Roshan Worlds: islamic

knowledge islamic quotes articles poims islamic education tips and tricks apps and games for pc android apps latest news for information technology

google Search

Showing posts with label islamic. Show all posts
Showing posts with label islamic. Show all posts

Tuesday, April 26, 2022

phrases of islam

April 26, 2022 0
phrases of islam


  شش کلمے

اَوّل کلمہ طیّب

لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ.

’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘




دوسراکلمہ شہادت

اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْکَ لَهٗ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهٗ.

’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘





تیسراکلمہ تمجید

سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُللہِ وَلَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُوَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِيِ الْعَظِيْمِ.

’’اللہ پاک ہے اور سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیکی کی توفیق نہیں مگر اللہ کی طرف سے عطا ہوتی ہے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘





چوتھاکلمہ توحید

لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَهٗ لَاشَرِيْکَ لَهٗ لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْیِیْ وَيُمِيْتُ وَهُوَ حَيٌّ لَّا يَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًا ذُوالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَعَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِيْرٌ.

’’اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تعریف ہے، وہی زندہ کرتا اور مارتاہے اور وہ ہمیشہ زندہ ہے، اسے کبھی موت نہیں آئے گی، بڑے جلال اور بزرگی والا ہے۔ اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘





پانچواں کلمہ اِستغفار

اَسْتَغْفِرُ اللہَ رَبِّيْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ اَذْنَبْتُهٗ عَمَدًا اَوْ خَطَاً سِرًّا اَوْ عَلَانِيَةً وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ مِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ اَعْلَمُ وَمِنَ الذَّنْبِ الَّذِيْ لَآاَعْلَمُ اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ وَسَتَّارُ الْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ الذُّنُوْبِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ.

’’میں اپنے پروردگار اللہ سے معافی مانگتا ہوں ہر اس گناہ کی جو میں نے جان بوجھ کر کیا یا بھول کر، چھپ کر کیا یا ظاہر ہوکر۔اور میں اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اس گناہ کی جسے میں جانتا ہوں اور اس گناہ کی بھی جسے میں نہیں جانتا۔(اے اللہ!) بیشک تو غیبوں کا جاننے والا، عیبوں کا چھپانے والا اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔ اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں مگرا للہ کی مدد سے جو بہت بلند عظمت والا ہے۔‘‘




چھٹا کلمہ ردِّ کفر

اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُ بِهٖ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهٖ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ.

’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی شے کو جان بوجھ کر تیرا شریک بناؤں اور بخشش مانگتا ہوں تجھ سے اس (شرک) کی جسے میں نہیں جانتا اور میں نے اس سے (یعنی ہر طرح کے کفر و شرک سے) توبہ کی اور بیزار ہوا کفر، شرک، جھوٹ، غیبت، بدعت اور چغلی سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور بہتان باندھنے سے اور تمام گناہوں سے۔ اور میں اسلام لایا۔ اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔‘‘




اِیمانِ مفصّل

 

اٰمَنْتُ بِاللہِ وَمَلٰئِکَتِهٖ وَکُتُبِهٖ وَرُسُلِهٖ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَيْرِهٖ وَشَرِّهٖ مِنَ اللہِ تَعَالٰی وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ.

’’میں ایمان لایا اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور قیامت کے دن پر اور اس پر کہ اچھی بُری تقدیر اللہ کی طرف سے ہے اور موت کے بعد اُٹھائے جانے پر۔‘‘

اِیمانِ مجمل

اٰمَنْتُ بِاللہِ کَمَا هُوَ بِاَسْمَآئِهٖ وَصِفَاتِهٖ وَقَبِلْتُ جَمِيْعَ اَحْکَامِهٖ اِقْرَارٌ  بِاللِّسَانِ وَتَصْدِيْقٌ بِالْقَلْبِ.

