمد نہیں ہو رہا۔ اس قانون پر عمل درآمد اس وقت ممکن ہے جب انتظامیہ اور پولیس والے خود اس کی پابندی کریں گے، اس کے بغیر اس قانون پر عمل در آمد کرانا غیر فطری بات ہے۔ پہلے پولیس، انتظامیہ، ڈپٹی کمشنر اور وزراء اور سول سروس والے خود روزہ رکھیں، خود نمازی بن جائیں تو دوسرے بھی اس کی پابندی کریں گے، ورنہ نہیں۔ جو سمجھتا ہے کہ محض آرڈیننس کے ذریعے کسی کی پابندی کرائی جا سکتی ہے تو وہ غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ اگر کسی شخص کو دن میں شربت پیتے ہوئے پکڑ لیا اور اُدھر پکڑنے والے سپاہی نے بھی شربت پی لیا تو روزے کی کیسے پابندی ہو گی؟ جب تک انتظامیہ والے خود اس قانون کی پابندی نہیں کریں گے، وہ دوسروں سے پابندی نہیں کرا سکتے۔

تو امام شرنبلالیؒ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ جو عمداً محض سستی کی بنا پر نماز ترک کرے اُس کو اتنا پیٹا جائے کہ اُس کے جسم سے خون نکل آئے۔ نیز اُس کو قید میں ڈال دیا جائے یہاں تک کہ وہ نماز پڑھنے لگے۔ امام صاحب فرماتے ہیں وکذا لِتارک الصوم فی رمضان اور ماہ رمضان میں بلا عذر روزہ ترک کرنے والے کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہونا چاہئے۔ جو شخص بیمار ہے، نہ مسافر ہے اور نہ ضعیف ہے بلکہ ہٹا کٹہ تندرست آدمی ہو کر روزہ ترک کرتا ہے اُس کو بھی اتنی مار مارنی چاہئے کہ وہ لہو لہان ہو جائے۔ پھر قید میں ڈال دیا جائے حتیٰ کہ وہ روزہ رکھنے پر آمادہ ہو جائے۔ گویا تعزیری ادب کرانا اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

مرتد کی سزا:

دسویں صدی میں مصر میں اسلامی حکومت تھی جب مصنف نے یہ مسئلہ لکھا، البتہ روزہ خور کو قتل کرنے کا حکم نہیں ہے اور اگر وہ روزے کے حکم کو تسلیم نہیں کرتا تو اُسے مرتد کی سزا دی جائے گی جو کہ سزائے موت ہے۔ اسی طرح اگر کوئی مسلمان نماز یا روزے کے ساتھ تمسخر کرتا ہے تو اُس پر بھی مرتد کا حکم جاری ہو کر سزائے موت دی جائے گی، ایسے شخص کو پہلے توبہ کرنے کا موقع دیا جائے۔ اس کو علماء کی خدمات مہیا کی جائیں تاکہ اگر اُس شخص کو کوئی شبہ ہو تو علماء کرام دور کرنے کی کوشش کریں۔ اگر پھر بھی وہ ارتداد پر قائم رہتا ہے تو اس کو موت کی سزا دی جائے گی۔ ظاہر ہے کہ روزے کا ادب و احترام اس سزا کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

روزہ خور شرابی کی سزا:

ملا علی قاریؒ بھی دسویں صدی کے محدث اور فقیہ ہوئے ہیں جنہوں نے ’’مرقاۃ‘‘ کے نام سے مشکوٰۃ شریف کی شرح بھی لکھی ہے۔ عراق کے باشندے تھے مگر مکہ میں رہتے تھے، انہوں نے اپنی کتاب کی ساتویں جلد میں یہ واقعہ نقل کیا ہے کہ حضرت علیؓ کے دورِ خلافت میں اُن کے پاس نجاشی نامی ایک شاعر کو لایا گیا جس نے ماہ رمضان میں دن دیہاڑے شراب پی ہوئی تھی۔ شراب تو ویسے ہی ایک مسلمان کیلئے حرام ہے، نہ صرف شراب کا پینا حرام ہے بلکہ اس کا کشید کرنا اور خرید و فروخت کرنا بھی حرام ہے۔ حضرت علیؓ نے اُس شاعر کے مقدمہ کا فیصلہ خود کیا۔ اُس سے پوچھ گِچھ کے بعد جب اس کی شراب نوشی ثابت ہو گئی تو امیر المؤمنین نے اُس شرابی کو شراب نوشی کی حد کے طور پر اسی ۸۰ کوڑے مارنے کی سزا کاحکم دیا اور بیس ۲۰ کوڑے مزید کی تعزیر اس لئے لگائی کہ اُس نے رمضان المبارک میں شراب نوشی کر کے اس ماہ مقدس کی بے حرمتی کی ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر کسی شرابی کو علی الاعلان اسی۸۰ کوڑے لگائے جائیں تو کوئی شخص شراب نوشی کی جرأت نہ کرے۔ تو بھائی! اللہ تعالیٰ کے احکام کا احترام تو اس طریقے سے ہوتا ہے، زبانی کلامی وعظ نصیحت سے تو لوگ ماننے کیلئے تیار نہیں ہوں گے جب تک اُن پر حد جاری نہ کی جائے، لہٰذا یہ ضروری ہے کہ پہلے قانون نافذ کرنے والے خود اُس قانون کی پابندی کریں اور پھر دوسرے سے پابندی کرائیں اور اگر وہ خود ہی روزہ توڑ کر رمضان المبارک کا احترام نہ کریں تو عام لوگ اس کی پابندی کیسے کریں گے، غرضیکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ روزے کے ادب و احترام کیلئے قانون کی پابندی کرائیں۔

روزے کے ساتھ تمسخر:

سید جمال الدین افغانیؒ اپنی تاریخ کی کتاب ’’تاریخ الافغان‘‘ میں لکھتے ہیں کہ جب بلوچ اور مری قبائل کے لوگوں کو روزہ رکھنے کی تلقین کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے کونسی بکری چوری کی ہے جو روزہ رکھیں۔ بکری تو ہمارے سردار نے حضور علیہ السلام کے زمانہ میں چوری کی تھی تو آپؐ نے اُسے مہینہ بھر کے روزے رکھنے کی سزا دی۔ اُس نے تو اپنی کارکردگی کی سزا بھگت لی، اب ہم کیوں روزہ رکھیں؟ روزے سے بچنے کیلئے لوگوں نے اس قسم کی غلط باتیں پھیلا رکھی ہیں اور روزے کے ساتھ تمسخر کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ روزہ تو وہ لوگ رکھیں جن کو کھانے کیلئے کچھ نہیں ملتا، ہم کیوں روزہ رکھیں جنہیں ہر چیز میسر ہے۔ یہ کفر کی بات ہے۔ لہٰذا جب تک ایسے لوگوں کو تعزیری ادب نہیں سکھایا جاتا، یہ لوگ روزے کا احترام نہیں کریں گے۔ اس سلسلہ میں سزا کا قانون بھی میں نے آپ کے گوش گزار کر دیا ہے۔‘‘


Tuesday, April 13, 2021

zakat

April 13, 2021 0
zakat

 

زکوٰۃکے احکام


زکوٰۃکے احکام

 

زکوٰۃ کے متعلق انتہائی اہم معلومات آور ہر طبقے مثلا عام لوگ، تاجر، زمیندار اور جانور پالنے والوں کے لئے

خدارا خود بھی پڑھیں اور دوسروں تک پہنچانے کا فرض ادا کریں۔ جزاک الله۔

ہم زکوٰۃ کیسےادا کریں؟

اکثرمسلمان رمضان المبارک میں زکاة ادا کرتے ہیں اس لیےالله کی توفیق سےیہ تحریر پڑھنےکےبعدآپ اس قابل ہوجائیں گےکہ آپ جان سکیں