’’میں ایمان لایا اللہ پر جیسا کہ وہ اپنے اسماء اور اپنی صفات کے ساتھ ہے اور میں نے اس کے تمام احکام قبول کیے، زبان سے اقرار کرتے ہوئے اور دل سے تصدیق کرتے ہوئے۔







Tuesday, August 24, 2021

thapar

August 24, 2021 0
thapar

 

















طمانچہ برخسار

"میں حمدان احمد ہوں میرا تعلق پاکستان کے شہر جہلم سے ہے میں اس وقت انگلینڈ کے ایک فلاحی ادارے کے زیر نگیں ہوں میرے دونوں جبڑے ٹوٹ چکے ہیں میں کھانا چبا نہیں سکتا جب کچھ پسند کا کھانا کھانے کو منگواتا ہوں تو میرے وارڈ کی دیکھ بھال کرنے والا     غیر مسلم لڑکا وہ کھانا اپنے منہ سے چبا کر نکالنے کے بعد میرے منہ میں ڈالتا ہے تو میں اسے نگل لیتا ہوں "

میں بالکل صحت مند تھا مجھے میرے اعمال کی سزا ملی ہے ہوا کچھ یوں کی میرے گھر والوں نے میری شادی ایک ایسی لڑکی سے کروا دی جو چار بہنوں میں سب سے بڑی تھی اس کا نام صائمہ تھا صائمہ کا والد عمر کے پچھلے حصے میں تھا اکثر و بیشتر بیمار رہتا تھا صائمہ بلا شبہ میری اور میرے والدین کی خدمت میں کوئی کوتاہی نہ کرتی مگر وہ ٹائم نکال کر اپنے والد کی خدمت سیوہ بھی کرنے چلی جاتی صائمہ کی یہ عادت میری بہنوں اور ماں کو بہت ناگوار گزرتی وہ اکثر مجھے اکسا کر صائمہ پر تشدد کرواتے رہتے تھے ۔۔۔۔۔

مجھے اور میرے گھر والوں کو صائمہ کی مجبوریوں کا پتہ تھا ہم جانتے تھے صائمہ کبھی بھی سسرال کے روئیے کی میکے میں شکایت نہیں کرے گی اور یہ بھی یقین تھا کہ اگر بالفرض صائمہ شکایت کر بھی دے تو صائمہ کے میکے میں سے اس کی ہمدردی کرنے والا کوئی نہیں سوائے بوڑھے والدین اور جوان بہنوں کے جو فقط بد دعائیں دینے کے علاؤہ کبھی کچھ نہیں کر سکتے صائمہ کی کمزوریاں ہمیں دلیر کرتی گئیں یہاں تک کہ میرے علاؤہ میری بہنو نے بھی صائمہ پر ہاتھ اٹھانا شروع کر دیا ۔۔۔۔

میری عادت تھی کہ جب بھی صائمہ کو مارتا تھا تو بالوں کی چٹیا سے پکڑ کر اس کا منہ اوپر اٹھا لیتا تھا اور منہ پر تھپڑ مارتا تھا صائمہ انتہائی گوری رنگت کی تھی میرے بھاری ہاتھ کا تھپڑ کھانے کی وجہ سے اس کے منہ پر نشان پڑ جاتے تو وہ دو تین دن باپ کے گھر نہ جاتی کہ کہیں والدین کو اس کے سسرال کے روئیے کی خبر نہ ہو جائے جو دو تین دن صائمہ والدین کے گھر جانے میں ناغہ کرتی وہ دن میں صائمہ پر ہاتھ نہ اٹھاتا مگر میری بہنیں چھوٹی موٹی بات بنا کر اس پر ہاتھ صاف کر لیتیں ۔۔۔۔

ایک بار صائمہ کو میں نے منہ پر کافی تھپڑ مارے ہوئے تھے وہ اپنے میکے جانے کے قابل نہیں تھی مگر اسے اچانک اطلاع ملی کہ اس کا والد زیادہ سیریس ہے اور صائمہ کو بلا رہا ہے لہذا صائمہ کو میکے جانا مجبوری بن گئی تو صائمہ میرے پاس اجازت مانگنے آئی میں نے صائمہ کو تنگ کرنے کی غرض سے دو سوٹ استری کروائے چائے بنوائی برتن دھلوائے کمرے کی صفائی کروائی اور پھر کہا میری ماں اور بہنوں سے اجازت مانگ کر چلی جاؤ میرے بعد صائمہ میری ماں اور بہنوں سے اجازت مانگنے گئی تو انہوں نے بھی اپنے ذاتی کاموں میں لگا لیا یہاں تک شام قریب ہو گئی تو صائمہ کو جانے کی اجازت مل گئی ۔۔۔۔

منہ پر بنے تشدد کے نشانات چھپانے کے لئیے صائمہ نے گھر میں بھی نقاب کئیے رکھا مگر نہ جانے کیسے صائمہ کی ماں کی نظر صائمہ کے منہ پر چھپے میرے تھپڑوں کے نشانات پر پڑ گئی تو انہوں نے صائمہ سے میرے متعلق پوچھا صائمہ نے خود کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ماں جی غلطی میری تھی میں نے ان کے بہت اہم پیپر گم کر دئیے تھے اس لئیے انہوں نے غصہ میں آ کر مجھے مارا صائمہ کی ماں نے صائمہ کو احتیاط سے اور سنبھال کر چیزیں رکھنے کی تاکید کی اور صائمہ کو دو دن خود چھوڑنے آئیں تو مجھ سے ملیں ۔۔۔۔

صائمہ کی ماں نے مجھے الگ لے جا کر اپنے آنسو ضبط کرتے ہوئے ایک حدیث شریف کا مفہوم بیان کیا جس میں بیوی کو منہ پر مارنے کی ممانعت آئی اور مجھ سے میرا حال احوال پوچھنے کے بعد صائمہ کی طرف سے معافی مانگنے کر واپس اپنے گھر کی طرف چل دیں گو کہ ان کے آنسو آنکھوں سے نہیں بہے تھے مگر ان کی مترنم آنکھیں ان کے دکھ اور تکلیف کو بیان کر رہی تھیں انہوں نے مجھے کوئی غلط بات نہیں کہی تھی کوئی جلی کٹی نہیں سنائی تھیں مگر پھر بھی مجھے ان کی باتیں بری لگیں تھیں مجھے صائمہ پر بے وجہ غصہ آ رہا تھا اور میں غصہ نکالنے کے لیے صائمہ سے غلطی ہونے کا انتظار کرنے لگا قدرت بھی صائمہ پر مہربان تھی صائمہ نے کوئی موقع نہ دیا تو ایک شام جب صائمہ کچن میں اکیلی چائے بنا رہی تھی تو میں نے زوردار آواز میں" ہووہاہ" کر کے صائمہ کو ڈرا دیا صائمہ کا دھیان میری طرف ہونے کی وجہ سے صائمہ کے ہاتھ میں موجود چینی کا ڈبہ زمین پر گر گیا گو کہ ڈبہ کا ڈھکن بند تھا چینی نیچے نہیں گری مگر مجھے بہانہ مل چکا تھا ۔۔۔۔

میں نے کچن میں ہی چائے بناتی صائمہ کو بالوں کی چٹیا سے پکڑ لیا اور منہ پر مارنا شروع کر دیا یہاں تک کہ جب آخری زوردار پنچ صائمہ کے منہ پر مارا تو صائمہ کا جبڑا ٹوٹ گیا صائمہ کچھ بھی کھانے پینے کے قابل نہ رہی صائمہ کی بگڑتی حالت دیکھ میری ماں صائمہ کو ڈاکٹر کے پاس لے گئی مگر واپسی پر صائمہ کی لاش واپس آئی اور پتا چلا روڈ کراس کرتے ہوئے صائمہ ایکسیڈنٹ میں مر گئی ہے مردہ حالت میں موجود صائمہ کے منہ کو لاکھ کوشش کے بعد بھی جبڑا ٹوٹا ہونے کی وجہ سے ہم سیدھا بند نہیں کر سکے تھے تو لوگوں کے سوال کرنے پر میری ماں نے بتایا کہ ایکسیڈنٹ میں پتہ نہیں کہاں کہاں چوٹ لگ گئی ہے بیچاری کی کتنی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں ۔۔۔۔۔۔

صائمہ کی ماں فقط پہلے دن صائمہ کے جنازے تک ہمارے گھر رکی جب صائمہ کا جنازہ قبرستان گیا تو صائمہ کے والدین اور تینوں بہنیں قبرستان گئیں اور اس کے بعد صائمہ کے والدین یا بہنیں کبھی ہمارے گھر نہیں آئیں ۔۔۔۔