🔹سونا چاندی

🔸زمین کی پیداوار

🔹مال تجارت

🔸جانور

🔹پلاٹ

🔸کرایہ پر دیےگئے مکان

🔹گاڑیوں اوردکان وغیرہ کی زکاۃ کیسے اداکی جاتی ہے۔

 

1۔زکوٰۃکا انکار کرنے والاکافر ہے۔(حم السجدۃآیت نمبر 6-7)

2۔زکوٰۃادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائےگا۔(التوبہ34-35)

3۔زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کاشکار ہوجاتی ہیں۔(طبرانی)

4۔زکوٰة كامنکرجوزکوٰةادانہیں کرتااسکی نماز،روزہ،حج سب بیکار ہیں۔

5 ۔زکوٰۃاداکرنے والےقیامت کےدن ہر قسم کےغم اورخوف سےمحفوظ ہونگے

(البقرہ 277)

6۔زکوٰۃ کی ادائیگی گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا بہت بڑاذریعہ ہے(التوبہ103)

🔴زکوٰۃکا حکم🔴

🔹ہر مال دارمسلمان مرد ہو یاعورت پر زکوٰۃ واجب ہے۔خواہ وہ بالغ ہو یا نابالغ ،عاقل ہویا غیر عاقل بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔

🔘نوٹ۔سود،رشوت،چوری ڈکیتی،اور دیگرحرام ذرائع سےکمایا ہوا مال ان سےزکوٰۃ دینے کابالکل فائدہ نہیں ہوگا۔

صرف حلال کمائی سے دی گئی زکوٰۃ قابل قبول ہے۔

زکوٰۃ کتنی چیزوں پر ہے

زکوٰۃ چار چیزوں پر فرض ہے ۔

🔹1۔سونا چاندی

🔸2۔زمین کی پیداوار

🔹3۔مال تجارت

🔸4۔جانور۔

ایک لاکھ پر -/2500

دو لاکھ پر   -/5000

تین لاکھ پر -/7500

چار لاکھ پر  -/10000

پانچ لاکھ پر-/12500

چھ لاکھ پر -/15000

سات لاکھ پر-/17500

آٹھ لاکھ پر-/20000

نو لاکھ پر-/22500

دس لاکھ پر-/25000

بیس لاکھ پر-/50000

تیس لاکھ پر-/75000

چالیس لاکھ پر-/100000

پچاس لاکھ پر-/125000

ایک کروڑ پر-/250000

دو کروڑ پر-/500000

سونے کی زکوٰۃ

87گرام یعنی ساڑھےسات تولے سونا پر زکوٰۃ واجب ہے

(ابن ماجہ1/1448)

🔴نوٹ۔سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پرزکوٰۃ واجب ہے۔(سنن ابودائود کتاب الزکوٰۃ اوردیکھئے حاکم جز اول صفحہ 390 ۔

فتح الباری جز چار صفحہ 13

چاندی کی زکوٰۃ

612گرام یعنی ساڑھےباون تولے چاندی پر زکوٰۃواجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔(ابن ماجہ)

زکوٰۃ کی شرح

زکوٰۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن اڑھائی فیصد ہے۔(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)

زمین کی پیدا وار پر زکوٰۃ

مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیدا وارپر عشر بیسواں حصہ دینا ہوگا ورنہ ہے۔قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکوٰۃ دسواں حصہ ہے دیکھئے(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)

🔴نوٹ:زرعی زمین والےافراد گندم،مکی،چاول،باجرہ،آلو،

سورجمکھی،کپاس،گنااوردیگر قسم کی پیداوار سے زکوٰۃ یعنی (عشر )بیسواں حصہ ہرپیداوار سےنکالیں۔

(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)

اونٹوں کی زکوٰۃ

💠پانچ اونٹوں کی زکوٰۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکاۃ دو بکریاں ہیں۔پانچ سے کم اونٹوں پر زکوٰۃ واجب نہیں۔(صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)

بھینسوں اورگائیوں کی زکوٰۃ

💠30گائیوں پر ایک بکری زکوٰۃہے۔

40گائیوں پردوسال سے بڑا بچھڑا زکوٰۃ دیں۔(ترمذی1/509)

بھینسوں کی زکوٰۃکی شرح بھی گائیوں کی طرح ہے۔

بھیڑبکریوں کی زکوٰۃ

40سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوٰۃہے

120سےلےکر200تک دو بکریاں زکوٰۃ۔

(صحیح بخاری کتاب الزکاۃ)

چالیس بکریوں سے کم پرزکوٰۃ نہیں۔

کرایہ پر دیئے گئےمکان پر زکوٰۃ

💠کرایہ پردیئے گئے مکان پر زکوٰۃنہیں لیکن اگراسکاکرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھر اس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہو جائے توپھر زکوٰۃ نہیں۔شرح زکوٰۃ اڑھائی فیصد ہوگی۔

گاڑیوں پر زکوٰۃ

💠کرایہ پر چلنےوالی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اسکے کرایہ پر ہےوہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔

نوٹ:

گھریلو استعمال والی گاڑیوں، جانوروں،حفاظتی ہتھیار۔مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں (صحیح بخاری)

سامان تجارت پر زکوٰۃ

💠دکان کسی بھی قسم کی ہو اسکےسامان تجارت پر زکوٰۃدینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اوراس پرایک سال گزر جائے۔

نوٹ:

دکان کےتمام مال کا حساب کر کے اسکا چالیسواں حصہ زکوٰۃ دیں یعنی ۔دکان کی اس آمدنی پرزکوٰۃنہیں جوساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکوٰۃ دینا ہوگی جوبنک وغیرہ میں پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوکہ ان سے ساڑھےباون تولےچاندی خریدی جاسکے

پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ

💠جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیئے خریدا ہو اس پر زکوٰۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیئے خریدا گیا پلاٹ پر زکوٰۃ نہیں۔😊

(سنن ابی دائودکتاب الزکوٰۃ حدیث نمبر1562)

کس کس کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔

ماں باپ اور اولاد کےسوا سب زکوٰۃکےمستحق مسلمانوں کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔والدین اوراولادپراصل مال خرچ کریں زکوٰۃ نہیں۔

نوٹ

(ماں باپ میں دادا دادی ، نانا نانی اوراولادمیں پوتے پوتیاں نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔( ابن باز)

زکوٰۃکےمستحق لوگ

🔸1۔مساکین(حاجت مند)

🔹2۔غریب

🔸3۔ زکاۃوصول کرنےوالے

🔹4۔مقروض

🔹5۔قیدی

🔸6۔ مجاھدین

🔹7.مسافر (سورۃالتوبہ60)

Q.1

سوال:   زکوة کے لغوی معنی بتائیے؟

جواب:  پاکی اور بڑھو تری کے ہیں۔

Q2

سوال:   زکوة کی شرعی تعریف کیجئے؟

جواب:    مال مخصوص کا مخصوص شرائط کے ساتھ  کسی مستحقِ زکوۃ کومالک بنانا۔

Q 3

سوال:   کتناسونا ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟

جواب:  ساڑھے سات تولہ یا اس سے زیادہ ہو

Q4

سوال:   کتنی چاندی ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟

جواب:  ساڑھے باون تولہ یا اس سے زیادہ ہو۔

Q5

سوال:   کتنا روپیہ ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟

جواب:  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی  کے برابر ہو۔

Q6

سوال:   کتنا مالِ تجارت ہوتو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟

جواب:  اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔

Q7

سوال:   اگر کچھ سونا ہے، کچھ چاندی ہے، یا کچھ سونا ہے، کچھ نقد روپیہ ہے، یا کچھ چاندی ہے، کچھ مالِ تجارت ہے، ان کو ملاکر دیکھا جائےتو ساڑھے باون تولے چاندی کی

مالیت بنتی ہےاس صورت میں زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں

جواب. فرض ہے

 

سوال:   چرنے والے مویشیوں پر

بھی زکوٰة فرض ہےیانہیں؟

جواب. فرض ہے

 


close