صائمہ کی موت کے بعد میری ماں نے میری دوسری شادی ایک برٹش نیشنل لڑکی سے کر دی میں صائمہ پر کئیے گئے مظالم کو بھول کر انگلینڈ کی عیاشی کی زندگی میں کھو گیا مگر ایک دفعہ میں ایک کلب میں بیٹھا تھا کہ کسی بات پر ایک یہودی لڑکے سے میری تلخ کلامی ہو گئی بات ہاتھا پائی تک پہنچ گئی یہاں تک کہ یہودی لڑکے نے میرے منہ پر تھپڑوں اور مکوں کی بارش کر دی میں زمین پر گر گیا میرے دونوں جبڑے ٹوٹ گئیے مجھے ہسپتال پہنچایا گیا میرے جبڑوں کو پلیٹوں کی مدد سے جوڑا گیا مگر پھر بھی میں اس قابل نہ ہو سکا کہ اپنے منہ سے چبا کر کچھ کھا سکوں ۔۔۔

آج میرے جبڑوں کو ٹوٹے عرصہ گزر چکا ہے میری دوسری بیوی مجھ سے طلاق لے کر کہیں اور شادی کر چکی ہے میں آج بھی کسی کے منہ سے چبایا ہوا کھانا اپنے حلق میں اتارتا ہوں یا پھر ایسی خوراک کھاتا ہوں جس کو چبانا نہ پڑے میں چاہ کر بھی پاکستان نہیں جا سکتا مجھے یقین ہے میری شکل دیکھنے کے بعد میری ماں اور بہنوں سمیت ہر وہ انسان جو صائمہ پر ڈھائے گئے مظالم کو جانتا ہے وہ یہ ضرور کہے گا کہ مکافات عمل دنیا میں ہی ہو جاتا ہے آج اپنے دونوں جبڑوں سے ہاتھ دھونے کے بعد میں بھی لوگوں کو حدیث شریف کا مفہوم بیان کرتے ہوئے بتاتا ہوں کہ

" منہ پر نہیں مارنا چاہئے "

مگر نہ جانے کیوں یہ حدیث سناتے ہوئے میری آنکھوں کے سامنے صائمہ کی مجبور ، لاچار بے بس ماں اپنی پرنم آنکھوں کے ساتھ آ جاتی ہے ۔۔۔



Tuesday, March 23, 2021

Tuesday, June 23, 2020

Monday, June 22, 2020

Monday, June 15, 2020

Dua Before Leaving Home

June 15, 2020 0
Dua Before Leaving Home

Saturday, April 6, 2019

how to use toilet with islamic method

April 06, 2019 0
how to use toilet with islamic method





بیت الخلاء کے متعلق ہدایات او ر سنتیں

عن أنس قال کان النبیا إذادخل الخلاء یقول اللھم إنی أعوذبک من الخبث والخبائث…حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ا جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ فرماتے: اے اﷲ! میں خبیث جنوں سے آپ کی پناہ مانگتاہوں خواہ وہ خبیث جن ہوں یاجننیاں ۔(۱)
وفی روایۃ إذا خرج من الخلاء قا ل ’’الحمد ﷲالذی أذھب عنی الأذی وعافانی‘‘…ایک روایت میں حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ آپ ا جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے : سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے دور کیا مجھ سے تکلیف دہ چیزکو اور عافیت بخشی ۔(۲)
قرآن مجید میں ایک مقام پر ارشادباری تعالیٰ ہے ،فرمایا:{ان إﷲ یحب التوابین ویحب المتطھرین}بے شک اﷲ کو پسند آتے ہیں توبہ کرنے والے اور گندگی سے بچنے والے ۔(۳) 
دوسرے مقام پر اﷲ رب العزت نے پاکیزگی کا خاص اہتمام کرنے والی ایک جماعت کی مدح فرمائی ،فرمایا:{فیہ رجال یحبون أن یتطھرواواﷲ یحب المتطھرین}اس (بستی )میں ایسے لوگ ہیں جو پسند کرتے ہیں پاک رہنے کو اور اﷲ دوست رکھتاہے پاک رہنے والوں کو ۔(۱)
حضرت ابوایوب انصاری،جابراورانس رضی اﷲعنہم اجمعین راوی ہیں کہ جب یہ مذکورہ آیت نازل ہوئی جس میں قباء میں رہنے والے انصارکی ایک جماعت کی پاکیزگی کی تعریف فرمائی تو آپ ا نے فرمایا:اے انصار کی جماعت! اﷲ تعالیٰ نے پاکی کے معاملہ میں تمہاری تعریف کی ہے تمہاری پاکی کیاہے ؟انہوں نے عرض کیا کہ ہم نماز کے لئے وضوکرتے ہیں اور جنابت (ناپاکی) سے غسل کرتے ہیں اور ڈھیلے کے بعد پانی کابھی استعمال کرتے ہیں۔ آپ انے فرمایا: ذاک فعلیکموہ … یہی (بات خدا کی محبت کاسبب)ہے لہٰذا تم اسے لازم پکڑو۔(۲)
اس آیت کے پہلے جملے میں پاکیزگی حاصل کرنے والوں کی تعریف فرمائی اور دوسرے جملہ میں اﷲ تعالیٰ نے پاکیزگی حاصل کرنے والوں سے اپنی محبت کااظہار فرمایاکیونکہ اﷲ تعالیٰ پاک ہیں اور پاکی ہی کو پسند فرماتے ہیںاوریہ سنت رسول ہی میں ممکن ہے ۔
صبح اٹھنے کے بعد عام طورپر بیت الخلاء جانے کی حاجت ہوتی ہے اس لئے بیت الخلاء کے آداب اور مسنون طریقے نقل کئے جاتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان جب بھی کوئی غذا کھاتا ہے وہ غذا معدہ میں پہنچ کر دو حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے ۔ ایک حصہ تو خون بن کر قوت وطاقت پیدا کرتاہے جس سے جسم کے ذرے ذرے کو توانائی پہنچتی ہے اوردوسرا حصہ فضلہ بن کر پیشاب پاخانہ کی شکل میں نکل جاتاہے ۔اگر قدرت کے اس نظام کو دیکھا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہ بندوں پر اﷲ کا بہت بڑا انعام واحسان ہے جس کا شکر بندے سے کما حقہ ادانہیں ہو سکتا۔اس لئے ہمیں چاہیے کہ بیت الخلاء میں داخل ہوتے اورنکلتے وقت  پیغمبر دو عالم ا کی اتباع کریں ، جو شکرانے کی ایک شکل ہے ۔ غیروں کے طریقے سے گریز کریں جس سے پاکیزگی کا حصول مشکل ہے ۔ مثلاً کھڑے ہوکر پیشاب کرنا یا پیشاب کے قطروں سے احتیاط نہ کرنا یا استنجانہ کرنا وغیرہ ۔ پاکی اﷲ رب العزت کو بہت محبوب ہے اور یہ سنت رسول ا ہی میں ممکن ہے ۔ ایک حدیث میں فرمایاگیاہے کہ طہارت اور پاکیزگی جزو ایمان ہیں ۔(۱)
بیت الخلاء سے متعلق ہدایات اورسنتیں
۱- پانی لینے کے لئے پانی کے برتن میں ہاتھ نہ ڈالیں بلکہ دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک تین مرتبہ دھولیں پھر پانی کے اندر ہاتھ ڈالیں ۔(۲) 
۲- استنجاء کے لئے پانی اور مٹی کے ڈھیلے دونوں لے جائیں ۔ تین یا پانچ پتھر ہوں تو مستحب ہے۔ (۳)
اگر پہلے سے بیت الخلاء میں انتظام کیاگیاہوں تو کافی ہے ۔ اگر ایک کا کیاگیاہومثلاً پانی کا توڈھیلے کا انتظام خو د کرکے جائیں ۔آج کل فلیش بیت الخلائوں میں ڈھیلوں کی وجہ سے پانی کی نکاسی میںرکاوٹ پیداہوتی ہے اس لئے بیت الخلا ء میںٹوائلٹ پیپرکااستعما ل کرنازیادہ بہتر ہے تاکہ فلیش خراب نہ ہو۔
۳- سرڈھا نک کر اور جوتا پہن کر بیت الخلاء میں جانا۔(۴)
۴- بیت الخلاء میں داخل ہونے سے پہلے یہ دعا پڑھنا:اللھم إنی أعوذبک من الخبث والخبائث…یعنی میں ناپاک جنوں جننیوں سے اﷲ تعالیٰ کی پناہ چاہتاہوں ۔(۵)
فائدہ!اس دعا کی برکت سے خبیث شیاطین اور بندہ کے درمیان پردہ ہوجاتاہے  جس سے وہ شرمگاہ نہیں دیکھ پاتے ۔(۱)
۵- بیت الخلاء میں داخل ہوتے وقت پہلے بایاں قدم اندر رکھنا ۔(۲)
۶- شرمگاہ کھولتے وقت آسانی کے ساتھ جتنا نیچے ہوناممکن ہونیچے ہوکر کھولنا۔(۳) 
۷- انگوٹھی یاکسی چیز پر قرآنی آیات یا اﷲاور اس کے رسول کانام لکھاہو( اور وہ دکھائی دیتاہو) تو اس کو باہر ہی چھوڑجانا۔(۴)
فائدہ! تعویذ وغیرہ اگر موم جامہ کیاگیا ہو یا کپڑے میں سی لیاگیاہو اسے پہن کر جاناجائز ہے ۔انگوٹھی وغیرہ اگر جیب میںڈال کر جائیں تو یہ بھی جائز ہے ۔
۸- رفع حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنااور نہ پیٹھ، بلکہ شمالاً یاجنوباً ہوکر بیٹھنا یا ترچھے ہوکربیٹھنا۔(۵)
۹- رفع حاجت کے وقت بلاضرورتِ شدیدکلام نہ کرنااسی طرح زبان سے اﷲ تعالیٰ کا ذکر بھی نہ کریں ۔ اگر چھینک آئے تو دل میں الحمد ﷲ کہے ۔(۶)
۱۰- داہنے ہاتھ سے عضو مخصوص کو نہ چھونا اور نہ ہی داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنا (۷)
۱۱- پیشاب پاخانوں کی چھینٹوں سے انتہائی احتیاط برتنا کیونکہ اکثر عذابِ قبر پیشاب کی چھینٹوں سے پرہیز نہ کرنے سے ہوتاہے ۔(۸)
۱۲- بیت الخلاء نہ ہونے کی صورت میں جیسے جنگل یا شہر سے باہر میدان میں قضائے حاجت کی ضرورت پیش آجائے تو اس وقت کسی چیزکی آڑ میں بیٹھنا یا قضائے حاجت کے لئے اتنادور چلے جاناکہ لوگوں کی نگاہ نہ پڑے ۔(۱)
۱۳- مذکورہ بالاصورت میںپیشاب کرنے کے لئے نرم زمین تلاش کرنا تاکہ چھینٹے نہ پڑیں اورزمین  چھینٹوںکوجذب کرتی چلی جائے ۔(۲)
۱۴- پیشاب بیٹھ کر کرنانہ کہ کھڑے ہوکر۔(۳)
۱۵ - استنجا پہلے ڈھیلوں سے کرنا اس کے بعد پانی سے کرنا۔ (۴)
۱۶- بیت الخلاء سے نکلتے وقت پہلے دایاں پاؤں باہر نکالنا۔(۵)
۱۷- پیشاب کے بعد اگر استنجا ء سکھانا ہوتودیواروغیرہ کی آڑ میں سکھانا۔(۶)
۱۸- استنجاء کے لئے ہڈی یا لیداور گوبر وغیرہ استعمال نہ کرنا۔ (۷)
۱۹- لوگوں کے راستہ میں پاخانہ پیشاب کرنااور نہ ہی لوگوں کے کسی سایہ کے نیچے پاخانہ پیشاب کرنا( اور نہ کسی کے گھر کے پاس پیشاب پاخانہ کرنا)۔(۸)
۲۰-  بیت الخلاء سے باہر آنے کے بعدیہ دعا پڑھنا:غفرانک الحمدﷲالذی اذھب عنی الاذی وعافانی…اے اﷲ میں تیری بخشش کا طلبگار ہوں، سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے دور کیا مجھ سے تکلیف دہ چیزکو اور مجھے عافیت بخشی ۔ (۹)

close